اسلام آباد (عکس آن لائن)سپریم کورٹ آف پاکستان کے سابق جج جسٹس (ریٹائرڈ)مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا ہے کہ آئین، قانون اور عدالتی فیصلوں کے مطابق ریٹائرڈ ججز کے خلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔
سیکریٹری سپریم جوڈیشل کونسل کو لکھے گئے خط میں جسٹس (ریٹائرڈ)مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی میرے استعفے کے باوجود جاری ہے، میں 10 جنوری کو مستعفی ہو چکا ہوں ، صدر مملک نے میرا استعفیٰ منظوربھی کر لیا ہے۔
انہوں نے لکھا کہ میرے استعفے کی منظوری کا نوٹیفیکیشن آفیشل گزٹ میں بھی شائع ہو چکا ہے، آئین، قانون اور عدالتی فیصلوں کے مطابق ریٹائرڈ ججز کے خلاف کارروائی سپریم جوڈیشل کونسل کا دائرہ اختیار نہیں ہے۔سابق جج نے اپنے خط میں لکھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا 12 جنوری کا حکم غیر قانونی ہے، اس معاملے پر سپریم جوڈیشل کونسل اپنے اختیار سے تجاوز کر رہی ہے، میں آئینی اور قانونی طور پر کونسل کی اس کارروائی کا حصہ بننے کا پابند نہیں ہوں۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس (ریٹائرڈ)مظاہر علی اکبر نقوی کے خلاف 7 گواہوں کے بیانات ریکارڈ کرلیے تھے جب کہ جب کہ سپریم جوڈیشل کونسل آج مزید 4 گواہان کے بیانات ریکارڈ کرے گی۔خیال رہے کہ مظاہر نقوی نے 10 جنوری کو استعفیٰ اپنے عہدے سے دے دیا تھا .
اور اسی روز سپریم جوڈیشل کونسل کے جاری شوکاز نوٹس کا تفصیلی جواب جمع کراتے ہوئے خود پر عائد الزامات کی تردید کی تھی جب کہ اس سے ایک روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے ان کی سپریم جوڈیشل کونسل کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔