کارپٹ ایسوسی ایشن

حکومت ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کی بحالی کیلئے خصوصی مالی معاونت کرے‘ کارپٹ ایسوسی ایشن

لاہور( عکس آن لائن) پاکستان کارپٹ مینو فیکچررز اینڈ اینڈ ایکسپورٹرزایسوسی ایشن نے ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت کے شدید ہوتے بحران پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان ، مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد اور مشیر خزانہ عبد الحفیظ سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ، ہاتھ سے بنے قالینوں کی صنعت وزیر اعظم عمران خان کے عوام کو غربت کی لکیر سے اوپر لانے میں بے حد معاون ثابت ہو سکتا ہے ،

اگر حکومت بیل آؤٹ پیکج کی طرز پر خصوصی مالی معاونت فراہم کرے تو اس سے نہ صرف اس صنعت کی بحالی ممکن ہو سکے گی بلکہ برآمدات میں اضافے کے ساتھ دیہی علاقوں میں روزگار کے وسیع مواقع بھی میسر آ سکیں گے۔

ان خیالات کا اظہار ایسوسی ایشن کے رہنماؤں نے نارتھ سرکل کمیٹی کے اجلاس میں کیا جس کی صدارت سینئر وائس چیئرمین شیخ عامر خالدنے کی جبکہ اجلاس میں چیئرمین محمد اسلم طاہر ،کارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ کے چیئر پرسن پرویز حنیف ، ایسوسی ایشن کے ،سینئر مرکزی رہنما عبد اللطیف ملک، سینئر ممبر ریاض احمد، سعید خان، محمد اکبر ملک، میجر (ر) اختر نذیر ،فیصل سعید خان ،محمد علی افتخار ماور دیگر بھی موجود تھے ۔اجلاس میں مسائل کے حل اور مختلف امور کے حوالے سے مختلف کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں۔

شیخ عامر خالد نے کہا کہ نا مساعد حالات کی وجہ سے ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کی صنعت شدید بحران سے دوچار ہے اور نئی سرمایہ کاری نہ آنے کی وجہ سے اس میں اضافہ ہو رہا ہے ۔ پاکستان کارپٹ ایسوسی ایشن او رکارپٹ ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ اس کی بحالی کیلئے ہر ممکن اقداما ت کر رہے ہیں لیکن صورتحال جس نہج پر پہنچ گئی ہے اس کیلئے حکومت کی مالی معاونت نا گزیر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایک دور میں پاکستان کے ہاتھ سے بنے ہوئے قالینوں کی برآمدات دنیا بھر میں سب سے زیادہ تھی لیکن آج دوسری ممالک نے یہ جگہ لے لی ہے جس کی وجہ سے مینو فیکچررز اور برآمدکنندگان کو درپیش مشکلات اور بیرون ممالک موثر مارکیٹنگ کا نہ ہونا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اس شعبے میں بڑا پوٹینشل موجود ہے اور خاص طو رپر اس کے ذریعے دیہی علاقوں میں خواتین کوان کی دہلیز پر روزگار کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکتا ہے ۔

ہماری وزیر اعظم عمران خان ، مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد اور مشیر خزانہ حفیظ شیخ سے اپیل ہے کہ ہماری گزارشات کا نوٹس لیں اور ملاقات کا وقت دیں تاکہ انہیں اس شعبے کی زبوں حالی سے آگاہ کیا جائے اور حکومتی معاونت سے اسے فعال کرنے کے حوالے سے تجاویز دی جا سکیں ۔ اجلاس میں مسائل کے حل کیلئے تجاویز مرتب کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں