خلیل الرحمن قمر کی دو ٹکے کی لڑکی۔۔۔۔۔

خلیل الرحمن قمر کی”دو ٹکے کی لڑکی”۔۔۔۔۔

راجا خضر یونس۔
“تم نے دو ٹکے کی لڑکی کی قیمت 50 ملین لگا دی”

آج کل اے آر وائی پر خلیل الرحمن قمر صاحب کا لکھا ڈرامہ “میرے پاس تم ہو” مقبولیت کے ریکارڈ قائم کر رہا ہے جس میں ہمایوں سعید (دانش ) عائزہ خان (مہوش) اور عدنان صدیقی نے (شہوار ) کے لازوال کرداری نگاری سے ڈرامے کو چار چاند لگا دیے ہیں ۔

خلیل الرحمن قمر کی دو ٹکے کی لڑکی۔۔۔۔۔
خلیل الرحمن قمر کی دو ٹکے کی لڑکی۔۔۔۔۔

خلیل صاحب کے ڈرامے کی خاص بات ان کے دل چھو لینے والے مکالمے ہوتے ہیں اور اگر میں انہیں الفاظ کا جادوگر کہوں تو کچھ غلط نہ ہوگا۔ آج کے دور کے لکھاریوں میں خلیل صاحب سرفہرست نظر آتے ہیں۔

“میرے پاس تم ہو” کی مقبولیت کی ایک اہم وجہ اس کا وہ خاص موضوع ہے جسے ہمارے معاشرے میں مشکل سے ہضم کیا جاتا ہے ڈرامے کی کہانی ایسے میاں بیوی کی ہے جس میں میاں اپنی بیوی سے بے انتہا محبت کرتا ہے اور اسے اپنی بساط کے مطابق ہر طرح سے خوش رکھنا چاہتا ہے اور دوسری طرف بیوی ہے جو پر آسایش زندگی گزارنا چاہتی ہے تاہم وہ بے چین اور بے قرار نظر آتی ہے. جو اپنی زندگی سے مطمئین نہیں۔۔۔۔اور وہیں تیسرے فرد کی آمد ہوتی ہے جو ان کے ہنستے بستے گھر کو تباہ کر کے رکھ دیتا ہے۔

کہانی میں دیکھایا گیا ہے کے ایک بیوی کے لیے اس کے شوہر کی لازوال محبت کوئی معنی نہیں رکھتی اس کے نزدیک روپیہ پیسہ اور زندگی کی آسایشیں ہی سب کچھ ہیں۔ اور وہ اپنی ان خواہشات کی تکمیل کے لیے ہر حد پار کرتی نظر آتی ہے ۔۔

نہ تو وہ ایک بیوی ہونے کے ناطے باوفا رہی اور نہ ہی ایک ماں ہونے کی حثیت سے ممتا کی لا0ج رکھ سکی۔۔ اور یہ ہی وہ نقطہ ہے جس کو قمر صاحب نے انتہائی خوبصورتی سے پیش کیا ہے۔۔ مگر جہاں یہ خیال مقبولیت کی حدوں کو چھو رہا ہے وہیں ایک طبقہ اسے ناپسند بھی کر رہا ہے اور تعریف کے ساتھ ساتھ تنقید بھی کی جارہی ہے۔۔

میرا سوال یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ ایسی کہانیوں کو کیوں دیکھنا نہیں چاہتا۔۔ کیا ہم صرف عشق محبت اور ساس بہووں کی سازشیں اور روتی دھوتی عورت ہی پسند کرتے ہیں ؟؟

کیا ہمارے اردگرد ایسی کہانیاں نہیں بکھری پڑی جہاں ایک عورت نے مرد سے بے وفائی کی ہو ۔۔۔۔ اس کی وجوہات کچھ بھی ہوں۔ مانا کے یہ ایک انتہائی بے باک نازک اور سنجیدہ موضوع ہے تاہم اس حقیقت سے انکار کرنا بھی ممکن نہیں۔۔۔اور خلیل صاحب نے جس انداز سے اسے پیش کیا ہے اس کی داد نہ دینا زیادتی ہوگی۔

میرے پاس تم ہو کی اب تک 12 اقساط پیش کی جا چکی ہیں اور ہر قسط ناظر کو اگلی قسط دیکھنے پر مجبور کر دیتی ہے۔ یوں تو تنقید نگار پہلی قسط سے ہی تنقید کرتے چلے آریے ہیں کہ ڈرامے میں عورت کی توہین کی جارہی ہے۔۔۔اور 12 قسط میں جب دانش مہوش کو طلاق دے دیتا ہے اور اسے شہوار کے ساتھ جانے دیتا ہے تو اس موقع پہ وہ شہوار کو کہتا ہے کے تم نے دو ٹکے کی لڑکی کی قیمت 50 ملین لگا دی۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اس مکالمے نے سوشل میڈیا پہ جہاں داد پائی وہیں عورت کارڈ مافیا نے اسے آڑے ہاتھوں لیا اور اسے عورت کی تذلیل قرار دیا۔۔ اب یہاں سوال اٹھتا ہے کہ کیا مرد بے وفائی کا مرتکب ہو سکتا ہے اور عورت سے یہ گناہ سرزد نہیں ہوسکتا۔۔؟؟

اور پھر اس کے نتیجے میں اگر شوہر اسے اپنی غیرت کا مسلہ بنائے بغیر (بے شک گرفتہ دل) بیوی کو چھوڑ دے تو کیا وہ بےغیرت کہلائے گا۔۔؟؟؟

اپنا تبصرہ بھیجیں