افتخار علی ملک

سارک ممالک کی قومی صحت ایجنسیوں کے درمیان طویل مدتی تعاون کی ضرورت ہے ‘ افتخار علی ملک

لاہور (عکس آن لائن) سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے مطالبہ کیا ہے کہ معاشی بحالی اور ہیلتھ ایمرجنسی سے نمٹنے کیلئے سارک ممالک کی قومی صحت ایجنسیوں کے درمیان قریبی اور طویل مدتی تعاون کی ضرورت ہے۔ ایک بیان میں سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نامزد صدر افتخار علی ملک نے تجویز پیش کی کہ دور دراز علاقوں میں صحت عامہ کے لئے سارک مشترکہ ٹیلی میڈیسن فریم ورک اپنایا جائے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک اچھا شگون ہے کہ سارک ممالک کورونا وائرس کے پھیلاو سے مشترکہ طور پر نمٹنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے اس ضمن میں تعاون کو بڑھانے کے لئے پاکستان کی سارک وزرائے صحت ویڈیو کانفرنس کے انعقاد کی تجویز کا خیر مقدم کرتے ہوئے معلومات کے تبادلے کے لئے قومی حکام کا ورکنگ گروپ تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیا جبکہ سری لنکا نے مل کر کام کرنے ، سماجی بیداری اور مشترکہ معلوماتی مرکز کے قیام کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا کو طویل عرصے سے خطے میں ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹوں کا سامنا ہے جس کی وجہ سے مال اور لوگوں کی سرحدوں کے آر پار منتقلی انتہائی مشکل ہے۔ دنیا کی ایک چوتھائی غریب ترین آبادی والے اس خطے کو غیر متناسب طور پر بہت زیادہ لاگت ، ناقص انفراسٹرکچر اور تجارت کی ناکافی سہولیات کے مسائل درپیش ہیں جبکہ جنوبی ایشیا میں علاقائی تجارت کو 23 ارب ڈالر سے بڑھا کر 67 ارب ڈالر تک لے جانے کی گنجائش موجود ہے۔ بنگلہ دیش ، بھارت ، پاکستان اور سری لنکا کی نصف سے زیادہ معیشت خدمات کے شعبہ سے وابستہ ہونے کے باوجود جنوبی ایشیا کو خدمات کی تجارت میں بڑی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

افتخار ملک نے کہا کہ اب خطے کے ممالک کو طبی آلات ، حفاظتی پوشاک ، صابن اور جراثیم کش سامان پر محصولات ختم کرنے کا موقع ملا ہے اور انہوں نے یہ عمل شروع بھی کردیا ہے جسے دیگر تجارتی شعبوں تک پھیلانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بحران نے ہمیں روایتی خدشات کے خاتمے اور مشترکہ اقدامات کا موقع فراہم کیا ہے۔ وبائی مرض سے نمٹنے کے لئے قلیل مدتی تعاون کو علاقائی اداروں کو مضبوط بنانے ، انفراسٹرکچر اور رابطوں کی بہتری، تجارتی پالیسی کے فروغ اور مشترکہ سرحدی امور کے حل جیسے طویل المیعاد فوائد تک وسعت دی جا سکتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں