پشاور (عکس آن لائن) چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ سیاسی اختلافات چھوڑ کرملکی مسائل کا مقابلہ کرنا ہے، پاکستان میں دہشتگردی ایک بار پھر سر اٹھارہی ہے، ہمیں آپس کی لڑائیاں ختم کرنی ہوں گی، ہم سب نے ملکر اس لیے قربانیاں دیں کہ دہشتگردی کا خاتمہ ہو ۔ پشاور ہائی کورٹ بار سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے عوام ،پولیس اورافواج کا دہشتگردی کے مقابلے میں صف اول کا کردار ہے، گزشتہ دور میں پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر دہشتگرد تنظیموں سے بات چیت کی گئی، سنگین دہشتگردوں کو بھی جیلوں سے نکالا گیا ، اس فیصلے کی وجہ سے پولیس، فوجی اور عوام شہید ہوتے جارہے ہیں۔
بلاول بھٹو کاکہنا تھا کہ کل ڈی آئی خان میں دہشتگردی کے واقعے کی مذمت کرتا ہوں ، گزشتہ دور کےاس ایک فیصلے نے پاکستان کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک ،نظام اور جمہوریت کی بہتری چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں ذوالفقار علی بھٹو شہید کو انصاف دلایا جائے، ہم چاہتے ہیں تاریخ اور لا بک کو درست کیا جائے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک آمر کے وقت مرضی کا فیصلہ وزیراعظم کے خلاف کرایا گیا، ایک فیصلہ کرایا گیا جو پھانسی کا تھا، پاکستان میں بہت سے وزیراعظم رہے، قائد عوام نے ایٹم بم دلایا،پوری مسلم امہ کو اکٹھا کیا، قائد عوام نے مسلم امہ کو بتایا آپ کا تیل آپکی طاقت ہے اسکو استعمال کریں۔ ان کاکہنا تھا کہ 11سال بعد ذوالفقار علی بھٹو کے کیس کی سماعت پر چیف جسٹس کا شکر گزار ہوں، زندہ ہے بھٹو کے نعرے کا مذاق اڑانے والوں کو شاید اب اندازہ ہورہا ہوگا، قائدعوام کو انصاف دلوا کر یہ دروازہ ہمیشہ کیلئے بندہونا چاہیے ، ہمارے سپورٹر اتنی ہی اہمیت رکھتے ہیں جتنے میاں صاحب کے سپورٹر ان کے ساتھ ، شہید ذوالفقار علی بھٹو کا ریفرنس چل رہا ،انصاف دلوانا چاہتا ہوں تاکہ کل کوئی مینڈیٹ لیکر وزیراعظم بنے تو اس کے ساتھ اس قسم کا واقعہ نہ ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں جوڈیشری پر پورا اعتماد ہے، جوڈیشری قانون ،آئین اور جمہوریت کے مطابق فیصلہ دیں گے۔ بلاول بھٹو کاکہنا تھا کہ میں اس ملک کا 18ماہ وزیر خارجہ رہا ہوں، اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ یہاں کتنا پوٹینشل موجود ہے، ہمیں نفرت،تقسیم اور انا کی سیاست چھوڑنی ہوگی، میں کھیلوں گا اور کسی کو نہیں کھیلنے دوں گا ،ایسی سیاست چھوڑنی ہوگی۔ چیئرمین پی پی پی کاکہنا تھا کہ ہمارے پاس اپنے وسائل ہیں کہ اگر ہم دنیا کے ساتھ مل کر چلنا چاہتے ہیں تو ہمارااپنا فیصلہ ہے، اگر ہم نارتھ کوریا بننا چاہتے ہیں تو وہ بھی ہماری مرضی ہے، شہید بی بی جلا وطن تھیں تو میں دبئی میں رہتا تھا، دبئی کو خیبر پختونخوا کے لوگوں نے اپنے خون پسینے سے بنایا، غربت، بیروزگاری اور روزگار نہ ہونے کا حل بھی ہم نکال سکتے ہیں، اگر ایک دوسرے کی ٹانگ کھینچتے رہے تو کسی مسئلے کا حل نہیں نکال سکتے۔
٭٭٭٭٭