شامی کیمپوں

شامی کیمپوں میں 60 ممالک کے 26 ہزار بچے پھنس گئے

اقوام متحدہ (عکس آن لائن) شمال مشرقی شام میں 60 ممالک کے 28 ہزار غیر ملکی بچے پھنس گئے ہیں ان میں سے زیادہ ترپناہ گزین کیمپوں میں موجود ہیں،ترجمان اقوام متحدہ کے مطابق ان بچوں میں سے 80 فیصد کی عمریں 12سال اور آدھے بچوں کی 5 سال سے کم ہیں،بچوں کی اکثریت تقریباً 20 ہزارکا تعلق عراق سے ہے یہ اعداد وشمار اقوام متحدہ چلڈرن فنڈ(یونیسیف) کا ذکر کرتے ہوئے اقوام متحدہ سیکریٹر ی جنرل کے ترجمان نے پیش کئے ہیں،انہوں نے کہا کہ کم از کم 17ممالک پہلے ہی650 بچوں کو اس علاقے سے واپس لے چکے ہیں ،

اقوام متحدہ ان ممالک کی قیادتکو جو ان بچوں کو واپس لے چکے ہیں سراہتی ہے کہ ان کے اقدامات اور بچوں،خاندان اورکمیونیٹیز کی مدد کے یونیسیف تجربات دنیا بھر کے مسلح تصادم پراثرات ڈالے ہیں جس سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ جہاں خواہش موجود ہو راستہ نکل ہی آتا ہے(جہان چاہ وہاں راہ) روز مرہ پریس بریفننگ میں انہوں نے کہا کہ رکن ممالک کی ان بچوں کے بارے میں اہم ذمہ داری ہے جوان کے شہری ہیں یا ان کے ملک میں پیداہوئے ہیں وہ ان بچوں کو آئندہ بے ریاست ہونے سے بچانے کیلئے اقدامات کریں،

بچوں کے بہتر مفاد، بین الاقوامی معیار پر پورا اترنے کیلئے حکومتوں کو محفوظ، باوقار اور غیر ملکی بچوں کی ان کے اپنے اصلی ملکوں کورضاکارانہ واپسی یقینی بنائی جائے، خاندانی اتحاد کی حفاظت اور عدم بازیابی کااصول ان بچوں کے تحفظ کیلئے تشویشناک ہے، اقوام متحدہ نے تمام رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے تمام ملکی افراد جو شامی پناہ گزین کیمپوں میں رہ رہے ہیں کی واپسی،رابطے یامقدمہ چلانے وغیرہ جو بھی مناسب ہو عالمی قوانین کی روشنی میں پائیدار حل تلاش کریں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں