دھان کی کٹائی

دھان کی کٹائی و پھنڈائی کاعمل جلد مکمل کرنے کی ہدایت

فیصل آباد(عکس آن لائن)ماہر ین زراعت ِ نے کاشتکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وہ دھان کی کٹائی کے بعد جلد از جلد پھنڈائی کاعمل مکمل کر یں اور فصل کو کھیت میں پڑا نہ رہنے دیں کیونکہ کٹائی و پھنڈائی کے درمیان جتنا زیادہ وقفہ ہو گا چاول کی ریکوری اتنی ہی کم ہوتی جائے گی نیز چاول کی کٹائی کے موسم میں دن قدرے گرم اور راتیں ٹھنڈی ہوتی ہیں جبکہ اس دوران اوس بھی پڑتی ہے جس سے کھیت میں پڑی ہوئی فصل اوس سے بھیگ جاتی ہے اور دن کی دھوپ سے سوکھ جاتی ہے اس طرح متواتر خشک اور تر ہونے سے دانوں میں چوڑی پڑ جاتی ہے جس سے دھان کی چھڑائی متاثر ہوتی ہے۔

انہوں نے کہاکہ جب دانوں میں نمی کی مقدار 20 سے 22 فیصد رہ جائے تو دھان کی فصل کٹائی کے قابل ہو جاتی ہے لہٰذا کٹائی کے بعد جتنی جلدی ممکن ہوسکے پھنڈائی کر لینی چاہیے۔انہوں نے کہاکہ کاشتکار رات کے وقت دانوں کو ترپال یا پرالی سے ڈھانپ دیں تاکہ دانے اوس سے محفوظ رہیں کیونکہ بے احتیاطی یا لاپرواہی سے پھنڈائی کرنے پر بہت سے دانے ضائع ہو جاتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ دھان کی کٹائی کیلئے مشینیں بھی استعمال کی جا سکتی ہیں مگر مشینیں کھیت میں کھڑے ہر قسم کے پودوں کو کاٹ لیتی اور اس طرح ملاوٹ کا باعث بن سکتی ہیں۔

انہوں نے کہاکہ گندم کاٹنے والی مشینیں عموماً سبز، کمزور اور خالی دانے جھاڑنے کے ساتھ ساتھ پودے کے سبز حصے بھی کاٹ لیتی ہیں جو مونجی میں زیادہ نمی کا باعث بنتے ہیں۔علاوہ ازیں یہ مشینیں اکثر دانوں سے چھلکا اتار دیتی ہیں اور چند دانے ٹوٹ بھی جاتے ہیں چونکہ مشین سے کاٹی ہوئی فصل میں نمی زیادہ ہوتی ہے اس لئے ایسی فصل کو ذخیرہ کرنا دشوار ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ مشینی کٹائی سے ایک اندازے کے مطابق 4سے 6 فیصد تک ثابت چاول کم ہوجاتا ہے جس سے چاول کی پیداوار میں کمی واقع ہوجاتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں