کراچی(عکس آن لائن)مقامی کاٹن مارکیٹ میں گزشتہ ہفتہ کے دوران ٹیکسٹائل و اسپننگ ملز کی اچھی کوالٹی کی روئی کی خریداری میں دلچسپی کے باعث روئی کے بھاؤ میں فی من200تا300روپے کا اضافہ ہوا، کاروباری حجم میں بھی نسبتاً اضافہ رہا۔ گوکہ حکومت نے 15جنوری سے30 جون تک روئی کی درآمد پر عائد5 فیصد سیلز ٹیکس3 فیصد ریکولیٹری ڈیوٹی اور2 فیصد کسٹم ڈیوٹی تقریباً11فیصد درآمدی ڈیوٹی ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
جس کے باعث مقامی مارکیٹ میں روئی کے بھاؤ میں کمی ہونے کی امید کی جاتی تھی لیکن خلاف توقع روئی کے بھاؤ میں اضافہ کا رجحان رہا ماہرین کا خیال ہے کہ اس سال کپاس کی پیداوار میں خاطر خواہ کمی واقع ہونے کے سبب ٹیکسٹائل ملز کو مقامی مارکیٹ سے بھی روئی کی خریداری کرنی پڑے گی کئی بڑے درآمد کنندگان گروپ درآمد شدہ روئی کے ساتھ مقامی روئی مکس کرکے چلائیں گے جس کی وجہ سے مقامی روئی کی مانگ بڑھے گی علاوہ ازیں ساری ملز روئی درآمد نہیں کر سکتی خصوصی طور پر چھوٹی اور “اوپن اینڈ” ملز مقامی روئی میں دلچسپی لے رہی ہیں ماہرین کا خیال ہے کہ ہوسکتا ہے روئی کی خریداری کا حجم کم رہے تاہم روئی فروخت ہوتی رہے گی گو کہ پاکستان کاٹن جنرزایسوسی ایشن درآمدی ڈیوٹی فروری سے پہلے کم کرنے کے خلاف تھی کیوں کہ ان کے کہنے کے مطابق مقامی کپاس کے کاشتکاروں اور جنرز کے پاس رکھی ہوئی روئی فروخت نہیں ہوسکے گی دوسری جانب ٹیکسٹائل سیکٹر درآمدی ڈیوٹی ختم ہونے کی خبروں سے خوش ہے۔
کیوں کہ طور خم بارڈر کے زریعے بھی پاکستان وسطی ایشیاء اور افغانستان سے روئی درآمد کر سکے گا۔ہفتہ کے دوران صوبہ سندھ میں روئی کا بھاؤ میں فی من300 روپے کا اضافہ ہوا بھاؤ فی من7400تا9300روپے، پھٹی کا بھاؤ فی40 کلو2800 تا4200 روپے ،صوبہ پنجاب میں روئی کا بھاؤ فی من 7800 تا 9300 روپے، پھٹی کا بھاؤ فی 40 کلو 3200 تا 4400 روپے، صوبہ بلوچستان میں قلیل مقدار میں روئی رہ گئی ہے جس کا بھاؤ فی من 7600 تا 8600 روپے رہا۔کپاس کی فصل کم ہونے کی وجہ سے مجموعی طورپر بنولہ، بنولہ کھل، اور تیل کے بھاؤ میں استحکام رہا۔کراچی کاٹن ایسوسی ایشن کی اسپاٹ ریٹ کمیٹی نے اسپاٹ ریٹ میں فی من 100 روپے کا اضافہ کرکے اسپاٹ ریٹ فی من 8900 روپے کے بھاؤ پر بند کیا۔کراچی کاٹن بروکرز فورم کے چئیرمین نسیم عثمان نے بتایا کہ چین اور امریکا کے مابین تجارتی تنازعہ میں 15 جنوری سے جزوی طور پر کمی ہونے کی توقع سے نیویارک کاٹن کے بھاؤ میں اضافہ کا رجحان ہے دوسری جانب USDA کی ہفتہ وار برآمدی رپورٹ گزشتہ ہفتہ کے نسبت 82 فیصد زیادہ ہونے کے باوجود امریکا نے ایران کے کمانڈر کو ہلاک کردیا ہے جس کے باعث دنیا کی معیشت ایک بار پھر مشکلات میں آگئی ہیں۔ جبکہ چین میں روئی کا بھاؤ مستحکم اور بھارت میں روئی کے بھاؤ میں مسلسل مندی کا رجحان برقرار ہے۔گزشتہ دنوں اسلام آباد میں اپٹما کے نمائندوں سے ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ آئی ایم ایف کی پابندی کے باعث حکومت برآمدکنندگان کے 5 سیکٹرز کو زیرو ریٹڈ سہولت نہیں دے سکتی۔
اپٹما کے گروپ لیڈر گوہر اعجاز نے شکایت کی کہ ایف بی آرنے ماہانہ ریونیو میں22 ارب روپے کا اضافہ بتایا ہوا ہے وہ غلط ہے کیوں کہ اصل میں یہ رقم ریفنڈ کی مد میں واپس کرنی ہے۔دریں اثنا پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن نے یکم جنوری تک ملک میں کپاس کی پیداوار کے اعداد و شمار جاری کئے ہیں جس کے مطابق اس عرصے تک ملک میں کپاس کی 81 لاکھ 20 ہزار گانٹھوں کی پیداوار ہوئی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کی پیداوار ایک کروڑ 3 لاکھ گانٹھوں کے نسبت 21 لاکھ 34 ہزار گانٹھیں (20.77 فیصد)کم ہوئی۔ کاٹن کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد جمعہ اور ہفتہ کو ٹیکسٹائل ملز نے اچانک روئی کی خریداری سے ہاتھ روک لیا۔ماہرین کا خیال ہے کہ اس سال ملک میں روئی کی کل پیداوار تقریبا 87 لاکھ گانٹھوں کے لگ بھگ ہونے کی توقع ہے اپٹما کے مطابق اس سال مقامی ٹیکسٹائل ملز کی تقریبا ایک کروڑ 50 لاکھ گانٹھوں کی کھپت کو پوری کرنے کے لئے بیرون ممالک سے روئی کی تقریبا 60 لاکھ گانٹھیں درآمد کرنی پڑیں گی درآمد کنندگان کے مطابق فی الحال بیرون ممالک سے تقریبا 42 لاکھ گانٹھوں کے درآمدی معاہدے کرلئے ہیں روزانہ مزید معاہدے ہورہے ہیں اس سال ملک میں روئی کی درآمد کا نیا ریکارڈ ہوگا جس پر حکومت کو تقریبا پونے دو ارب ڈالر کا قیمتی زر مبادلہ ادا کرنا پڑے گا۔
7 سے 10 جنوری سے جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں دنیا کی سب سے بڑی ٹیکسٹائل مصنوعات کی نمائش ہیم ٹیکسٹائل منعقد کی جارہی ہے ہر سال کی طرح اس سال بھی پاکستانی ملز اس نمائش میں شامل ہورہے ہیں امید کی جارہی ہے کہ اس سال بھی انکو خاصے برآمدی آرڈر ملیں گے۔