فیصل آباد (عکس آن لائن)جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے ماہرین زراعت نے کہا ہے کہ جڑی بوٹیاں فصلوں کے کیڑوں کو تحفظ فراہم کرتی ہیں جبکہ جدید ٹیکنالوجی سے ہم آہنگی نہ ہونے، زرعی ایجوکیشن سے لا تعلقی اور شرح خواندگی کی کمی کے باعث 80فیصد کسان جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے اقدامات نہیں کرتے جس سے فصلوں کی پیداوار بری طرح متاثر ہوتی ہے اور کاشتکاروں کو 25سے 35فیصد تک نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے نیز جڑی بوٹیاں فصلوں کے پیداواری اخراجات میں اضافہ اور کھاد و پانی کی بھاری مقدار بھی استعمال کرتی ہیں اسلئے کاشتکاروں کو اس جانب خصوصی توجہ دینی چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ بعض کھیتوں میں معمولی غفلت کے باعث جڑی بوٹیاں اس قدر زور پکڑ لیتی ہیں کہ وہ پیداوار کو 50فیصد تک کم کرنے کی صلاحیت بھی حاصل کر سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موسم کی تبدیلی کے دوران تیلااور سفید مکھی کی کثرت سے پرورش ہوتی ہے اور سفید مکھی کپاس کے وائرس کو منتقل کرنے کا باعث بنتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اگر فصل کو ابتدا میں ہی 50یوم تک جڑی بوٹیوں سے محفوظ کر لیا جائے تو بعدازاں جڑی بوٹیاں خود کو دبا لیتی ہیں جن سے فصلات کو بھی نقصان پہنچنے کا احتمال نہیں رہتا۔ انہوں نے محکمہ زراعت کے حکام کو بھی تجویز پیش کی کہ وہ بھی کاشتکاروں میں زرعی ایجوکیشن کے فروغ میں اپنا کردار ادا کریں۔