کراچی(عکس آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ موسم سرما کا آغازہوچکا ہے،اس موسم میں ملک میں بجلی کی پیداواری گنجائش 40 ہزار میگا واٹ جبکہ استعمال صرف 10 سے 12 ہزار میگا واٹ ہے طلب نہ ہونے کی وجہ سے کچھ کارخانے بند کر دیے جاتے ہیں اور ان بند کارخانوں کی کیپیسٹی ادائیگی کرنا پڑتی ہے جس کا بوجھ بجلی کے بلوں کی صورت میں عوام پر منتقل کیا جاتا ہے.
اورعوام بجلی استعمال نہ کرنے کے باوجود ادائیگی کرنے پر مجبور ہوتے ہیں اس لئے سردیوں کے چار یا پانچ ماہ میں بجلی بنانے کے کارخانے بند رکھنے کے بجائے ان کو چلایا جائے اور یہ بجلی صرف ایندھن کی لاگت کی بنیاد پر عوام، کمرشل اداروں، زرعی اورصنعتی شعبے کیلئے سستے ریٹ پر فروخت کی جائے۔سستی بجلی سے تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا۔صنعتوں کو سستی بجلی دینے سے پیداوار، روزگار، برآمدات، محاصل اور زرمبادلہ کے ذخائرمیں اضافہ ہوگا اور اس طرح کیپیسٹی ادائیگیوں کے لیے حکومت کو اضافی وسائل دستیاب ہو سکیں گے۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ صنعتی شعبے کو سہارا دینے سے پیداوارمیں اضافہ اورمختلف اشیاء کی قیمت میں کمی ہوگی.
جس سے عوام کو فائدہ پہنچیگا۔ حکومت اس معاملے کو جلد ازجلد حتمی شکل دے اور آئی ایم ایف سے اسکی اجازت لے تاکہ اسیعملی جامہ پہنایا جا سکے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ بجلی اورگیس کو بہت مہنگا کردیا گیا ہے جسکی وجہ سے پیداواری لاگت اور برآمدات متاثر ہورہی ہیں۔ اس تجویز پر عمل درامد کے نتیجے میں موسم سرما میں عوام سستی بجلی سے فائدہ اٹھائے گی کیونکہ قدرتی گیس ہرجگہ دستیاب نہیں ہے جبکہ ایل پی جی بہت مہنگی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق بجلی سستی کرنے سے ملک بھر میں اسکے استعمال میں پچیس فیصد جبکہ کراچی میں پینتیس فیصد تک اضافہ ہوجائے گا اور اسی تناسب سے قدرتی گیس کی مانگ میں کمی ائے گی۔
میاں زاہد حسین نے مزید کہا کہ گزشتہ کئی دہائیوں سے بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کی نجکاری کی کوششیں کی جارہی ہیں مگر کوئی کامیابی نہیں ہورہی کیونکہ ایک تو انکا حجم اور نقصانات بہت زیادہ ہیں اور دوسراملازمین نجکاری کے خلاف ہیں۔ ملک میں ان کمپنیوں کی اجارہ داری ہے جسکی وجہ سے ان میں نا اہلی اور کرپشن بہت زیادہ ہے۔
ان مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ اس شعبے میں نجی شعبے کو شامل کیا جائے جنھیں بجلی کی فراہمی کے لئے مخصوص علاقے دے دئیے جائیں۔ اس طرح سے نجی شعبہ بجلی کی مارکیٹ میں قدم جما لے گا اور مسابقت کا دور شروع ہوجائے گا جس کے نتیجے میں نا اہلی اورکرپشن کم ہوجائے گی اور صارفین کو بہتر سروس اور سستی بجلی میسرآسکے گی۔