روئی

روئی کے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کی کمی،بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں بھی مجموعی طورپر مندی کا رجحان

کراچی(عکس آن لائن)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران روئی کے بھا میں استحکام رہا بین الاقوامی کاٹن مارکیٹ میں بھی بھا ئومیں اتار چڑھا رہا لیکن مئی کا وعدہ 83 تا 86 امریکن سینٹ کے درمیان اوپر نیچے ہوتا رہتا ہے کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ ہوسکتا ہے کہ فی الحال اسی طرح ہوتا رہے ۔پاکستان کاٹن جنرزایسوسی ایشن کی رپورٹ کے مطابق جنرز کے پاس صرف 1 لکھ 25 ہزار گانٹھوں کا اسٹاک رہ گیا ہے اس کے علاوہ اگر ہم عام دنوں کی بات کریں تو مہینے کے حساب سے روئی کی مقامی ہپت تقریبا 13 لاکھ گانٹھیں ہیں تو یہ 1 لاکھ 25 ہزار گانٹھیں سمجھ لو کہ 2 دن کے بھی ہپت جتنا مال نہیں ہے بہت قلیل اسٹاک پڑا ہوا ہے کئی ملز مجبور ہے جن کو روئی لینی پڑرہی ہے اس وجہ سے بھا میں بھی کمی دکھائی نہیں دے رہی گو کہ یارن کا بھا مقامی مارکیٹ میں گھٹ رہا ہے ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ڈالر تقریبا 12 روپے نیچے آگیا ہے اور صرف پچھلے 2 مہینے میں تقریبا 4 تا 5 روپے کم ہوگیا ہے اور میرے خیال سے ویلیو ایڈیشن اور اپٹما کے درمیان جو کشمکش چل رہی تھی وہ شاید قدر کم ہو جائے کیوں کہ انکی جو شکایت ہے کہ انہیں مقامی طور پر مناسب بھا پر یارن نہیں مل رہا وہ ملنا شروع ہوجائے دوسری وجہ یہ بھی ہے کہ ویلیو ایڈیشن سیکٹر کو اور اسپننگ سیکٹر کو جو ٹیکسٹائل مصنوعات اور یارن ایکسپورٹ کرتے ہیں انکو مشکل یہ ہوگی کہ ڈالر کا بھا نیچے آگیا ہے جس کی وجہ سے انکی ایکسپورٹ متاثر ہوگی اس طرح مارکیٹ چل رہی ہے کاٹن کا یہ سیزن تو تقریبا ختم ہوگیا ہے اب سوچنا اگلی سیزن کا ہے اگلی سیزن کیلئے ایسا لگ رہا ہے کہ سندھ کے وزیر زراعت جمالی صاحب،

وفاقی وزیر اور پنجاب کے وزیر زراعت جہانیاں صاحب اپنے اپنے طور پر کاوش میں لگے ہوئے ہیں اسی طرح PCSI ملتان والوں کا کہنا ہے کہ ہم نے بہت ہی اچھے بیج بنا دئے ہیں جس کی جرمنیشن 75 تا 80 فیصد ہوگی دیکھتے ہیں کہ یہ کیسے ممکن ہے اللہ کرے اگلا سال گزرے سال سے اچھا ہو اگر موسمی حالات بھی بہتر ہو تو انشااللہ لگتا ہے کہ اگلے سال پیداوار بہتر ہوگی اس وقت کچھ کہنا قبل از وقت ہے۔صوبہ سندھ میں روئی کا بھائو فی من 10200 تا 11500 روپے پھٹی جو بہت قلیل مقدار میں ہے کا بھائو فی 40 کلو 4800تا 5200روپے صوبہ پنجاب میں روئی کا بھائو فی من 10400 یا 12500 روپے ادھار کی بنیاد پر 12700 تا 13000 ہزار روپے تک بھی کام ہورہا ہے پھٹی جو قلیل مقدار میں دستیاب ہے کا بھا فی 40 کلو 4800 تا 6200 روپے ہے۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کی کمی کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 12200 روپے کے بھا ئوپر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں روئی کے بھائو میں مندی رہی نیویارک کاٹن کا بھائو کبھی بڑھتا یا کبھی گھٹتا رہتا ماہرین کے مطابق 83 تا 86 سینٹ کے درمیان چلتا رہے گا اس کے علاوہ USDA کی ہفتہ وار برآمدی رپورٹ کے مطابق ایکسپورٹ پچھلے ہفتے کے مقابلے اچھا ہوا ہے اس دفعہ ویتنام 1 لاکھ 35 ہزار گانٹھیں لے کر پہلے نمبر پر ہے چائنا دوسرے نمبر ہے اور پاکستان تیسرے نمبر پر ہے

اس کا مطلب چائنا مسلسل امریکن کاٹن امپورٹ کررہا ہے اس کے علاوہ برازیل، ارجنٹینا اور وسطی ایشیا وغیرہ میں روئی کے بھائو میں کمی کا رجحان ہے انڈیا میں بھی بھا ئو100 روپے فی کینڈی کبھی کم اور کبھی بڑھتا ہے بہر حال مجموعی طور پر وہاں روئی کے بھا ئومیں استحکام ہیعلاوہ ازیں یہ بات تھوڑی تھوڑی وسوک پکڑ رہی ہے کہ انڈیا سے آپ کاٹن اور کاٹن یارن امپورٹ کر سکیں گے اپٹما اس کے مخالف ہے جبکہ ویلیو ایڈیشن سیکٹر اس کے فیور میں ہے لیکن کاٹن تو میرے خیال سے تقریبا لوگوں نے اچھے خاصے منگوالئے ہیں بڑے بڑے ملوں نے تو اپنا کوٹہ پورا کرلیا ہے اگر اگلے سال کیلئے اپنا اوپننگ اسٹاک بڑھانے کیلئے وہ کچھ مال لے لیں انڈیا سے یہ تو الگ بات ہے لیکن ابھی بھی انڈیا میں بھی اور بین الاقوامی کاٹن مارکیٹوں میں بھی روئی کا بھا اتنا نیچے نہیں آیا ہے لیکن اگر وہ 85 یا 86 سینٹ کے بھا پر لیں تو ملز والے ڈر کی وجہ سے زیادہ کاٹن نہیں لیں گے اور اگر لیں گے بھی تو بہت کم مقدار میں لیں گے انڈیا سے روئی اور یارن کی ضرورت نہیں جو نظر آرہا ہے جو اپٹما کہتی ہے لیکن ویلیو ایڈیشن والے مسلسل شکایت کررہے ہیں کہ ہمیں لوکل میں یارن مناسب بھا اور مناسب مقدار میں مل نہیں پارہا جبکہ اس کے متعلق سمری کا بتایا جاتا ہے کہ ECC میں جارہی ہے دیکھتے ہیں کیا فیصلہ ہوتا ہے۔

ذرائع نے جمعرات کے روز بتایا کہ مون سون بارشوں اور کیڑوں کے حملوں کی وجہ سے پچھلے سال اسی عرصے میں 8.57 ملین گانٹھوں کے مقابلے میں 15 مارچ تک جننگ فیکٹریوں میں کپاس کی آمد 34 فیصد کم ہوکر 5.64 ملین گانٹھیں ہوگئی۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن کے مطابق 70،200 گانٹھوں کی برآمد کی گئی جو گذشتہ سال 58،666 گانٹھوں کے مقابلے میں 19.6 فیصد زیادہ ہے۔ گذشتہ سال کی 8 ملین گانٹھوں کے مقابلے میں ٹیکسٹائل ملوں نے تقریبا 5.44 فیصد گانٹھیں خریدی جو 32 فیصد کم ہیں۔فی الحال ، جنرز کے پاس 125،914 گانٹھوں کا اسٹاک موجود ہے جو گذشتہ سال 503،458 گانٹھوں کے مقابلے میں 75 فیصد کم ہیں۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چیئرمین نسیم عثمان نے دی نیوز کو بتایا کہ رواں سیزن کے دوران ملک میں روئی کی 57 لاکھ گانٹھوں کی پیداوار ہوئی ہے۔نسیم عثمان نے بتایا کہ کپاس کی بوائی زریں سندھ میں جزوی طور پر شروع ہوگئی ہے۔انہوں نے کہا کہ کپاس کے کاشتکاروں کے لئے ابھی تک کسی مراعات کا اعلان نہیں کیا گیا ہے امدادی قیمت کے اعلان میں تاخیر سے کپاس کی پیداوار پر منفی اثر پڑے گا۔ اس کا اعلان فوری طور پر کیا جانا چاہئے کیونکہ بوائی شروع ہوچکی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں