لاہور (عکس آن لائن )
میڈیا ہاﺅسز سے صحافیوں کی جبری برطرفیوں اور معاشی قتل کے خلاف لاہور پریس کلب کے زیراہتمام تمام صحافتی تنظیموں و گروپس کے قائدین ، متاثرین کارکنوں کی بڑی تعداد نے دنیا نیوز کے باہر احتجاج میں حصہ لیا صحافی قائدین اور کارکنوں کی بڑی تعداد نے حال ہی میں بے روزگار ہونے والے اپنے ساتھی سجاد کاظمی کو ذہنی دباﺅ کی وجہ سے برین ہیمرج پر تشویش کا اظہارکیا گیا۔ سجاد کاظمی اس وقت بھی ہسپتال میں زیر علاج ہیں جن کیلئے دعائے صحت کی گئی ۔
اپنے خطاب میں صحافتی تنظیموں و گروپس کے قائدین نے روز ہونے والی بے روزگاری ، تنخواہوں کی کٹوتیوں اور ذہنی ٹارچر کے خلاف میڈیا ہاﺅسز کے خلاف احتجاج کیا ان کا کہنا تھا کہ ہم حکومتی ذمہ داران، سول سوسائٹی، سیاسی جماعتوں، ٹریڈ یونینز سے رابطے کرکے میڈیا انڈسٹری کے حالات سے آگاہی دیں گے جبکہ متاثرین کو قانونی معاونت فراہم کرنے کیلئے لیگل کمیٹی کا قیام عمل میں لانے کا اعلان بھی کیا گیا – جبکہ ہیومن رائٹس کمیشنزاور بین الاقوامی صحافتی تنظیموں سے بھی رابطے کرکے صحافیوں کے معاشی قتل عام بارے آگاہی دی جائے گی۔
صحافی قائدین کا کہنا تھا میڈیا انڈسٹری ایک مرتبہ پھر شدید بحران کا شکارہوگئی ہے، کارکنوں کا معاشی قتل ایک مرتبہ پھر شروع کردیا گیا ہے،میڈیا مالکان صحافیوں کو کٹھ پتلی سمجھ رہے ہیں،جبری برطرف ہونے والے کارکنوں کے گھروں کے چولہے ٹھنڈے ہوتے دیکھ کر کلیجہ منہ کو آتا ہے،میڈیا ہاوسز سے جبری برطرفیاں میڈیا مالکان کی طرف سے صحافیوں کے معاشی قتل عام کے سوا کچھ نہیں،سیاست کو بالاطاق رکھتے ہوئے تمام صحافتی تنظیموں کا ایک پلٹ فارم پہ اکٹھا ہونا وقت کا تقاضہ ہے
قائدین نے میڈیا ہاوسز کے اس موقف کو سختی سے مسترد کردیا کہ مالی بحران کے باعث صحافی کارکنوں کی چھانٹیاں کی جارہی ہیں۔احتجاج میں کہا گیا کہ اگر مالی بحران اتنا ہی شدید ہے تواس کے اثرات لاکھوں روپے ماہانہ اور مراعات لینے والے چہیتوں پر کیوں نہیں پڑ رہے جن کا صحافت کے شعبے میں کوئی تجربہ ہے نہ ان کا اس سے کوئی تعلق ہے اور تمام مشکلات صرف کارکنوں کے لئے ہی کیوں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کا میڈیا ہاﺅسز کی انتظامیہ کے حوالے سے بھر پوراستعمال کیا جائے گا متفقہ طور پر فیصلہ کیا گیا کہ اگر کارکنوں کی بحالی اور برطرفیوں کا سلسلہ نہیں روکا جاتا تو سٹی42 اور24 نیوز سے ملازمین کی چھانٹیوں اور برطرفیوں کے خلاف 6 ستمبر کو لاک ڈاﺅن کیا جائے گا اور 6 ستمبر کو ہی آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا جس میں اداروں کے باہر مستقل دھرنے کا شیڈول دیا جائے گا۔