لاہور(عکس آن لائن) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے پاک افغان ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے میں توسیع کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے دونوں پڑوسی ممالک کے مابین تجارتی سرگرمیوں کے بلا روک ٹوک بہاﺅ میں مدد ملے گی۔ بدھ کو یہاں تاجروں کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے صدر سارک چیمبر افتخار علی ملک نے کہا کہ معاہدے میں توسیع کا فیصلہ بنیادی طور پر دونوں ممالک کے مابین تجارت اور ٹرانزٹ امور میں کسی قسم کی رکاوٹ کو روکنے کے لئے کیا گیا ہے جبکہ اس سے مجوزہ معاہدے میں ترامیم پر بات چیت کے لئے مزید وقت بھی ملے گا۔ ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی اور اقتصادی تعلقات کا مقصد پاکستان کو تجارت اور ٹرانزٹ کا علاقائی مرکز بنانا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارت اور باہمی رابطے کا انحصار افغان سرحد کے آر پار سامان کی محفوظ ، باآسانی ، مستقل ، قابل بھروسہ اور قانونی نقل و حمل پر ہے۔ یہ اچھا شگون ہے کہ دونوں فریقین نے معاہدے میں توسیع کرتے ہوئے فیصلہ کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ دونوں ممالک کی ٹیکنیکل ٹیمیں جلد ترمیمی معاہدے کو حتمی شکل دیں گی۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ گذشتہ ایک دہائی کے دوران 33 ارب ڈالر مالیت کے سامان سے لدے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے کل 832819 مال بردار کنٹینر پاکستان سے گزرے ہیں جو مجموعی طور پر افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کارگو کا 30 فیصد ہے جب کہ باقی تجارت ایران ، ازبکستان اور تاجکستان کے راستے ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان افغانستان کو انتہائی اہمیت دیتا ہے اور اس نے خطے میں دیرپا قیام امن کیلئے بھی بھر پور کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سارک چیمبر نے افغان تاجروں ، درآمد و برآمد کنندگان اور نجی شعبے کی سہولت کے لئے خصوصی سیل قائم کیا ہے۔