فیصل آباد (عکس آن لائن) محکمہ زراعت نے کہا ہے کہ دھان کی اچھی پیداوار حاصل کرنے کیلئے کھادوں کا بروقت اور متناسب استعمال انتہائی ضروری ہے کیونکہ ان کھادوں میں موجود غذائی اجزاء یعنی نائٹروجن، فاسفورس، پوٹاشیم، زنک اور بوران پودوں کی بڑھوتری اور نشوونما کیلئے بہت اہم ہیں اور ان کے بغیر اچھی پیداوار کا حصول نہ صرف مشکل بلکہ ناممکن ہے۔
کاشتکاروں کے نام پیغام میں محکمہ کے ترجمان نے کہاکہ چاول کی باسمتی اقسام سپر باسمتی، پی ایس 2،باسمتی 515 ، باسمتی 385 ، باسمتی 198 ، باسمتی 2000 اور شاہین باسمتی کے لیے کھاد کی مقدار 55 کلوگرام نائٹروجن، 32 کلوگرام فاسفورس اور25 گرام پوٹاش ہے اور یہ مقدار پونے 2 بوری یوریا، ڈیڑھ بوری ڈی اے پی اور ایک بوری پوٹاشیم سلفیٹ سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ انہوں نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ فاسفورس اور پوٹاش کھادوں کی ساری مقدار زمین کی تیاری کے وقت ڈال دیں اور نائٹروجنی کھاد پنیری کی منتقلی کے بعد 2 سے 3 اقساط میں استعمال کریں۔
انہوں نے کہاکہ فاسفورس پودوں کی جڑوں اور تنے کو مضبوط کرتی ہے، دانے کا وزن اور سائز بڑھاتی ہے۔انہوں نے کہاکہ پوٹاش بھی دانے کا وزن بڑھانے کے ساتھ ساتھ اس کی کوالٹی کو بہتر بناتی ہے یعنی دوران تیاری چاول کا دانہ مضبوط ہوتا ہے اور ٹوٹتا نہیں اس کے علاوہ دھان کی فصل کو زنک اور بوران کی ضرورت ہوتی ہے جس کیلئے زنک سلفیٹ (35 فیصد ) 5 کلوگرام یا زنک سلفیٹ (20 فیصد)10 کلوگرام فی ایکڑ پنیری کی منتقلی کے بعد 10دن کے اندر اندر چھٹہ کر دیں اور بوران کی کمی دور کرنے کیلئے 3 کلوگرم بوریکس فی ایکڑ زمین کی تیاری کے وقت ڈالیں۔
انہوں نے کہاکہ جپسم کا استعمال بھی چاول کی فصل میں بہترین پیداوار کا ضامن ہے جو بہت ہی اہم کیمیائی مرکب ہونے کے باعث زمین کی طبعی حالت کو بہتر بنانے میں مدد دیتا ہے ۔انہوں نے کہاکہ جپسم کی کارکردگی کو کھاد اور سلفر کے ماخذ کے طور پر استعمال کرنے کیلئے جپسم پاؤڈر کافی حد تک باریک ہونا ضروری ہے تاکہ کم وقت میں حل پذیر ہو۔انہوں نے کہاکہ سبز کھاد اور گوبر کھاد کا استعمال جپسم کی افادیت میں اضافہ کرتا ہے اور اس کا استعمال ان زمینوں کیلئے بہتر ہے جن کا تعامل زیادہ ہو اور وہ غیر کیلشیم دار ہوں۔انہوں نے کہاکہ دھان کے کاشتکار شور زدہ زمینوں میں جپسم کا مناسب استعمال کر یں اور چاول کی پیداوار میں اضافہ کر کے ملک کو معاشی طور پر مضبوط بنائیں۔