سینٹ

سینٹ نے اپوزیشن کے واک آئوٹ کے بعد اوگرا آرڈیننس میں ترامیمی بل متفقہ طورپر منظور کرلیا

اسلام آباد (عکس آن لائن) سینٹ نے اپوزیشن کے واک آئوٹ کے بعد اوگرا آرڈیننس میں ترامیمی بل متفقہ طورپر منظور کرلیا جبکہ وفاقی وزیر شبلی فراز نے کہا ہے کہ بل کی مخالفت صرف سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہے بل میںحکومت کی مرضی کی بجائے اتھارٹیزکو خود مارکیٹ کے تحت فیصلے کرنا کا اختیار ہو گا،بل کا آئی ایم ایف اور نہ ہی مشترکہ مفادات کونسل سے کوئی تعلق نہیں جس پر اپوزیشن اراکین نے کہاہے کہ بل پر صوبوں کی رضا مندی ضروری ہے،اگر سینیٹ بل کو پاس کریگا تو ایک غیر آئینی اقدام پر سٹمپ کریگا،بل کا تعلق صوبوں سے ہے اس کو مشترکہ مفادات کونسل میں بھیجا جائے۔

جمعرات کو اجلاس کے دور ان وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نے آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی آرڈیننس میں ترمیم کا بل پیش کیا اور کہاکہ اس بل کا مقصد آر این این جی کی تعریف کی گئی ہے۔وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہاکہ اس کے ذریعے ریگولیٹری اتھارٹی کو خودمختار بنایا گیا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ ریگولیٹری اتھارٹیز کو گھر کی لونڈی بنائی ہوئی ہے،اتھارٹیز کا مقصد عوامی مفاد کو دیکھنا اور تحفظ کرنا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اس میں حکومت کی مرضی کی بجائے اتھارٹیزکو خود مارکیٹ کے تحت فیصلے کرنا کا اختیار ہو گا،اس بل کا آئی ایم ایف اور نہ ہی مشترکہ مفادات کونسل سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وفاقی وزیر نے کہاکہ اس بل کی مخالفت صرف سیاسی پوائنٹ سکورنگ ہے۔

اجلاس کے دور ان رضا ربانی نے کہاکہ یہ بل ریگولیٹری اختیارات بڑھائے تب بھی مشترکہ مفادات کونسل کے پاس جانا لازم تھا،آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرت میں بھی اوگرا ترمیمی بل کو مشترکہ مفادات کونسل میں بھیجنے کی بات ہوئی تھی۔ رضا ربانی نے کہاکہ سینیٹ اس بل کو پاس نہیں کر سکتا۔ رضا ربانی نے کہاکہ اس بل پر صوبوں کی رضا مندی ضروری ہے،اگر سینیٹ اس بل کو پاس کریگا تو ایک غیر آئینی اقدام پر سٹمپ کریگا۔ انہوںنے کہاکہ اس بل کے ذریعے حکومت اور ایگزیکٹیو سے اختیارات لے رہے ہیں،آئی ایف ایم کے کہنے پر حکومت کے اختیارات اتھارٹیز کو منتقل کئے جا رہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آئی ایم ایف کے کہنے پر اتھارٹیز کو پیپرا رولز سے مبرا قرار دینے کی کوشش ہو رہی ہے،میں شرمندہ ہوں کہ میں ایک کٹھ پتلی ہوں جس کی ڈوریں ہلائی جا رہی ہے،ریاست کو انارکی کی طرف دھکیلا جا رہا ہے،اس غیر آئینی ایکٹ پر سینیٹ اسٹیمپ نہ لگائے۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ اتھارٹیز کو براہ راست بین الاقوامی طور پر معاہدوں کیلئے خود مختار بنانا انتہائی نقصان ہے ،اسٹیٹ بینک آرڈیننس پاس کیا گیا اب وزارت خزانہ کو پتہ بھی نہیں کہ سٹیٹ بینک اور آئی ایف ایم کیساتھ کیا بات ہوئی؟ایک وفاقی سیکرٹری بے سندھ کو گرمیوں میں گیس نہ دینے کی دھمکی دی،سندھ 65 فیصد گیس پیدا کر کررہا ہے لیکن صوبے کو آدھی گیس بھی نہیں دی جا رہی۔ سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ صنعت کار اور تاجر گیس نہ ہونے کی وجہ سے پریشان ہیں،اداروں کو حکومت سے زیادہ خودمختار ضرور بنائے مگر پاکستان سے زیادہ خود مختار نہ بنایا جائے۔

سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان فیٹف کی گرے سے بلیک لسٹ میں جا رہی ہے۔ سینیٹر اعظم نذیر تارڑ نے کہاکہ ہمارا ایوان میں بنیادی ذمہ داری قانون سازی کی ہے،پہلی دفعہ کسی بل پر ایوان میں بحث کا موقع ملا ہے۔ انہوںنے کہاکہ کاش اس طرح کا موقع اسٹیٹ بینک آرڈینس اور ای وی ایم آرڈیننس پر بھی ملتا۔سینٹ میں قائد حزب اختلاف یوسف رضا نے کہا کہ آئی ایم ایف نے اوگرا بل کو سینیٹ سے پاس کروانے کا کہا،اس بل کا تعلق صوبوں سے ہے اس کو مشترکہ مفادات کونسل میں بھیجا جائے۔ وزیرمملکت پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہاکہ صوبوں کے حقوق کا تحفظ ہماری ترجیح ہے،آئین کے خلاف کوئی اقدام کرنے کا حکومت کاارادہ ہے اور نہ ہی ایسا کرے گی۔ وزیر مملکت نے کہاکہ ہم خود صوبوں سے منتخب ہو کرآئے ہیں،صوبوں کے خلاف اقدام کیسے کر سکتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ فاٹا ہو،بلوچستان ہو یا کوئی اور صوبہ کسی کیساتھ زیادتی نہیں ہو گی۔ قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہاکہ اس بل کو کمیٹی نے پاس کیا ہے کمیٹی میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہے،اس میں آر ایل این جی کی لائنسنگ اور پرائسنگ کا اختیار اوگرا کو دینے کا کہا گیا ہے۔یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ اس بل کو کمیٹی کو بھیجا جائے ورنہ بل پر حکومت کو شکست ہو گی۔

سینیٹر شیری رحمن نے کہاکہ ورنہ یہ بل عدالت میں بھی چیلنج ہو سکتا ہے۔ شہزاد وسیم نے کہاکہ ایک طرف پارلیمنٹ کی بالادستی کی بات کی جاتی ہے اور دوسری طرف قانون سازی کااختیارعدالت کو دے رہے ہیں۔ یوسف رضا گیلانی نے کہاکہ ہم اس بل کی حمایت کیلئے تیار ہیں مگر ہماری ترامیم کو شامل کیا جائے۔بعد ازاں سینٹ نے اوگرا آرڈیننس میں ترامیم سے متعلق دونو بلز موخر کردیئے۔ بعد ازاں حکومت نے چیئرمین سے موخر شدہ اوگرا ترمیمی پیش کرنے کی درخواست کر دی اجلاس کے دور ان وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے اوگرا (ترمیمی) بل زیر غور لانے کے لئے تحریک پیش کی جسے منظور کر لیا گیا۔ بعد ازاں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے بل الگ الگ شق وار منظوری کے لئے پیش کئے جنہیں اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا تاہم ،بل پیش کرنے کے بعد اپوزیشن کا ایوان سے واک آئوٹ،اپوزیشن کی غیر موجودگی میں سینیٹ سے اوگرا ترمیمی بل متفقہ طور پاس کر لیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں