اسلام آ با د (عکس آن لائن)بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد میں قائم پاک چائنہ سٹیڈی اینڈ ریسرچ سینٹر کے زیر اہتمام چین کی حکومت ، ثقافت ،زبان اور نجی اداروں سے متعلق آگاہی کے حصول کے حوالے سے 2 روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا ۔
جمعرات کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد کے پرو ریکٹر رئیر ایڈمرل احمد فوزان نے ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کے دوران کہا ہے کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشٹیو کا ایک اہم منصوبہ ہے، جو نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کیلئے ایک گیم چینجر ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت پاکستان میں کی جانے والی سرمایہ کاری کا مجموعی حجم میں بتدریج 65ارب امریکی ڈالر ز کا اضافہ کیا گیا ہے ۔
اُن کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت ملک کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے علاوہ ہزاروں کلومیٹر کی طویل شاہراہیں بنائی گئی ہیں، جس سے عوام کو جدید سفری سہولیات میسر آئی ہیں۔ اُن کا کہنا تھا کہ سی پیک کے تحت جہاں ملک میں جاری توانائی بحران پر قابو پانے میں مدد حاصل ہوئی ہے وہیں ملک بھر میں قابل تجدید توانائی کے نئے منصوبوں پر کا م تیزی سے جاری ہے،جس میں شمسی توانائی، پانی، ہوا اور کوئلے سے بجلی کے حصول کے منصوبے شامل ہیں ۔
اُنہوں نے کہا ہے کہ سی پیک کے منصوبے سے مُستفید ہونے کیلئے ہمارے نجی اداروں کیلئے چین کی ثقافت اورقوانین سمیت دیگر اُمور کے بارے میں آگاہی حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے ۔ رئیر ایڈمرل احمدفوزان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک کے دوسرے مرحلے کا آغاز ہو چکا ہے، جس میں دونوں ممالک کے نجی اداروں کے درمیان باہمی روابط کوفروغ دینا انتہائی ضروری ہے۔
چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل اور ایف ایم 98 دوستی چینل کی ڈائریکٹر حُو پھنگ پھنگ نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین اور پاکستان نے ہمیشہ دنیا بھر میں قیام امن کے حوالے سے کی جانے والی کاوشوں کی حمایت کی ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین کے درمیان بیشتر ثقافتی اقدار مشترک ہیں جو پاک چین دوستی کو مضبو ط کرتے ہیں ۔حُو پھنگ پھنگ نے مزید کہا کہ جدیدیت کی جستجو میں چین اور پاکستان کے نظریات مشترک ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث ماحولیاتی تحفظ اور پائیدار ترقی مختلف ممالک کا مشترکہ ایجنڈ ابن چکا ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ چین نے سبز ترقی کے حوالے سے جامع اقدامات اُٹھائے ہیں، جن کو عالمی برادری تسلیم بھی کرتی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ چین اور پاکستان ایک طویل تاریخ کے حامل ممالک ہیں۔
چائنہ ریڈیو انٹرنیشنل اور ایف ایم 98 دوستی چینل کی ڈائریکٹر حُو پھنگ پھنگ کا مزید کہنا تھا کہ دونوں ممالک کے درمیان دو طرفہ تعلقات کے فروغ میں ذرائع ابلاغ کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اُن کا کہنا تھا کہ ذرائع ابلاغ دونوں ممالک کے عوام الناس کو ایک دوسرے کی ثقافت سے متعارف کرانے اور چین پاک دوستی کو نسل در نسل آگے بڑھانے میں اپنا مثبت اور تعمیری کردار ادا کر سکتا ہے۔
بحریہ یونیورسٹی کے پروفیسر حسان داود بٹ کا کہنا تھا کہ چین پاکستان اقتصادی راہداری کے تحت ملک کے بنیادی ڈھانچے کی تعمیر کے علاوہ دیگر شعبوں پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے۔اُنہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت تعمیر کئے گئے توانائی منصوبوں سے ملک میں 5 ہزار میگا واٹ بجلی کا حصول ممکن ہوا ہے، جس سے ملک میں جاری توانائی بحران پرقابو پانے میں مدد ملی ہے ۔
اُنہوں نے کہا کہ سی پیک کے تحت ملک بھر میں 5 ہزار کلومیٹر طویل شاہراوں کا ایک جال بچھایا گیا ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ اس ورکشاپ کے انعقاد سے ورکشاپ کے شرکاء کو چین کی ثقافت کے بارے میں معلومات حاصل ہوں گی ۔حسان داود بٹ کا کہناتھا کہ سی پیک کے تحت پاکستان اور چین کے درمیان دو طرفہ دوستی مزید مضبو ط ہوگی اور خطے میں تجارتی سرگرمیوں میں مزید اضافہ ہوگا۔
اُن کا کہناتھا کہ اپنی ترقیاتی پالییوں کی بدولت آج چین دنیا کی دوسری معیشت بن چکا ہے جبکہ اس وقت چین کے دنیا کے 180 ممالک کے سفارتی تعلقات قائم ہیں ۔حسان داود بٹ کا کہنا تھا کہ چین میں 56 قومیتیں آباد ہیں جو بھر پور انداز میں ملکی ترقی میں اپنا مثبت اورتعمیر کردار ادا کررہی ہیں ۔
اس موقع پر سابق سفیر نغمانہ ہاشمی نے کہا کہ اس قسم کی ورکشاپ کے انعقاد سے پاک چین دوستی کو مزید مضبو ط بنانے میں مدد حاصل ہوگی ۔اُنہوں نے کہا کہ پاک چین دوستی دونوں ممالک کیلئے انتہائی اہم ہےجبکہ اس دوستی کی مثال کہی نہیں ملتی ۔اُنہوں نے کہا کہ سی پیک کا دوسرے مرحلے کا آغاز ہوچکا ہے جس کےتحت زراعت ، تعلیم اور ملک بھر میں صنعتی زونز کے قیام پر خصوصی توجہ دی جارہی ہے ۔سابق سفیر نغمانہ ہاشمی کا کہناتھا سی پیک کے دوسرے مرحلے کی کامیابی کیلئے ہمیں چینی منڈیوں کے اُصولوں اور قوانین کے بارے میں آگاہی حاصل کرنا انتہائی ضروری ہے۔
بحریہ یونیورسٹی اسلام آباد میں قائم پاک چائنہ سٹیڈی اینڈ ریسرچ سینٹر کے ڈائریکٹر عمران الحق نے کہا کہ بیلٹ اینڈ روڈ انیشٹیو کے سی پیک منصوبے کو تقریبا 10سال مکمل ہوچکے ہیں جبکہ اس دوران دونوںممالک کے درمیان تعاون کی اعلی مثال قائم ہوئی ہے ۔اُنہوں نے کہا کہ اس ورکشاپ کے انعقاد کامقصد دونوںممالک کی نجی کمپنیوں کے درمیان ہم آہنگی بڑھنے کے علاوہ ایک دوسرے کے ثقافتی اقدار کو سمجھنا ہے۔