لاہور (عکس آن لائن)سارک چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے نامزد صدر افتخار علی ملک نے کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے سارک ممالک کا مشترکہ فنڈ قائم کرنے کی تجویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان ، انڈیا، سری لنکا اور بنگلہ دیش اس عالمی وباء سے نمٹنے کیلئے پانچ پانچ ملین ڈالر جبکہ مالدیپ ، نیپال ، بھوٹان اور افغانستان دو دو ملین ڈالر کی ابتدائی رقم سے مشترکہ فنڈ کا آغاز کریں، یہ انفرادی کوششوں کے مقابلے میں اس وباء کا مقابلہ کرنے کا سب سے بہتر اور موثر طریقہ ہے۔
ایک بیان میں افتخار علی ملک نے کہا کہ جنوبی ایشائی ممالک کو انفرادی کوششوں اور مخمصے کا شکار ہونے کیبجائے مشترکہ کوششوں اور تعاون پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے اور رضاکارانہ شراکت پر مبنی مشترکہ تحقیقی پلیٹ فارم تشکیل دینا چاہیے تاکہ سارک خطے میں وبائی امراض کی روک تھام کے بارے میں تحقیق کو مربوط کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ جنوبی ایشیائی ممالک دنیا کے لئے مثال قائم کرتے ہوئے اپنے تمام تر اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر آگے آئیں اور صحت مند کرہ ارض کے قیام میں اپنا کردار ادا کریں کیونکہ کورونا وائرس تمام انسانوں کے لئے بڑا خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا یہ خوش آئند ہے کہ جنوبی ایشیائی حکومتیں اس وائرس کو مزید پھیلنے سے روکنے کے لئے اقدامات پر عمل پیرا ہیں لیکن انہیں اس ضمن میں بہت سی مشکلات کا سامنا ہے۔
مغربی ممالک کے ہوائی اڈوں اور دیگر مقامات پر مناسب قرنطینہ کا میکنزم موجود اور مریضوں کیلئے طبی سہولیات میسر ہیں جبکہ جنوبی ایشیا کے تمام ممالک اس صورتحال سے نمٹنے کے لئے مکمل تیار نہیں کیونکہ یہاں جدید سہولیات کا فقدان ہے اس لئے ان ممالک میں کورونا وائرس کا ممکنہ پھیلاؤ تباہ کن ثابت ہوسکتا ہے۔ افتخار علی ملک نے کہا کہ کورونا وائرس انسانوں اور معیشت دونوں کے لئے سنگین خطرہ بن چکا ہے۔ چین، جنوبی کوریا ، ہانگ کانگ اور تائیوان سمیتبعض ممالک نے اس وائرس پر قابو پانے میں کامیابی حاصل کی ہے لیکن خوف کے ماحول میں بیرون ملک سے لوٹنے والے لوگ یہ وائرس اپنے ساتھ لا رہے ہیں۔
انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ حکومت کورونا وائرس کا مقابلہ کرنے کے لئے تمام تر کوششیں کرے گی اور مقامی اور بین الاقوامی ذرائع سے ضروری ہنگامی فنڈز کا حصول ممکن بنائے گی تاکہ معیشت اور روزگار ، خاص طور پر صنعت پر اس کے منفی اثرات کو ختم کیا جاسکے۔ وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے پاکستان میں کورونا وائرس کے خلاف اقدامات کو سراہتے ہوئے افتخار ملک نے کہا کہ حکومتی اقدامات خوش آئند ہیں لیکن معاشرے کے تمام طبقات کو آگے بڑھ کر کورونا وائرس کے پھیلاؤ کیخلاف کردار ادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے دیگر ممالک کی طرح ، معیشت کے مختلف شعبوں میں پاکستان کے ابتدائی معاشی نقصانات کا تخمینہ 1.3 ٹریلین روپے لگایا گیا ہے۔
یہ نقصانات جی ڈی پی کی نمو، سروسز کے شعبے، ایئرلائنز کے کاروبار، ایف بی آر کے محصولات، درآمدات و برآمدات ، ترسیلات زر اور اشیائے خوردونوش کی رسد میں کمی اور دیگر وجوہات کی بنا پر ہوسکتے ہیں۔