سیالکوٹ (عکس آن لائن)وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار کی معاو ن خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کہا ہے کہ 1863 میں ڈسٹرکٹ جیل سیالکوٹ کو 19 ایکڑ اراضی پر تعمیر کیا گیا تھا اور اس وقت جیل میں سزائے موت کے 62 قیدی موجود ہیں ،قید بامشقت کے 265 قیدی موجود ہیں اور 3غیر ملکی قیدیوں کے علاوہ 43 سول مقدمات میں ملوث قیدی بھی موجود ہیں جیل میں 32 خواتین اور 10 بچے بھی قید میں ہیں بلکہ 1488 حوالاتیوں کے ساتھ کل قیدیوں کی تعداد 1872 ہے۔
یہ بات انھوں نے اتوار کے روز اپنے دورہ جیل کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ڈاکٹر فردوس نے کہا کہ جیل میں 2 واٹر فلٹریشن پلانٹ نصب کئے گئے ہیں جبکہ بچوں کی تعلیم کیلئے سکول قائم کیا گیا اور ٹیوٹا قیدیوں کو ٹیکنیکل ٹریننگ بھی فراہم کر رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جیل میں خواتین قیدیوں کو روزگار مہیا کرنے کیلئے فٹبال بنانے پر 50 روپے فی فٹبال معاوضہ دیا جاتا ہے جبکہ 45 ملین کی لاگت سے ملٹی سٹوری بیرک تعمیر کی جا رہی ہے اور 2 ملین کی لاگت سے واش روم ، لا نڈری بلاک تعمیر کیا جا رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 20 ملین کی لاگت سے نشہ میں مبتلا قیدیوں کیلئے 20 بیڈ کا ہسپتال بھی تعمیر کیا جا رہا ہے اور قیدیوں اور ان کے رشتہ داروں کی سہولیات کے لیے جیل کینٹینوں میں فروخت ہونے والی اشیاء کی قیمتوں کو پینا فلیکس کے ذریعے نمایاں جگہ پر آویزاں کیا گیاہے۔
انھوں نے کہا کہ تمام جیلوں میں قیدیوں اور ان کی رہائش کے لئے ہنگامی پبلک کال آفس بنائے گئے ہیں ان کال آفس کا وقت صبح 8 سے شام 6 بجے تک ہے۔ انھوں نے کہا کہ پنجاب جیل فائونڈیشن کے فنڈز سے 24 جیلوں میں پبلک کال آفس بنائے جا رہے ہیں ۔ انھوں نے کہا کہ ٹیوٹا کی مدد سے 16095 قیدیوں کی تین ماہ کے دورانیے پر مشتمل کورسز کے ذریعے پیشہ ورانہ تربیت جن میں سے 195 خواتین قیدیوں کو گھریلو امور میں پیشہ ورانہ تربیت سلائی ، بیوٹیشن ، فیشن ڈیزائننگ ، ہاتھ کڑھائی ، مشین کڑھائی وغیرہ میں دی جا رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ 1284 نوعمر قیدیوں کو ٹیلرنگ ، الیکٹریشن ، کمپیوٹر ایپلی کیشنز میں سرٹیفکیٹ، موٹر سائیکل، مکینک، ویلڈنگ و دیگر کورسز کے لیے تربیت دی جارہی ہے اور 32 جیلوں میں ہر قسم کی کتابوں سے آراستہ لائبریریاں قائم کی گئی ہیں جبکہ تمام جیلوں میں اینٹی کورونا کاونٹرز کا قیام لانے کے ساتھ ساتھ درجہ حرارت کی جانچ پڑتال کے لیے انفرا ریڈ ٹمپریچر گنز کا استعمال لازمی قرار دیا گیا ہے اور ہر جیل میں ہینڈ سینی ٹائرز، ماسک، صابن اور دستانوں کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جارہا ہے۔
انھوں نے کہا کہ جیلوں کے احاطے، قیدیوں کی وین، سیل پوائنٹس اور دیگر اجتماع کے مقامات کی جراثیم کشی کے لئے ذریعے ادویات کے چھڑکاؤ کے ساتھ ساتھ زیادہ رش والی جیلوں سے کم رش والی ضلعی جیلوں میں قیدیوں کی ٹرانسفر بھی اسی عمل کا حصہ تھی۔ڈسٹرکٹ جیل لاہور میں 100 بستروں پر مشتمل اسپتال کا قیام عمل لایا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ 2017 ء میں ڈسٹرکٹ جیل لاہور میں کامیاب انعقاد کے بعد پنجاب کی 20 جیلوں میں پریزن مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم کے قیام پر کام جاری ہے اور پی آئی ٹی بی کی مدد سے جاری اس پروگرام سے جیل خانہ جات کے انتظامی امور میں بہتری آئے گی جس سے شکایات کے فوری ازالے، قیدیوں کو سہولیات کی فراہمی، قیدیوں کے ویڈیو ٹرائل جیسی سہولیات میسر ہونگی۔ انھوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ جیل لودھراں کو مکمل تعمیر کے بعد حال ہی میں فنکشنل کیا گیا ہے اور جلد ہی ڈسٹرکٹ جیل میانوالی اور سب جیل پنڈی بھٹیاں بھی تکمیل کے بعد فنکشنل ہو جائیں گی۔
انھوں نے کہا کہ جیلوں میں پبلک کال آفسز ہر قیدی کے لیے میسر پانچ نمبرز کے علاوہ ہر پی سی او میں وزیر جیل خانہ جات کا نمبر نمایاں ہدایات کے ساتھ آویزاں کر دیا گیا ہے جبکہ قیدی یا ان کے رشتہ دار جیل میں کسی بھی قیدی کے ساتھ ہونے والے ناروا سلوک سے متعلق اپنی شکایت درج کروا سکتے ہیں اور شکایات کے ازالے کے لیے انسپکٹر جنرل آف جیل خانہ جات اور وزیر جیل خانہ جات نے دو مختلف کمیٹیاں بھی تشکیل دی ہیں