اسلام آباد(عکس آن لائن)قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ جو کرے گا وہ بھرے گا کیونکہ ہماری طرف سے کوئی سمجھوتا ہوگا، نہ کوئی ڈیل ہوگی، نہ کوئی ڈھیل ہوگی ،
نیب کی جانب سے کوئی این آر او نہیں ملے گا،جہاں بھی کرپشن ہوگی خواہ وہ کس نے کی ہے اور اس میں کون ملوث ہے اس پر نیب ایکشن لے گا، ہر طاقت ہر اثر اور ہر دھمکی نیب کے گیٹ کے باہر ختم ہوجاتی ہے، اندر آنے کی کسی کو اجازت نہیں، کام ایسے ہی چلے گا جیسے چل رہا ہے، آپ جو چاہے کہیں، کارواں نے چلنا ہے اور چلتا رہے گا، نیب کا تعلق کسی سیاسی گروپ یا گروہ سے نہیں، نیب پاکستان اور عوام کے ساتھ ہے،کرپشن فری پاکستان نیب کی منزل ہے، اس میں جتنے طوفان آئیں اور کچھ بھی کہا جائے لیکن نیب پیچھے نہیں ہوگا جو مقدمات ہیں ان کو دیکھا جائیگا۔
منگل کو جعلی بینک اکاﺅنٹس کیس میں نمایاں کارکردگی والے افسران کے اعزاز میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس(ر)جاوید اقبال نے کہاکہ کارکردگی کے حوالے سے نیب راولپنڈی سب سے بہتر ہے، نیب کا تعلق کسی سیاسی گروہ یا گروپ سے نہیں بلکہ عوام اورپاکستان کے ساتھ ہے، پہلے ان مقدمات پر توجہ دی جو طویل عرصے سے زیر التواءتھے، حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، پاکستان تاقیامت سلامت رہے گا، برسراقتدار لوگوں پر نیب آنکھیں بند رکھے گا ایسا نہیں ہو گا، کوشش کر رہے ہیں کہ یہ حکم امتناع ختم ہو جائے۔انہوں نے کہا کہ ہواﺅں کا رخ بدل رہا ہے، اس لئے پہلے ماضی کے مقدمات پر توجہ دی، کوئی نہ سمجھے کہ حکمران جماعت میں ہے تو وہ بری الذمہ ہے، اب ہم دوسرے محاذ کی طرف جا رہے ہیں، بظاہر احتساب یکطرفہ نظر آتا ہے اس شکایت کابھی ازالہ کریں گے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ 30سے 35سال کی کرپشن کو بھی دیکھا گیا جبکہ جن کو آئے کچھ ماہ گزرے ہیں اس دور میں بھی کرپشن کو دیکھیں گے۔
انہوں نے کا کہ جب اللہ کسی کو عزت دیتا ہے تو کوئی بندہ اسے خراب نہیں کر سکتا، بی آر ٹی کیس میں سپریم کورٹ سے اسٹے ہے، بی آر ٹی کیس میں سپریم کورٹ نے حکم امتناع دیا ہے، نیب سپریم کورٹ کے حکم امتناع سے آگے قدم بھی نہیں بڑھا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ 2017کے بعد کرپشن کا کوئی بڑا کیس سامنے نہیں آیا، تنقید برائے تنقید نہیں بلکہ تنقید برائے تعمیر ہونی چاہیے،مجھ پر الزام تراشی، کردار کشی اور دھمکیوں کا کوئی فائدہ نہیں، ہماری طرف سے نہ کوئی ڈھیل ہے، نہ کوئی ڈیل اور نہ ہی این آر او ہو گا، نیب سمجھوتہ کرے گا ای میں سرنڈر کروں گا، اسکا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، نیب کی طرف سے کسی بھی قسم کا کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہاکہ وائٹ کالر کرائم اور عام کرائم میں زمین آسمان کا فرق ہوتا ہے، ہماری کسی سے دوستی یا دشمنی نہیں ہے اس لئے ہمیں قانون کے مطابق کام کرنا ہے، جنہوں نے کبھی قانون تک نہیں پڑھا وہ بھی تنقید کرتے ہیں،
نیب وسائل کی کمی کا رونا نہیں روتے، موجودہ وسائل میں پہلے کام کو ترجیح دیتے ہیں، 90دن میں میگاکرپشن کیس کی تفتیش مکمل نہیں ہو سکتی، آج گرفتار کیا تو کل بولتے ہیں، یہ سیاسی انتقام ہے، اس لئے ہم کوشش کر رہے ہیں کہ نیب کی کارکردگی اور معیار کو بہتربنائیں، ہم میں سے پاک صرف رب کی ذات ہے، ہمارا کسی سے جائیداد کا جھگڑا نہیں جو سیاسی انتقام لیں، اس بات کی شکایت نہیں کہ نیب پر تنقید کیوں ہوتی ہے، نیب کو ان کی رائے سے نہ پرکھیں جو نیب کے ریڈار پر ہیں، مجھ پر ذاتی تنقید کر کے احتساب کے علم کو نہیں روکا جا سکتا، آپ سے یہ بھی نہ پوچھیں کہ100ارب کا قرضہ لیا وہ کہاں گیا؟نیب کے افسر یا اہلکار کا کسی سے ذاتی غرض نہیں، بجٹ کروڑوں کا اور بچہ ویکسین نہ ہونے پر ماں کی گود میں مر جاتا ہے،6سال کے بچے کو کتوں نے بھمبھور دیا اللہ اسے صحت دے، جس کا جو جی چاہتا ہے وہ طریقہ آزمالے، ہر طاقت نیب کے دروازے کے باہر ختم ہو جاتی ہے،
مجرم کو پکڑنا جرم ہے، تو یہ جرم تو ہوتا رہ گا، پہلے کوئی نہیں پوچھتا تھا، 5ہار ڈالر سے 500ارب ڈالر کیسے بنائے، جیسے مجنوں کی منزل لیلیٰ تھی، نیب کی منزل کرپشن کا خاتمہ ہے،نیب کرپشن کا خاتمہ کر کے رہے گا چاہے کوئی بھی طوفان آئے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کا کام اسی طریقے سے ہو گا جس طرح سے ہو رہا ہے، آپ کے جی میں جو آئے بولیں یا کریں، ہمیں فرق نہیں پڑتا، نیب نے اپنی منزل کا تعین کرلیا ہے، کچھ بھی کیا جائے نیب اب پیچھے نہیں ہٹے گا، اس وقت 1270ریفرنس 940ارب روپے کے ہیں،
جو جج صاحبان اس کام کعےلئے مقرر ہیں ان کی تعداد صرف 25ہے، قانون کہتا ہے کہ 30دن کے اندر کیسز کا فیصلہ کریں، ہمیں ضرورت ہے تو ججز کی تعداد بڑھانے کی ہے، جس دن ریفرنس دائر ہو جائے تو نیب کا کام ختم ہو جاتا ہے،ایسی بھی احتساب عدالتیں ہیں جہاں مہینوں ججز نہیں تھے، نیب پراسیکیوٹرکا تقرر صرف میرٹ کی بنیاد پر ہی کیاجاتا ہے، یہ کہنا کافی نہیں کہ نیب ایسا کرے یا ویسا کرے، نیب کو کوئی بھی قدم اٹھنے سے پہلے دس بار سوچنا پڑتا ہے، احتساب کے عمل سے عام آدمی میں ایک امید پیدا ہوئی، وقت ضرور آئے گا جب پاکستان سے کرپشن کا خاتمہ ہو گا، ضابطہ فوجداری میں ہتھکڑی کا کوئی کلچر نہیں، جس کرمنل کے بھاگنے کے احکامات ہی ہتھکڑی استعمال کر سکتے ہیں، مجھے اپنی کوتاہیوں اور خامیوں کا بھی احساس ہے،
تاخیر کی ذمہ داری نیب کسی صورت قبول کرنے کو تیار نہیں،کسی کے گھر کی خاتون، ماﺅں اور بہنوں کو دفتر نہیں بلایا جائے گا، نیب ٹیم کسی کے گھر جائے گی تو خاتون افسر ساتھ ہو گی، آئندہ کسی خاتون کو نہیں بلایا جائے گا بلکہ سوالنامہ بھیجا جائے گا، ہماری خاتون اہلکار وہ سوالنامہ خود لے ک جائے گی، بعض کیسز میں لوگ خود خاتون کو ڈھال بنایا کرتے ہیں، اتنا خوفناک زمانہ نہیں کہ اپنے بچے کو نیب کا نام لے کر ڈرایا جائے، اتنا خوفناک زمانہ نہیں کہ مائیں بچوں کو نیب کا نام لے کر ڈرائیں۔