یوسف رضا گیلانی

سینیٹ میں حکومت کو ایک اور شکست ،جے یو آئی کی کورونا ویکسین کی مفت یا اصل قیمت پر عوام کو فراہمی کی قراردادمنظور

اسلام آباد(عکس آن لائن) سینیٹ میں حکومت کو اپوزیشن کے ہاتھوں ایک اور شکست کا سامنا کرنا پڑ گیا۔سینیٹر کامران مرتضی کی جانب سے پیش کی گئی عوام کو انسداد کورونا ویکسین کی مفت یا عالمی منڈی کے مطابق اصل قیمت پر فراہمی کی قرارداد حکومت کی مخالفت کے باوجود کثرت رائے سے منظور ہو گئی، حکومت کی جانب سے قرار داد کو دوبارہ ڈرافٹ کرنے کا مطالبہ کیا گیا جسے سینیٹر کامران مرتضی نے مسترد کر دیا،قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان اپنی عوام کورونا وویکسین لگانے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے،

حکومت نے روسی ساختہ انسداد کورونا ویکسین سپٹنک کی نجی فرم کو برآمد کرنے کی اجازت دی ہے اور عالمی منڈی کی قیمت 1500روپے کے برعکس ان کی دو خوراکوں کی قیمت 8400روپے مقرر کی گئی ہے، حکومت انسداد کورونا ویکسین یا تو مفت یا عالمی منڈی کے مطابق اصل قیمت پر فراہم کرے،اجلاس میں سینیٹ کے اختیارات بڑھانے سے متعلق آئینی ترمیمی بل سمیت 3بل بھی پیش کیئے گئے ، جنہیں متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔پیر کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا، اجلاس کے دوران قائد ایوان سینیٹر شہزاد وسیم نے سینیٹ کی کمیٹیوں کی تشکیل سے متعلق تحریک پیش کی ، جس کے بعد پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے دستور (ترمیمی)بل2021پیش کیا اور ایوان کو بتایا کہ پاکستان ایک فیڈریشن ہے،

سینیٹ فیڈریشن کی نمائندگی کرتا ہے، یہ ایک تاثر ہمیشہ رہا ہے کہ سینیٹ کے اختیارات قومی اسمبلی کی نسبت کم ہیں، جبکہ ایک فیڈریشن میں سینیٹ اور ایوان زیریں کے اختیارات برابر ہونے چاہئیں، اس موقع پر میاں رضا ربانی نے بل سے متعلق ایوان کو تفصیلی آگاہ کیا ، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ اس بل کو اس کو کمیٹی میں بھیجا جائے جس کے بعد چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ پاکستان تحریک انصاف کی سینیٹر فوزیہ ارشد نے خوراک کے تحفظ اور معیارات اور اسلام آباد فوڈ اتھارٹی کے قیام کے لئے قانون وضع کرنے کا بل”اسلام آباد دار الخلافہ فوڈ سیفٹی بل 2020“ پیش کیا جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ اتھارٹی (ترمیمی) بل پیش کیا ، جسے متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کر دیا گیا۔اجلاس کے دوران جے یو آئی(ف) کے سینیٹر کامران مرتضی نے قرار داد پیش کی، قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ ایوان اس حقیقت سے واقف ہے کہ کوڈ19کی عالمی وباءسے نمٹنے کی غرض سے دنیا کے تمام ممالک کورونا وائرس کے خلاف اپنے لوگوں کو مفت ٹیکہ جات لگوانے کےلئے اپنے وسائل منتقل کرنے کےلئے کوشاں ہیں جبکہ حکومت پاکستان اپنی عوام کورونا وویکسین لگانے میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے اور ملک میں صرف بزرگ شہریوں اور فرنٹ لائن ہیلتھ ورکرز کو ٹیکے لگانے کو ترجیح دی ہے،

ایوان اس حقیقت سے بھی واقف ہے کہ حکومت نے روسی ساختہ انسداد کورونا ویکسین سپٹنک کی نجی فرم کو برآمد کرنے کی اجازت دی ہے اور عالمی منڈی کی قیمت 1500روپے کے برعکس ان کی دو خوراکوں کی قیمت 8400روپے مقرر کی گئی ہے، کورونا وباءکے باعث ملک کی حالیہ معاشی صورتحال میں عوام کےلئے یہ ممکن نہیں ہے کہ مذکورہ انسداد کورونا ویکسین کی بہت زیادہ قیمت کا متحمل ہو جو کہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 38کی خلاف ورزی ہے۔ لہٰذا ایوان حکومت پر زور دیتا ہے کہ عوام کو انسداد کورونا ویکسین کی یا تو مفت یا عالمی منڈی کے مطابق اصل قیمت پر فراہم کریں۔ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے قرار داد میں حکومت کی ناکامی کے الفاظ پر اعتراض اٹھایا اور کہا کہ یہ بیماری انسا ن کو اٹیک کرتی ہے اس پر سیاست نہ کریں، قائد ایوان سینیٹ سینیٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ اس میں قرارد ادکے بجائے پوری چارج شیٹ دی گئی ہے جس کا نہ کوئی سر ہے نہ پیر ہے ، اپوزیشن لیڈر یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ کویڈ 19 عالمی وباءہے ، اس کے لیئے کئی ورلڈ کانفرنسز ہو چکی ہیں،

روسی ویکسین کے ریٹ کی بات ہو رہی ہے اس کی قیمت میں بڑا فرق ہے غریب لوگ افورڈ نہیں کر سکتے، سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ ویکسین کے لئے غریب لوگوں کا نمبر ہی نہیں آرہا،پاکستان نے ابھی تک ویکسین خریدی نہیں ہے،کتنی ویکسین درآمد کی ہے؟ یہ تیسری لہر ہے، وزیر اعظم کی معاون خصوصی سینیٹر ثانیہ نشتر نے ایوان کو بتایا کہ یہ عالمی آفت ہے، پاکستان کے لیئے یہ نیشنل سیکورٹی ایشو ہے ، چار ذرائع سے ویکسین آرہی ہے،  جب بھی قیمت کا تعین ہوتا ہے وہ قوعد و ضوابط کے مطابق ہوتی ہیں، سب کو ویکسین دی جائے گی،  ہر چیز قوعد ضوابط کے مطابق ہو رہی ہے،  اس چیزکوسیاست سے بالاتر رکھا جائے، ، وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان اور سینیٹر شہزاد وسیم نے قرارداد کو دوبارہ ڈرافٹ کرنے کا مطالبہ کیا جبکہ یوسف رضا گیلانی نے قرار داد دوبارہ ڈرافٹ کرنے کے لئے 5منٹ دینے کا کہا تاہم سینیٹر کامران مرتضی نے قرار داد دوبارہ ڈرافٹ کرنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ میں تو دوبارہ ڈرافٹ نہیں کرتا اپوزیشن لیڈر کر لیں ، اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے قرار داد پر رائے شماری کرائی ، سینیٹر دلاور خان ، احمد خان اور نصیب اللہ بازئی بھی قرارداد کے حق میں کھڑے ہوئے ، قرارداد کے حق میں 43جبکہ مخالفت میں31ووٹ آئے جس کے بعد قرار داد منظور کر لی گئی

اپنا تبصرہ بھیجیں