حلب(عکس آن لائن)شامی باغیوں نے شمال مغربی شہر حلب میں صدر بشارالاسد کی وفادار فورسز پر چار خودکش کار بم حملے کیے ۔حلب اور ادلب کے دیہی علاقوں میں شامی اپوزیشن گروپوں کے ساتھ شدید لڑائی میں بشار کی فوج اور اس کی ہمنوا مسلح ملیشیاوں کے 54 سے زیادہ ارکان مارے گئے۔ اس دوران تقریبا 40 جنگجو بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جن میں 29 کا تعلق اپوزیشن گروپوں سے ہے۔
ادھرسخت گیر جنگجو گروپ ہیئت تحریرالشام نے ان دونوں خودکش بم حملوں کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ادھر حلب سے قریباً پچاس کلومیٹر شمال مشرق میں واقع شہر الباب کے نزدیک ترکی کے حمایت شامی جنگجوو¿ں نے حکومت کے ٹھکانوں پر حملہ کیا لیکن اس حوالے سے مزید کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔شامی فوج کی باغیوں کے خلاف اس نئی کارروائی کے نتیجے میں مزید ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے۔ وہ اپنا گھربار چھوڑ کر ترکی کے سرحدی علاقے کی جانب جارہے ہیں۔ادلب کے مشرق اور جنوب مشرق میں بھی فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں جاری رہیں۔ اس دوران شامی اپوزیشن گروپوں نے بشار کی فوج کی جانب سے پیش قدمی کی چھ سے زیادہ کوششیں پسپا کر دیں۔
بشار کی فوج کا جانی نقصان ہوا جب کہ اس کے کم از کم تین ارکان کو قیدی بنا لیا گیا۔شام کی سرکاری خبررساں ایجنسی کے مطابق فوجیوں نے بارود سے بھری چار کاروں کو ان کے ہدف پر پہنچنے سے پہلے دھماکوں سے اڑا دیا اورانھیں ناکارہ کردیا ۔شامی فوج نے جمعیت الزہرا کے محاذ پر باغی جنگجووں پرراکٹ برسائے اور توپ خانے سے گولہ باری کی۔ باغی جنگجووں نے بھی جواب میں حلب کے رہائشی علاقوں کی جانب راکٹ برسائے ۔ادھرسخت گیر جنگجو گروپ ہیئت تحریرالشام نے ان دونوں خودکش بم حملوں کی ذمے داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ۔خودکش بمباروں نے حلب کے مغرب میں واقع علاقے جمعیت الزہرا کو اپنے حملوں میں نشانہ بنایا ۔اس گروپ کے ایک ذریعے کا کہنا تھا کہ بارود سے بھری تیسری کار کو ریموٹ کنٹرول سے دھماکے سے اڑایا گیا ۔گروپ نے انٹرنیٹ پر خودکش بمباروں کی ایک ویڈیو بھی جاری کی ۔اس میں وہ ہیئت تحریرالشام کے لیڈر ابومحمد الجولانی کے سامنے شہادت کا عزم ظاہر کررہے ہیں۔ہیئت تحریرالشام کے ذریعے نے بتایا کہ ان حملوں میں ایران کی قابض ملیشیاوں کو نشانہ بنایا گیا ۔
اس کااشارہ ایران کی حمایت یافتہ ملیشیاوں کی جانب ہے جو صدر بشارالاسد کی حمایت میں باغیوں کے خلاف لڑرہی ہیں۔ادھر حلب سے قریباً پچاس کلومیٹر شمال مشرق میں واقع شہر الباب کے نزدیک ترکی کے حمایت شامی جنگجوو¿ں نے حکومت کے ٹھکانوں پر حملہ کیا لیکن اس حوالے سے مزید کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی ہیں۔شامی فوج کی باغیوں کے خلاف اس نئی کارروائی کے نتیجے میں مزید ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے۔ وہ اپنا گھربار چھوڑ کر ترکی کے سرحدی علاقے کی جانب جارہے ہیں۔شام میں انسانی حقوق کے نگراں گروپ المرصد نے تصدیق کی کہ گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران حلب اور ادلب کے دیہی علاقوں میں شامی اپوزیشن گروپوں کے ساتھ شدید لڑائی میں بشار کی فوج اور اس کی ہمنوا مسلح ملیشیاو¿ں کے 54 سے زیادہ ارکان مارے گئے۔ اس دوران تقریبا 40 جنگجو بھی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے جن میں 29 کا تعلق اپوزیشن گروپوں سے ہے۔المرصد کے مطابق جھڑپوں کے دوران روسی طیاروں نے خان العسل، المنصورہ، کفر حمرہ، خان طومان، الفوج 46 اور اورم الکبری کے علاقوں میں شدید بم باری کی۔ادلب کے مشرق اور جنوب مشرق میں بھی فریقین کے درمیان شدید جھڑپیں جاری رہیں۔
اس دوران شامی اپوزیشن گروپوں نے بشار کی فوج کی جانب سے پیش قدمی کی 6 سے زیادہ کوششیں پسپا کر دیں۔ بشار کی فوج کا جانی نقصان ہوا جب کہ اس کے کم از کم 3 ارکان کو قیدی بنا لیا گیا۔یاد رہے کہ تازہ ترین جانی نقصان کے بعد 24 جنوری کی شام سے جاری فضائی بم باری اور زمینی جھڑپوں میں اب تک بشار کی فوج کے 233 اور اس کی ہمنوا ایران نواز غیر ملکی ملیشیاوں کے 6 جنگجو مارے جا چکے ہیں۔ اس کے مقابل ہلاک ہونے والے بشار مخالف جنگجوو¿ں کی مجموعی تعداد 240 تک پہنچ گئی ہے۔ ان میں 179 کا تعلق شامی اپوزیشن گروپوں سے ہے۔