ریاض (عکس آن لائن)سعودی عرب نے باضابطہ طور پرمجرموں کو تعزیر میں کوڑے مارنے کی سزا ختم کردی ہے۔سعودی عرب کی وزارتِ عدل نے ٹویٹر پر ایک بیان میں کہا ہے کہ اب کوڑوں کے متبادل کے طور پر جیل یا جرمانے یا دونوں سزائیں دی جائیں گی۔
عدالتیں مقدمات کی سماعت کریں گی،ان کا جائزہ لیں گی اور ہر مقدمے کا اس کی نوعیت کے اعتبار سے منصفانہ فیصلہ کریں گی۔سعودی عرب کے وزیر انصاف ولید السمعانی نے اس ضمن میں تمام عدالتوں کو ایک سرکلر جاری کردیا ہے اور اس میں انھیں عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے سے آگاہ کردیا ہے کہ عدالتوں کو تعزیر کے طور پر اب کوڑے لگانے کی سزا دینے کے بجائے قید یا جرمانہ یا دونوں سزائیں دینی چاہییں۔سعودی عرب کی عدالتِ عظمیٰ نے اپریل میں ماتحت عدالتوں کے نظام میں ایک شاہی فرمان کے تحت کوڑوں کی سزا ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔
عدالتِ عظمیٰ کے جنرل کمیشن نے عدالتوں کے لیے رہ نما اصولوں پر مبنی ایک ہدایت نامہ جاری کیا تھا۔اس میں انھیں ہدایت کی تھی کہ وہ مختلف تعزیری جرائم کے مرتکب افراد کو اب کوڑے مارنے کے بجائے صرف جرمانہ عاید کرسکتی ہیں یا قید کی سزا سنا سکتی ہیں یا بیک وقت یہ دونوں سزائیں سنا سکتی ہیں۔واضح رہے کہ تعزیر کے زمرے میں ایسے جرائم آتے ہیں جن کی شریعت اسلامی نے سزا(حد) مقرر نہیں کی ہے اور قاضی (جج) قرآن وسنت کی روشنی میں اجتہاد کے ذریعے ان کی سزاؤں کا تعیّن کرسکتا ہے۔سعودی عرب کے انسانی حقوق کمیشن نے کوڑوں کی سزا کے خاتمے کا خیرمقدم کیا تھا اور کہا تھا کہ یہ ایک اہم عدالتی اصلاح ہے۔اس کا شاہ سلمان اور ولی عہد شہزادہ محمد کی براہِ راست نگرانی میں نفاذ کیا گیا ہے۔