ڈیرہ اسماعیل خان (عکس آن لائن)جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت مخالف مظاہرے روکنے کیلئے انہیں چیئرمین سینیٹ ، گورنر شپ، بلوچستان میں حکومت کی پیشکش کی گئی، یہ بھی کہا گیا کہ سیٹ خالی کردیتے ہیں آپ ڈی آئی خان سے منتخب ہوکر واپس پارلیمنٹ میں آجائیںلیکن ہم نے انہیں حقیر اور اپنی توہین سمجھ کر مسترد کردیا،عمران خان کہتے ہیں میں کھلاڑی ہوں مقابلہ کرنا جانتا ہوں، مگر اکبر ایس بابر کے مقابلے سے بھاگنے کی کوشش ہو رہی ہے،
کتنا بزدل کھلاڑی ہے، اپنے اوپر آتی ہے تو راہ فرار اختیار کرتا ہے، چیف الیکشن کمشنر ریٹائرمنٹ سے پہلے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ دیں ورنہ انہیں ایکسٹینشن دی جائے۔جمعرات کو ڈیرہ اسماعیل خان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ شاہراہوں کی بندش ختم کرنے کا فیصلہ رہبر کمیٹی نے کیا، کارکنوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے ایک ہفتے تک شاہراہیں بند رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب یہ تحریک ملک کے بازاروں تک جائے گی، ہر ضلع میں مظاہرے شروع ہوں گے۔تحریک انصاف کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا ایک سال میں ملک کی معیشت تباہ ہو گئی، اگر ٹماٹر 300 روپے ملتا ہے تو کہتے ہیں کہ 17 روپے کلو ہے، یہ کیا جانیں ملک کا غریب کس کرب سے زندگی گزار رہا ہے۔پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ دوسروں کو چور چور کہنے والے خود احتساب سے بھاگ رہے ہیں، فارن فنڈنگ کیس سے 5 سال سے راہ فرار اختیار کیے ہوئے ہیں۔وزیراعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ کا کہنا تھا کہتے ہیں میں کھلاڑی ہوں مقابلہ کرنا جانتا ہوں، مگر اکبر ایس بابر کے مقابلے سے بھاگنے کی کوشش ہو رہی ہے، کتنا بزدل کھلاڑی ہے، اپنے اوپر آتی ہے تو راہ فرار اختیار کرتا ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ 5 دسمبر کو چیف الیکشن کمشنر ریٹائرڈ ہو رہے ہیں، امید ہے وہ عہدے سے ریٹائرمنٹ سے پہلے اس کیس کا فیصلہ دیں۔انہوں نے مطالبہ بھی کیا کہ چیف الیکشن کمشنر ریٹائرمنٹ سے پہلے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ دیں ورنہ انہیں ایکسٹینشن دی جائے۔ایک سوال کے جواب میں سربراہ جے یو آئی نے انکشاف کیا کہ ہمیں تمام عہدوں کی پیشکش ہوئی لیکن ہم نے انھیں حقیر سمجھا۔ایک اور سوال کے جواب میں فضل الرحمان کا کہنا تھا عمران خان استعفی یا پھر تین مہینے کے اندر اندر الیکشن کرائے جائیں۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ کہتا ہے ایک مہینے دھرنا رہتا تو میں استعفی دے دیتا، وہ اکیلا اپنی بات کر رہا ہے، میں تو پورے ٹبر کو جانے کا کہہ رہا ہوں۔
وزیراعظم کے عدلیہ کے حوالے سے بیان سے متعلق سوال پر فضل الرحمان نے کہا کہ قوم تو ان کی چول روزانہ سنتی ہے، اب عدالت نے بھی سن لی۔انہوں نے کہا کہ جعلی اکثریت کو ہٹانے کے لیے سیاسی راستہ اختیار کر رہے ہیں، آگے جو بھی ہو گا، ہمارے حق میں ہو گا۔ان کا مزید کہنا تھا اب جس شخص کو عمران خان چور کہے تو یہ اس کی بے گناہی کے لیے کافی ہے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہے میں سب کو جیلوں میں ڈالوں گا، پھر کہتا ہے یہ نیب کر رہا ہے وہ کر رہا ہے، ہر دور میں نئے نئے طریقوں سے لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا، دعا ہے جنہیں جیلوں میں ڈالا گیا ہے وہ واپس آئیں اور ملک کی خدمت کریں۔
انھوںنے کہاکہ اداروں اور حکومتی نمائندوں نے تسلیم کرلیا ہے کہ ملک میں حکومتی رٹ ختم ہو چکی ے اس پر حکومتی اتحادیوں اور اداروں کو سوچنا ہو گا کہ ایک شخص کےلئے وہ ملک کو کہاں تک پہنچانا چاہتے ہیں، عمران خان کو استعفیٰ دینا پڑے گا، عوام کی امانت واپس کرنا ہو گی کیونکہ اب کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔