اسلام آ باد (عکس آن لائن ) نگران وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ ہم توقع کرتے ہیں کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری(سی پیک ) کی تعمیر کا دوسرا مر حلہ پاکستان کے لوگوں کے ذریعہ معاش، روزگار اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر پر زیادہ گہرا اثر ڈالے گا۔
غیر ملکی میڈیا سے گفتگو میں نگران وزیر اعظم نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو کی مشترکہ تعمیر اور سابقہ کثیر جہتی میکانزمز کے درمیان سب سے بڑا فرق یہ ہے کہ “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر دنیا کو بدلنے کے لیے طاقت کے بجائے معاشی ذرائع پر انحصار کرتی ہے۔ چاہے عالمی سطح پر ہو یا علاقائی طور پر، چین “بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کے ذریعے واحد ثقافتی شناخت نہیں بنانا چاہتا، بلکہ وہ تمام ممالک کو ساتھ لے کر چلتا ہے۔
“بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو کی مشترکہ تعمیر کی دسویں سالگرہ کے موقع پر صدر شی جن پھنگ نے اس فورم میں “بیلٹ اینڈ روڈ” کی اعلی معیار کی مشترکہ تعمیر کے لیے چین کے آٹھ اقدامات کا اعلان کیا۔ اس حوالے سے وزیر اعظم کاکڑ نے کہا کہ میں نے صدر شی کی تقریر میں اعتماد کا احساس دیکھا ہے۔ وہ دنیا کے سامنے ان اقدامات کی تجویز کے لیے کافی پر اعتماد ہیں، اور وہ دنیا کے تمام ممالک سے چین کے ساتھ ہاتھ ملانے اور آگے بڑھنے کی اپیل کرتے ہیں۔ میں چین کی طرف سے تجویز کردہ “بیلٹ اینڈ روڈ” انیشیٹو کی مشترکہ تعمیر کے عمل میں پاکستان کی شراکت داری کا اعادہ کرتا ہوں۔
میرے خیال میں یہ پاکستان کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے۔ اس وقت پاکستان کو اپنے سماجی اور انتظامی ڈھانچے اور شہری منصوبہ بندی کی تبدیلی کو بھرپور طریقے سے فروغ دینے کی ضرورت ہے۔صدر شی جن پھنگ کا عظیم تصور ہمیں موقع سے فائدہ اٹھانے کی دعوت دیتا ہے اور ہم اس کے لیے پرعزم ہیں۔