جہانگیر ترین

جہانگیر ترین ،علی ترین کی عبوری ضمانت میں 19 مئی تک توسیع

لاہور(عکس آن لائن)سیشن اور بینکنگ جرائم کورٹ نے جہانگیر ترین ، ان کے صاحبزادے علی ترین اور دیگر کی عبوری ضمانت میں 19 مئی تک توسیع کر دی۔

جہانگیر ترین اپنے صاحبزادے علی ترین ،وکلاء اور حامیوں کے ہمراہ سیشن کورٹ میں پیش ہوئے ۔عدالت نے جہانگیر ترین اور علی ترین کی تفتیش جلد مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے عبوری درخواست ضمانت میں 19 مئی تک توسیع کردی۔جہانگیر ترین اور علی ترین اور دیگر نے بینکنگ جرائم کورٹ میں بھی اپنی حاضری مکمل کرائی ۔

بینکنگ جرائم کورٹ کے جج امیر محمد خان نے جہانگیر ترین، علی ترین، رانا نسیم اور عامر وارث کی عبوری ضمانت میں 19 مئی تک توسیع کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔جج نے کہا کہ وکلا ء تیاری کر کے آئیں، آئندہ شاید تاریخ نہ ملے۔ جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا کہ تفتیش میں بہت سے نقائص ہیں، ابوبکر خدا بخش تفتیشی ٹیم میں شامل ہوگئے ہیں، ایف آئی اے کی جانب سے کہا گیا کہ ہم اگلے کچھ دن میں پیش ہوں گے، تفتیشی افسر نے کہا کہ اس کیس میں ابھی تفتیش جاری ہے۔جہانگیر ترین کے وکیل نے کہا آپ کی عدالت میں جو کیس ہے وہ سب سے زیادہ پریشان کن ہے، جو الزامات ہیں ان کا حقیقت سے دور دور کا تعلق نہیں، یہ دستاویزی ثبوت کا کیس ہے زبانی بیان کا نہیں۔

ایف آئی اے کی جانب سے موقف اپنایا گیا کہ اس عدالت کا دائرہ اختیار نہیں، یہ کیس کسی بھی عدالت کا نہیں بلکہ اخراج کا کیس ہے۔سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے کہا جب بھی تاریخ ہوتی ہے ہم عدالت میں پیش ہوتے ہیں، تفتیش مکمل نہیں ہے تو دونوں عدالتوں میں19 مئی کی تاریخ ملی ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے بیرسٹر علی ظفر کی ڈیوٹی لگائی ہے وہ تفتیش میںدونوں طرف دیکھیں گے او رہمار ے تحفظات سنیںگے ۔ بیرسٹر علی ظفر نے اپنا کام شروع کر دیا ہے ، وہ بہت اچھے ،سمجھدار او رمنجھے ہوئے وکیل ہیں ، یہ کیس کریمینل نہیں ہے اس میں ایف آئی ا ے کا کوئی کردار نہیں ، یہ کارپوریٹ کیس ہے اور اگر یہ کیس زیادہ سے زیادہ ہوتا تو ایس ای سی پی کے پاس ہوتا ،یہ بزنس ایشو ہے اس میںپبلک فنڈ کا کوئی استعمال نہیں ،اس میںکوئی سیکرٹریٹ اکائونٹ ہے اورنہ منی لانڈرنگ ہوئی ہے ۔ امید ہے کہ بیرسٹر علی ظفر اس کو دیکھیں گے اور اچھی طرح خان صاحب کو رپورٹ پیش کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگوں کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی ہیں اور اس میں انہوںنے کھل کر باتیں کی ہیںاور اپنے تحفظات سے بھی آگاہ کیا ۔ وزیر اعظم نے یقین دہانی کرائی ہے کہ میں خود اس معاملے کو دیکھوں گا اورانصاف ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم تفتیش سے نہیں بھاگتے،میں کبھی اس سے نہیں بھاگا ،گزشتہ ایک سال سے تفتیش جاری ہے اور میں ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں دستاویزات پیش کر چکا ہوں۔

میری کمپنی کی لوگوں کی 75سے 100کے قریب پیشیاں ہو چکی ہیں ، اس کا حل نکلے گا۔ہم نے کبھی نہیں کہا کہ کیس ختم کر دو بلکہ ہم کہتے ہیں کہ شفافیت سے پوری تفتیش کرو اور عوام دیکھیں کہ ہم سر خرو ہوئے ہیں۔انہوں نے شاہ محمود قریشی کے بیان کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ میں اس بات کا کوئی جواب نہیں دوں گا یہ ہلکی باتیں ہیں ہم جیسے لوگوں کو ایسی باتیں زیب نہیں دیتیں کہ ہم ایسی ہلکی باتیں کریں ۔انہوں نے بجٹ میں حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے حوالے سے سوال کے جواب میں کہا کہ ہم اس کیس پر بات کر رہے ہیں ، ہم نے بجٹ کی بات کی ہے اورنہ غور کیا ہے ۔میر ے ساتھ پارٹی کے بہت سے لوگ ہیں ، ملک بھر سے رہنما اور کارکنان فون کر کے اپنی حمایت کا یقین دلاتے ہیں،سب کو معلوم ہے اورصاف ظاہر ہو رہا ہے اس کیس کی کوئی بنیادیں نہیں بلکہ یہ کسی اور وجہ سے ہیں ، اس کیس میںکوئی حقیقت نہیں ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ پیپلز پارٹی او رنہ ہی مسلم لیگ (ن) کاکوئی رابطہ ہو اہے ۔عدالت پیشی سے قبل وزراء اورارکان قومی و صوبائی اسمبلی کی جہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر بیٹھک ہوئی جس میں مجموعی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں