نیویارک(عکس آن لائن)اقوام متحدہ کے ماہرین کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یمن میں حوثی ملیشیا نے 2019 میں ایسے جدید ہتھیار حاصل کیے جن میں سے بعض کی خصوصیات ایران میں بنائے جانے والے ہتھیاروں جیسی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی رپورٹ ایک سال تک جاری رہنے والی تحقیقات کا نتیجہ ہے۔ یہ تحقیقات اقوام متحدہ کے ان ماہرین نے کی جن کو 2015 سے یمن پر عائد ہتھیاروں کی پابندی کی نگرانی کی ذمے داری سونپی گئی تھی۔یہ رپورٹ جلد شائع کی جائے گی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ حوثیوں کے قبضے میں موجود معروف ہتھیاروں کے علاوہ باغی ملیشیا کی جانب سے ڈرون طیاروں کی ایک نئی قسم ڈیلٹا اور کروز میزائلوں کے نئے نمونے کا استعمال کیا جا رہا ہے۔تحقیق کاروں کے مطابق گذشتہ پورے برس دو سرگرمیاں ظاہر ہوئیں جو یمن پر عائد اسلحے کی پابندی کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتی ہیں۔
اس میں پہلا عمل صنعتی ممالک میں تجارتی طور پر دستیاب پرزہ جات مثلا ڈرون طیاروں کے انجن وغیر کو بروکروں کے ذریعے حوثیوں کے حوالے کیا جانا ہے۔ دوسرا عمل حوثیوں کو آتشی ہتھیاروں، بموں، ٹینک شکن راکٹوں، اور زیادہ جدید کروز میزائل سسٹم کی فراہمی ہے۔ماہرین نے واضح کیا کہ مذکورہ ہتھیاروں میں سے بعض کی خصوصیات ایران میں تیار کیے جانے والے ہتھیاروں کی ٹکنالوجی سے مشابہت رکھتی ہیں، تاہم وہ اس بات کو ثابت نہیں کر سکے ہیں کہ ایرانی حکومت نے ہی یہ ہتھیار حوثیوں کے حوالے کیے۔رپورٹ کے مطابق ایسا نظر آتا ہے کہ عسکری اور غیر عسکری ساز و سامان سلطنت عمان اور یمن کے جنوبی ساحل کے راستے اسمگلنگ کے ذریعے حوثیوں کے زیر قبضہ شہر صنعاءبھیجا گیا۔
تحقیق کاروں نے باور کرایا ہے کہ حوثیوں کی جانب سے ذمے داری قبول کیے جانے کے باوجود یہ بات ممکن نظر نہیں آتی کہ 14 ستمبر 2019 کو سعودی عرب کی تیل کی تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی ذمے دار حوثی ملیشیا ہے۔ماہرین کے مطابق انہوں نے حوثیوں کے ایک نیٹ ورک کا تعین کیا ہے جو حوثیوں کی مخالفت کرنے والی خواتین کے خلاف کریک ڈاو¿ن میں ملوث ہے۔ اس میں جنسی تشدد کا استعمال بھی شامل ہے اور یہ سب کچھ صنعاءمیں فوجداری تحقیق کے شعبے کے ذمے دار سلطان زابن نامی شخص کی سرپرستی میں ہوا۔اقوام متحدہ کے مطابق یمن کو اس وقت دنیا بھر کے بدترین انسانی بحران کا سامنا ہے۔