فیصل آباد (عکس آن لائن)نگراں وفاقی وزیر ثقافت و قومی ورثہ جمال شاہ نے کہا کہ جڑانوالہ سمیت شدت پسندی کے تمام واقعات کی حوصلہ شکنی ہر شہری کی ذمہ داری ہے،پوری قوم کااقلیتی برادری سے اظہار یکجہتی حوصلہ افزاہے،اقلیتوں کے حقوق اور عبادت گاہوں کی حفاظت ہرمحب وطن شہری کا قانونی، آئینی، اخلاقی، انسانی فریضہ ہے جبکہ ہمارا پیارا مذہب اسلام ہمیں امن اور محبت کا درس دیتا ہے
تاہم بدقسمتی سے مخصوص سوچ کے حامل مٹھی بھر وطن وامن دشمنوں کی جانب سے ایک سازش کے تحت اس پاک سر زمین پر گزشتہ تین چار دہائیوں سے جو کانٹے اگائے گئے اس نے اس دھرتی ماں کاسارا چین و سکون لوٹ لیااور اب اکثر اس قسم کے افسوسناک واقعات ہوتے رہتے ہیں تاہم سانحہ جڑانوالہ ایک ایسا واقعہ ہے جس سے ہم سب کا دل بہت رنجیدہ ہے۔وہ اتوار کے روز دورہ جڑانوالہ کے دوران 16 اگست کے واقعہ میں متاثر ہونےوالے چرچز اور گھروں کے جائزہ اور مسیحی برادری کے متاثرہ افراد سے اظہار یکجہتی کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کررہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اس واقعہ میں مسیحی بھائیوں پر جوگزری وہ ہم سب سمجھ سکتے ہیں یہی وجہ ہے کہ وہ ان کا دکھ درد بانٹنے کیلئے آج ان کے درمیان موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ یقین دلاتے ہیں کہ پورا پاکستان اس واقعہ پر افسردہ ہے اور ہمارا فرض بنتا ہے کہ اس واقعہ کی آڑ میں مسلم و مسیحی برادری کے درمیان جو کانٹے بچھائے گئے ہیں ان کانٹوں کو اکٹھا کرکے آگ کی انگیٹھی میں ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ڈال کر نفرتوں کے وجود کا مستقل خاتمہ کردیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں ان عوامل کا بھی جائزہ لینا ہوگا کہ آخر اس واقعہ کی شروعات ہی کیوں ہوئیں۔انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ وہ اپنے ہمسائیوں،اپنے بھائیوں، ان کے گھروں اوران کی عبادت گاہوں کی حفاظت کرے اسلئے کیونکہ ہمارے رسول اللہ ﷺکی تعلیمات کا جو مرکز ہے وہ یکساں اور امن و آشتی ہے نیز ان کا آخری خطبہ بھی ایک عام انسان اور ایک فلاسفرآسانی سے سمجھ سکتا ہے۔
وفاقی وزیر ثقافت و قومی ورثہ نے کہا کہ بد قسمتی سے اس زمین پر کانٹوں کی فصل اگائی گئی ہے لہٰذا ہم سب کا فرض ہے کہ ہم ان خامیوں کا قلع قمع کریں جو اس کا موجب بنیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نگران چند مہنیوں کیلئے آئے ہیں اورہمارا مقصد اس عارضی وقت میں ملک اورحکومت کی چوکیداری کرتے ہوئے اپنے عوام کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اللہ تعالی سے دعا گوہیں کہ وہ پوری دیانتداری سے اس فریضہ کو سرانجام دیں اوراس میں جو بگاڑ ہے اسے ختم کریں اور جاتے ہوئے اسے ایسے لوگوں کے حوالے کریں جو اس میں مزید بہتری لاسکیں۔جمال شاہ نے کہا کہ ایسے مناظر دیکھ کران کادل دکھتا ہے کیونکہ ان کے بہت سے دوست اور اساتذہ کرسچین،ہندو،پارسی بھی ہیں اور ہم سارے ایک دوسرے کے ساتھ بڑے اچھے انداز سے رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہمیں ہمارے ثقاقتی بیانئے نے سکھایا ہے کہ اگر ہم مختلف ہیں تو یہ خوبصورتی ہے کیونکہ ہم ڈائیورسٹی کا ایک گلدستہ ہیں اس لئے ہم سب کو یہ عہد کرنا چاہیے کہ اس سرزمین پر جو گمراہ لوگ ہیں،مجرم ہیں ان کی نظر آپ کے گھروں آپ کی زمین پرہے یا دوسرے لفظوں میں جو قبضہ مافیا ہیں ان کا مذہب، دین اور انسانیت سے کوئی تعلق نہیں ان کو پنپنے نہ دیا جائے۔
وفاقی وزیر ثقافت نے کہا کہ وہ کچھ ایسے کانٹے نما انسانوں سے بہت شرمندہ ہیں جو اپنے آپ کوبظاہر تو مسلمان کہتے ہیں تاہم اصل میں وہ جانور ہیں جنہوں نے آپ کو،آپ کے بچوں،آپ کی بیٹیوں، آپ کی ماؤں، بہنوں کویہ تکلیف پہنچائی اوروہ دعاگو ہیں کہ اللہ ان کو ہدایت دے کہ ان کے دل بدل جائیں اوروہ جانوروں کی بجائے واپس انسانیت اور اشرف المخلوقات،حضور پاک ؐ کا بہترین امتی اور ایک مثالی انسان بننے کی طرف سوچنے لگیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ تہہ دل سے آپ سے معافی کے خواستگار ہیں اورحکومت و قوم کی طرف سے یقین دلاتے ہیں کہ متاثرہ مسیحی برادری کے دکھوں کا مداوا یقینی بنائیں گے۔اس موقع پر اہل علاقہ کی بڑی تعداد بھی موجود تھی جنہوں نے بستی عیسیٰ نگرآنے پر وفاقی وزیر جمال شاہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی توجہ اس امر کی جانب مبذول کروائی کہ جڑانوالہ پولیس اس واقعہ کی آڑ میں کچھ بے گناہ افراد کو بھی پکڑ رہی ہے جس پر وفاقی وزیر نے یقین دلایا کہ وہ فوری اس سلسلہ میں متعلقہ حکام سے بات کریں گے اورپولیس کو کسی بھی بے قصور افراد کو گرفتار کرنے کی اجازت نہیں دی جا ئے گی۔ انہوں نے کہا کہ نگران حکومت اپنی ذمہ داریاں غیر جانبدارانہ انداز میں پوری کرے گی اوراس سانحے میں ملوث حقیقی کرداروں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔