کراچی (عکس آن لائن ) ایف پی سی سی آئی کے نیشنل بزنس گروپ کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولز فور م وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدر اور سابق صوبائی وزیر میاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ ملک کے سب سے بڑے برآمدی شعبے ٹیکسٹائل کو بچانے کیلئے کپاس کے علاوہ دھاگے کی درآمد کی اجازت بھی دی جائے۔دھاگے کی درآمد پر5 فیصد کسٹمز ڈیوٹی اور5فیصد ریگولیٹری ڈیوٹی عائد ہے جسے کپاس کی اگلی فصل آنے تک ختم کیا جائے مگر ضرورت سے زیادہ دھاگہ درآمد کرنے کی اجازت بھی نہ دی جائے تاکہ مقامی جنرز، ٹیکسٹائل ملز اورکاشتکاروں کی حق تلفی نہ ہو۔میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ 14 سال سے کپاس کی پیداوار مسلسل گر رہی ہے جبکہ اسکے زیر کاشت رقبے میں بھی کمی آ رہی ہے مگر پالیسی ساز اسے مسلسل نظر انداز کر رہے ہیں۔ کپاس کی گزشتہ فصل کی تباہی نے جہاں لاکھوں کاشتکاروں کے مصائب بڑھا دئیے وہیں 60 فیصد برآمدات اور 40 فیصد صنعتی روزگار فراہم کرنے والے ٹیکسٹائل سیکٹر کو بھی پریشان کر دیا،انھیں سستے نرخوں پر خام مال فراہم کرنے میں تاخیر نہ کی جائے۔
ٹیکسٹائل سیکٹر کو رواں رکھنے کے لئے کم از کم14 ملین گانٹھوں کی ضرورت ہو گی جس کا انتظام ضروری ہے تاہم اس پر ملک کا بھاری زرمبادلہ خرچ ہو گا جس سے دیگر مسائل جنم لینگے۔ انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی حالات اور امریکا و چین کی تجارتی جنگ کی وجہ سے پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹرکو بہت زیادہ آرڈر ملے ہوئے ہیں اور یہ پوری استعداد پر کام کر رہا ہے جسکے آپریشنز میں کسی قسم کا تعطل نہیں آنا چاہئے۔اگلے سال شاید صورتحال بدل جائے کیونکہ نئے امریکی صدر نے چین سے تجارتی تعلقات بہتر بنانے کا اعلان کر دیا ہے جس کے بعد امریکی درآمد کنندگان دوبارہ چین کا رخ کر سکتے ہیں اور پاکستانی ٹیکسٹائل سیکٹر کے آرڈرز میں کمی واقع ہو سکتی ہے جس سے نمٹنے کے لئے پیشگی پلان بنایا جائے۔