فیصل آباد (عکس آن لائن):محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد کے ڈپٹی ڈائریکٹر چوہدری خالد محمود نے کہا کہ کاشتکار سورج مکھی کی بروقت کاشت کو یقینی بنا کر 30من فی ایکڑ پیداوار حاصل کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت ملکی ضرورت کا 34 فیصد خوردنی تیل پیدا ہوتا ہے اور 66 فیصد بیرون ممالک سے برآمد کرنا پڑتا ہے جس پر سالانہ تقریبا300 ارب روپے خرچ ہوتے ہیں لہذا سورج مکھی کی پیداوار بڑھا کر امپورٹ بل میں کمی لائی جاسکتی ہے۔
انہوں نے بتایاکہ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر فرد 12 سے 13 لیٹر سالانہ خوردنی تیل استعمال کرتا ہے اورآبادی میں اضافہ کے ساتھ ساتھ خوردنی تیل کی کھپت میں بھی 3 فیصد کی شرح سے سالانہ اضافہ ہورہا ہے لہذا سورج مکھی کی کاشت کے فروغ اور بھر پور پیداوار کے حصول کے ساتھ خوردنی تیل میں خود کفالت اور قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے بتایاکہ سورج مکھی کے بیج میں تقریبا 40 فیصد اعلی معیار کا خوردنی تیل پایا جاتا ہے جبکہ اس کے مقابلے میں سرسوں کے بیج میں 32 فیصد اور کپاس کے بیج میں 10 سے12 فیصد خوردنی تیل پایا جاتا ہے لہذااس لحاظ سے خوردنی تیل میں خود کفالت حاصل کرنے کیلئے سورج مکھی کی فصل پر زیادہ انحصار کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سورج مکھی کی فصل 110 سے 120 دنوں میں تیار ہوجاتی ہے جبکہ سورج مکھی کی بہاریہ کاشت موسم خزاں میں کاشت کی گئی فصل سے زیادہ پیداوار دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بہاریہ سورج مکھی کے زیر کاشت رقبہ میں اضافہ سے ہم خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں سورج مکھی کی پیداوار میں کمی کی بڑی وجہ فصل کی دیر سے کاشت اور پھولوں کی مکمل نشوونما سے پہلے درجہ حرارت میں اضافہ ہے لہذاکاشتکار سورج مکھی کی فصل کی بر وقت کاشت اور جدید پیداواری ٹیکنالوجی پر عملدرآمد کو یقینی بناکر نہ صرف بھر پور پیداوار حاصل کر سکتے ہیں بلکہ اعلی معیار کے خوردنی تیل کے حصول کے ساتھ ملک کو خوردنی تیل کی پیداوار میں خود کفیل اور اس ضمن میں سالانہ خرچ ہونے والے اربوں روپے کے زرمبادلہ کو بچا سکتے ہیں۔