مولانا عبدالاکبر چترالی

حکومت کے پاس آٹا تقسیم کرنے کا کوئی خاص نظام نہیں ، اس کی وجہ سے اموات ہوئیں ، حکومت کا اعتراف

اسلام آباد (عکس آن لائن ) قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت نے اعتراف کیا کہ حکومت کے پاس آٹا تقسیم کرنے کا کوئی خاص نظام نہیں ہے جس کی وجہ سے اموات ہوئیں جس پر جماعت اسلامی کے رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے مشورہ دیا کہ آٹے کی تقسیم الخدمت فانڈیشن کے حوالے کی جائے تاکہ غریبوں کی دہلیز پر آٹا فراہم کیا جا سکے۔

ان خیالات کا اظہار مفت آٹے کی تقسیم کے دوران قیمتی جانوں کے ضیا کے واقعات کے حوالے سے توجہ دلاو نوٹس کا جواب دینے کے دوران کیا گیا پارلیمانی سیکرٹری برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی احمد رضا مانیکا نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ لوگ آٹے کے لیے لائنوں میں کھڑے ہوتے ہیں اور بھگدڑ میں کافی جانیں بھی چلی گئی ہیں آٹے کی تقسیم کے حوالے سے تجاویز آ رہی ہیں ہم ان پر غور کریں گے رکن اسمبلی ریاض خان مزاری نے کہا کہ 80 فی صد لوگ آٹا لینے والوں کی لائنوں کھڑے ہوتے ہیں ان کو ضرورت ہی نہیں ہوتی ۔

ہماری اخلاقیات ایسی ہے اگر آٹا تقسیم کرنا ہے تو عوام کو لائنوں میں کھڑا نہ کریں ایسے لوگ آٹا مانگتے ہیں جو خود کفیل ہوتے ہیں حکومت کا مقصد تھا کہ غریبوں کو آٹا ملے لیکن طریقہ کار ٹھیک نہ ہونے کی وجہ مسائل پیدا ہو رہا ہے آٹے کے لیے ہر وارڈ کی لسٹ بننی چاہئے پھر ان کو آٹا دیا جائے وزیر برائے پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی نے کہا کہ حکومت کا مقصد یہ ہے کہ مہنگائی کے دور میں سستا آٹا فراہم کرنا تھا رمضان المبارک کے دوران حکومت نے عوام کو جو ریلیف دیا وہ مستحقین تک پہنچنا چاہیےجماعت اسلامی کے رہنما مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ آٹے کی تقسیم کا طریقہ کار ٹھیک نہیں ہے ہم نے 18 ارب سے زائد کی عوام کی خدمت کی ہے لیکن کسی کو پتہ نہیں آٹے کی تقسیم الخدمت فانڈیشن کو دے دیں ہم پورے پاکستان میں اس کی ایسے طریقے سے تقسیم کریں’گے کہ کسی کو پتہ بھی نہیں چلے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں