سریے

سریے کی فی ٹن قیمت میں 55ہزار روپے تک کمی

کراچی(عکس آن لائن)ڈالر کی قدر میں کمی اور ترقیاتی سرگرمیاں محدود ہونے کے سبب سریے کی فی ٹن قیمت 45 سے 55 ہزار روپے گھٹ گئی تاہم قیمت میں کمی کے باوجود سریے کی خریداری محدود رہی۔تفصیلات کے مطابق رواں سال کے ابتدا میں فی ٹن سریے کی قیمت 3 لاکھ 5 ہزار روپے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی جو اب مارکیٹ میں 2 لاکھ 50 ہزار تا 2 لاکھ 60ہزار روپے فی ٹن میں دستیاب ہے۔

اسٹیل مینوفیکچرنگ سیکٹر کے ذرائع نے بتایا کہ ڈالر کی قدر میں نمایاں کمی کے بعد لوگ توقع کرنے لگے ہیں کہ اب ہر چیز سستی ہوجائے گی لیکن سریے کی قیمت میں حالیہ کمی مختصر دورانیے پر مبنی ہوگی کیونکہ اسٹیل مینوفیکچرنگ انڈسٹری کے پاس مطلوبہ خام مال (اسکریپ)کی قلت کا سامنا ہے، خام مال کی عدم دستیابی کی وجہ سے اسٹیل انڈسٹری کی پیداواری سرگرمیاں متاثر ہیں اور آنے والے دنوں میں اگر سود کی شرح میں کمی واقع ہوئی تو تعمیراتی سرگرمیوں کی رفتار تیز ہوجائے گی جس کے نتیجے میں نہ صرف سریے کی ڈیمانڈ بڑھ جائے گی بلکہ اس کی قیمت میں دوبارہ اضافے کا رجحان پیدا ہوجائے گا۔

ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد)کے چیئرمین آصف سم سم نے بتایا کہ سریے کی قیمت میں اگرچہ کمی واقع ہوئی ہے لیکن غیر یقینی معاشی حالات، مہنگائی اور زائد شرح سود جیسے عوامل کے باعث مقامی سرمایہ کار اور اوورسیز پاکستانیوں کی رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی پراجیکٹس میں سرمایہ کاری رک گئی ہے جس سے سندھ بالخصوص کراچی میں منظم شعبے کے مجوزہ نئے رہائشی و کمرشل پراجیکٹس پر کام کا آغاز التوا کا شکار ہوگیا ہے، اس طرح سے شہر میں منظم شعبے کی تعمیراتی سرگرمیاں 50 فیصد سے بھی گھٹ گئی ہیں جبکہ کسٹمرز کی جانب سے ادائیگیوں میں تاخیر اور کنسٹرکشن لاگت بڑھنے سے زیر تعمیر سیکڑوں رہائشی و کمرشل پراجیکٹس سست روی کا شکار ہیں۔

آصف سم سم نے بتایا کہ سریے کی قیمت میں حالیہ کمی سے 120 گز کے سادہ اسٹرکچر کی لاگت میں صرف 1 لاکھ 35 ہزار روپے سے 1 لاکھ 65 ہزار روپے کی کمی واقع ہوئی ہے لیکن سیمنٹ سمیت دیگر بلڈنگ میٹیریل کی قیمتوں میں اضافے کا تسلسل برقرار ہے جس سے فی یونٹ لاگت میں قابل ذکر نوعیت کی کمی واقع نہیں ہورہی جبکہ مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی عوام کی قوت خرید بھی بری طرح متاثر ہے۔انہوں نے بتایا کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی اور جاری نامساعد حالات میں بلڈرز اینڈ ڈیولپرز نہ صرف غیریقینی کیفیت سے دوچار ہیں بلکہ انہیں لیکویڈٹی کرنچ کا بھی سامنا ہے یہی وجہ ہے کہ منظم شعبے کے بلڈرز و ڈیولپرز طے شدہ مجوزہ نئے رہائشی و تجارتی منصوبوں کے آغاز سے گریزاں ہیں۔

آصف سم سم نے بتایا کہ آباد کے پرزور مطالبے اور ڈیمانڈ گھٹنے پر سریے کی قیمت میں کمی تو کردی گئی ہے لیکن مارکیٹ میں سریے کے دستیاب ذخائر کو تیز رفتاری سے فروخت کرنے کی خواہش مند سریا ساز کمپنیاں تعمیراتی شعبے کو اس خوف میں بھی مبتلا کررہی ہیں کہ آنے والے دنوں میں سریے کی قیمت دوبارہ بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ ہر شعبے میں منظم کارٹیل سرگرم ہے جن کے احتساب اور نظر رکھنے کے لیے مسابقتی کمیشن قائم کیا گیا ہے لیکن یہ محسوس ہوتا ہے کہ کمپٹیشن کمیشن پاکستان اپنی قومی ذمہ داریاں نبھانے اور منظم کارٹیل کو لگام دینے میں ناکام ہوگیا ہے لہذا نگراں وزیراعظم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ ہے کہ وہ کمپٹیشن کمیشن پاکستان میں اصلاحات لائے اور معیشت میں بے قاعدگیوں پر قابو پانے کے لیے اس ادارے کو متحرک کرکے اس کی اہمیت کو اجاگر کرے۔

انہوں نے کہا کہ صرف سریے کی قیمت گھٹنے سے کم آمدنی کے حامل طبقے کے لیے مکانات سستی لاگت میں تیار کرنا ممکن نہیں ہے، سستے لاگت کے مکانوں کی تعمیرات کے لیے سریے کی قیمت کو مستحکم رکھنے کے ساتھ سیمنٹ سمیت دیگر بلڈنگ میٹیریل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر قابو پانا ضروری ہے۔مقامی اسٹیل ڈیلر محمد ساجد نے بتایا کہ گزشتہ 6 ماہ سے سریے کی کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہیں اور حالیہ دنوں میں قیمتیں گھٹنے کے باوجود سریے کی فروخت 60 فیصد کم ہے، کراچی میں فی الوقت پنجاب اور اسلام آباد کی فیکٹریوں سے آنے والے بلند معیار کے سستے سریے کی ڈیمانڈ ہے جن کی قیمتیں کراچی کی فیکٹریوں کی بہ نسبت 7 سے 8 ہزار روپے فی ٹن کم ہیں۔انہوں بتایا کہ مذکورہ سریا فرنس میں بنایا جاتا ہے، کراچی میں تیار ہونے والا سریا بالحاظ قیمت اب بھی پنجاب اور اسلام آباد کے سریے کی قیمتوں کے مقابلے میں زیادہ ہے، 60 گریڈ کا حامل سریا بڑے تعمیراتی منصوبوں میں استعمال ہوتا ہے جو کہ شیڈڈ اسٹیل سے تیار کیا جاتا ہے جبکہ انفرادی نوعیت کے گرانڈ پلس ون مکانوں کی تعمیرات میں 40 گریڈ کا سریا استعمال ہوتا ہے جوکہ شپ پلیٹوں سے تیار کیا جاتا ہے۔اسکریپ کے ایک کباڑی محمد ابراہیم نے بتایا کہ اسٹیل فیکٹریوں کی جانب سے اسکریپ کی ڈیمانڈ نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ اسکریپ کی فی کلو گرام قیمت 180 روپے سے گھٹ کر 120 روپے کی سطح پر آگئی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں