بیجنگ (عکس آن لائن) شی جن پھنگ نے کہا کہ چین اور امریکہ دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتیں ہیں، جن کی معیشت دنیا کی کل معیشت کا ایک تہائی سے زیادہ ہے اور دونوں ممالک دنیا کی کل آبادی کا تقریبا ایک چوتھائی اور دنیا کے دو طرفہ تجارتی حجم کا تقریبا پانچواں حصہ ہیں ۔
صدر شی نے کہا کہ چین اور امریکہ کے تعلقات میں آج تک جو ترقی ہوئی ہے، اس کے نتائج آسانی سے حاصل نہیں ہوئے ۔ان نتائج کی کی قدر کی جانی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کے حوالے سے چین کی مستقل پالیسی باہمی احترام، پرامن بقائے باہمی اور باہمی تعاون پر عمل پیرا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ چین اس سمت میں کام جاری رکھے گا اور امیدہے کہ امریکہ چین کے ساتھ اسی منزل کی طرف بڑھتا رہےگا ۔
شی جن پھنگ نے نشاندہی کی کہ چین اور امریکہ کے تعلقات کو فروغ دینے کے لئے ہمیں تمام فریقوں کی قوت کو اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے۔ چین امریکہ تعلقات کی بنیاد اور امید عوام میں ہے اور مستقبل نوجوانوں پر منحصر ہے۔ چین کے صدر نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ گورنر گیون نیو سم کا یہ دورہ باہمی افہام و تفہیم میں اضافہ کرے گا اور چین اور کیلیفورنیا کے درمیان تعاون کو وسعت دینے اور چین امریکہ تعلقات کی صحت مند اور مستحکم ترقی کو فروغ دینے میں مثبت کردار ادا کرے گا۔صدر شی نے کہا کہ چین اور امریکہ کے درمیان ماحول دوست ترقی اور آب و ہوا کی تبدیلی میں تعاون کی زبردست گنجائش موجود ہے اور دونوں فریق اس شعبے میں تعاون کو مضبوط کر سکتے ہیں۔
گیون نیوسم نے کہا کہ گزشتہ چند دہائیوں میں چین نے غیر معمولی کامیابیاں اور ترقی حاصل کی ہے جس میں خاص طور پر حالیہ برسوں میں نئی توانائی کا شعبہ قابل ذکر ہے ۔ کیلیفورنیا کے گورنر نے کہا کہ امریکہ اور چین کے تعلقات سے زیادہ اہم تعلقات دنیا کے کسی دوسرے ممالک کے نہیں اور یہ امریکہ کے مستقبل اور اس کے عوام کی خوشحالی سے تعلق رکھتے ہیں
انہوں نے کہا کہ کیلیفورنیا ہمیشہ سے چین کے ساتھ امریکی تعاون کا ایک اہم گیٹ وے رہا ہے۔ گورنر نیوسم نے کہا کہ وہ صدر شی جن پھنگ کے ان اصولوں سے متفق ہیں جنہیں امریکہ اور چین کے تعلقات کو فروغ دینے میں برقرار رکھا جانا چاہیے اور وہ اس بات کے خواہاں ہیں کہ انہی اصولوں کے ساتھ چین کے ساتھ تبادلوں کو مضبوط بنایا جائےاور موسمیاتی تبدیلی، نئی توانائی اور دیگر شعبوں میں قریبی تعاون کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ کیلیفورنیا، چین کا طویل مدتی، مستحکم اور مضبوط شراکت دار بننے کا خواہاں ہے۔
اس ملا قات میں چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے بھی شرکت کی۔