اسلام آباد(نمائندہ عکس )اسلامی نظریاتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر قبلہ ایاز نے 27 رمضان المبارک کو مسجد نبوی شریف میں پیش آنے والے واقعے پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سے پیوستہ روز جو کچھ مسجد نبوی میں ہوا وہ دربار رسالت مآب کی صریحا بے ادبی ہے۔ اس واقعے سے تمام مسلمانوں کے دل دکھی ہیں۔ زندگی کے تمام شعبوں سے متعلق افراد اور جماعتوں نے بلاتفریق اس واقعے کی مذمت کی اور اس کو انتہائی ناپسندیدگی کی نگاہ سے دیکھا۔
انہوں نے کہا کہ دربار رسالت مآب میں بلند آواز سے بات کرنا بھی ممنوع ہے۔ وہاں کا تقدس پامال کرنا ، نعرے بازی اور دھینگا مشتی ایسی قبیح حرکت ہے جسے معاف نہیں کیا جاسکتا۔ ارباب اختیار کو چاہیے کہ تمام وسائل بروے کار لاکر دربار رسالت کا تقدس پامال کرنے والے افراد کو کڑی سزا دینے کے لیے اقدامات کریں۔باہمی اختلافات کو اس حد تک لے جانا کہ دربار رسالت کی حرمت کا پاس بھی ملحوظ نہ رہے بحیثیت قوم ہمارے لیے باعث ندامت ہے۔ سیاسی جماعتوں کو چاہیے کہ ملک میں برداشت اور شائستگی کی ثقافت کو فروغ دیں۔ سیاسی اختلافات کو اس حد تک نہ پہنچایا جائے کہ لوگ مساجد اور گلی محلوں میں باہم دست وگریباں ہونے لگیں۔اسلامی نظریاتی کونسل نے ہمیشہ توہین، نفرت، تشدد، لاقانونیت اور اسلامی شعائر و مقدسات کی بے حرمتی، جو کسی بھی صورت میں ہو، کی مذمت کی ہے اور ارباب حل و عقد سے ان کے انسداد کے لیے عملی اقدامات کی سفارش کی ہے۔
غیر مسلموں بالخصوص مغربی ممالک میں اسلام، پیغمبر اسلام اور قرآن مجید کی بے حرمتی کے تمام اقدامات پر حکومتی اور عوامی سطح پر مسلمان مذمت کرتے چلے آئے ہیں، اور اقوام متحدہ سے اسلاموفوبیا کے خاتمے کے لیے قانون سازی کا مطالبہ کرتے چلے آئے ہیں، مسلمانوں کی طرف سے مسجد نبوی کی بے حرمتی اور تقدس کی پامالی مغربی اسلاموفوبیا سے زیادہ شنیع اور خطرناک رجحان ہے، جس کے انسداد کی ذمہ داری مسلمان حکمرانوں پر عائد ہوتی ہے، اس لیے اس رجحان کا ہر ممکن اقدام کے ذریعے خاتمہ ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں اس وقت ایک نئے سیاسی میثاق کی ضرورت ہے جس میں پیغام پاکستان کی طرز پر تمام سیاسی جماعتیں اس امر پر اتفاق کریں کہ سیاسی اختلافات کو لوگوں میں نفرت اور عدم برداشت پیدا کرنے کی بجائے ملک کی تعمیر وترقی کے لیے استعمال کیا جائے گا۔