لاہور(عکس آن لائن) انسداد منشیات کی خصوصی عدالت نے مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثنااللہ پر فرد جرم عائد کرنے کی کارروائی ایک بار پھر موخر کر تے ہوئے سماعت 4فروری تک ملتوی کر دی ۔
دوران سماعت رانا ثنا اللہ خان اور دیگر ملزمان عدالت میں پیش ہوئے ۔رانا ثنا اللہ کے وکیل کی جانب سے گواہوں کے بیانات کی مکمل صاف نقول فراہم نہ کرنے پر اعتراض اٹھایاگیا ۔اے این ایف کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ رانا ثنااللہ کے وکیل نے جو نقول مانگی تھیں وہ دیدی گئیں ہیں ۔ رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ مکمل نقول فراہم نہیں کی گئیں ۔پراسکیوشن نے جو کاپیاں فراہم کیں وہ پڑھی ہی نہیں جا رہیں، پراسکیوٹر شوکت علی کا بیان پڑھ کر سنا دیں، وفاقی حکومت نے پراسکیوٹر کو 1 کروڑ دیا، 20 روپے کاپیوں کے دیدیتے، ان کے ایک پیشی کا 1 لاکھ کا ٹی اے ڈی اے بن جاتا ہے۔
پراسکیوشن نے 1 کروڑ روپے فیس لینے کی تردید کی جس پر رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ اگر ایک کروڑ فیس نہیں لی تو میں وکالت چھوڑ دوں گا۔ اے این ایف کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ تمام نقول فراہم کر دی ہیں، عدالت کیس فائل دیکھ سکتی ہے۔ رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ اے این ایف نے سو سے زیادہ افراد سے تحقیقات کیں۔ رانا ثنا اللہ کی جانب سے استدعا کی گئی کہ تنخواہ کے اکائونٹ کو کھولا جائے ،شناختی کارڈ بھی بلاک ہیں جس کی وجہ سے گھریلو اخراجات کے لئے مالی مشکلات کا سامنا ہے ۔
عدالت نے کہا کہ اتنا مہنگا وکیل کیا ہوا ہے اور آپ کہتے ہیں خرچے سے تنگ ہیں، ۔ رانا ثنا اللہ کے وکیل نے کہا کہ بار ممبر ہیں ایک پیسہ بھی فیس نہیں لی۔ عدالت نے سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کر دی۔عدالت نے رانا ثنااللہ کے وکیل کی استدعا پر تاریخ سماعت تبدیل کر تے ہوئے بیانات کی واضح کاپیاں فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 4 فروری تک ملتوی کر دی۔