اسلام آباد (عکس آن لائن )صدر مملکت عارف علوی نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا کی قیادت تعصب، مذہبی انتہاپسندی کی سیاست کو ترک کردے،کشمیریوں کے ساتھ بھارتی فورسز کے ظلم پر پاکستان سمیت پوری دنیا کو تشویش ہے ،بلاشبہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے مشروط ہے،کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے وہ انسانی المیہ بن چکا ہے،عالمی برادری کشمیر میں جاری صورتحال کا نوٹس لیں،خطے میں امن و امان کیلئے کوشش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے ،ہر جارحیت کا مقابلہ ،قوم کی سلامتی اور وطن کے دفاع کیلئے ہردم تیار ہیں،پاک چین کے تعلقات ضرب مثل کی مانند ہیں،افغانستان میں امن کیلئے ہر تعاون اور حمایت کیلئے پیش پیش ہیں،مسلم ممالک اختلافات کو بھلا کر اتحاد بین المسلمین اور آرگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز کو مضبوط بنائیں اور اسلام فوبیا کا مقابلہ کریں ،،ہم بہت جلد کورونا وبا پر قابو پا لیں گے۔
جمعرات کو یوم پاکستان پریڈ کے مہمان خصوصی صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے پوری قوم کو یوم پاکستان کی مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ یہ دن برصغیر کے مسلمانوں کیلئے الگ مذہبی، سیاسی اور ثقافتی آزادی کی تجدید نو کا دن ہے۔انہوں نے کہا کہ قرار داد پاکستان جو 81 برس قبل 23 مارچ کے دن پیش کی گئی دراصل پہلی جامع دستاویز تھی جس میں واضح طور پر دو قومی نظریے کی بنیاد پر ہندوستان کے مسلمانوں کے مستقبل کا تعین کیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے مشکل حالات میں سفر کا آغاز کیا تھا تاہم آج ہم ہر شعبہ ہائے زندگی میں ترکی کرنے کے ساتھ دفاعی لحاظ میں خود انحصاری حاصل کرچکے ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ ہم ایک مضبوط ایٹمی قوت ہیں۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہماری دلیر اور مضبوط افواج ہماری آزادی کا نشان ہیں اور خودمختاری کی علامت ہیں، ہمارے شہدا اور غازی ہمارا فخر ہیں۔انہوں نے کہا کہ جنگ ہو یا اندورنی خلفشار، دہشت گردی ہو یا امن و امان کا مسئلہ، حادثات ہو یا قدرتی آفات لیکن ہماری افواج اور قوم نے شانہ بشانہ وطن عزیز کی حفاظت اور ترقی میں اہم کردار ادا کیا۔
صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان کی مسلح افواج اور عوام نے نفرت اور دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کی وہ قابل تحسین اور جس کامیابی اور پیشہ ورانہ مہارت سے رد الفساد کے ذریعے دہشت گردی کے نیٹ ورک کو نیست و نابود کیا آج پوری دنیا اس کی معترف ہے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ دنیا کو کورونا وبا کے مسائل کا سامنا ہے لیکن جس طرح ہم نے محدود وسائل میں قومی آگاہی، نظم و ضبط اور ذمہ داری کے ساتھ عام مزدور کا احساس کرتے ہوئے اس چیلنج کا مقابلہ کیا اور نمازیں قائم رکھیں، بہت سے ترقی یافتہ مملک کے لیے ایک مثال ہے۔یوم پاکستان پریڈ کے مہمان خصوصی نے اْمید ظاہر کی کہ ہم بہت جلد کورونا وبا پر قابو پا لیں گے۔انہوںنے کہاکہ دنیا کے حالات تیزی سے بدل رہے ہیں اور ہمیں اسلامی ورثے، قومی نظریات و روایات کا پاس رکھتے ہوئے ترقی اور جدت کی دوڑ میں اپنی صلاحیت کو بروکار لاتے ہوئے پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی، جمہوری اور فلاحی مملکت کے طور پر منوانا ہے۔انہوں نے کہ آج کے دن کا تقاضہ ہے کہ اس مقصد کے لیے خود کو وقف کردیں۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ خطے میں امن و امان کے لیے کوشش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے اور ہر جارحیت کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں اور قوم کی سلامتی اور وطن کے دفاع کے لیے ہردم تیار ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ جنوبی ایشیا کی قیادت تعصب، مذہبی انتہاپسندی کی سیاست کو ترک کردے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ کشمیریوں کے ساتھ بھارتی فورسز کے ظلم پر پاکستان سمیت پوری دنیا کو تشویش ہے اور کشمیر میں جو کچھ ہورہا ہے وہ انسانی المیہ بن چکا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے 5 اگست 2019 اور اس کے بعد کے اقدامات، اقوام متحدہ کے چارٹر، سیکیورٹی کونسل کی قراردادیں کشمیر کو عالمی تنازع تسلیم کرتی ہیں۔صدر مملکت نے کہا کہ بلاشبہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا قیام مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے مشروط ہے۔انہوںنے کہاکہ مشکل کی اس گھڑی میں پوری پاکستانی قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہے اور کھڑی رہے گی جبکہ دنیا کے ہر فورم پر کشمیریوں کیلئے آواز بلند کررہے ہیں اور کرتے رہیں گے۔انہوں نے دوست ممالک اور عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ کشمیر میں جاری صورتحال کا نوٹس لیں۔صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چین کو حقیقی اور سچا دوست قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاک چین تعلقات ضرب مثل کی حیثیت رکھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دفاع اور سفارتکاری سمیت مختلف شعبوں میں پاک چین اشتراک اور تعاون ہر گزرتے دن کے ساتھ مضبوط سے مضبوط تر ہوتا جارہا ہے۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ چین کی جانب سے ملنے والی کورونا ویکسین پر وہاں کی عوام اور حکومت کا شکرگزار ہوں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان میں ہمیشہ امن کا خواہاں رہا اور اس مقصد کے لیے ہزاروں جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ڈاکٹر عارف علوی نے کہا کہ ہم افغانستان میں امن کے حصول کے لیے ہر قسم کے تعاون اور حمایت میں پیش پیش ہیں۔انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل میں ہماری کوشش کو دنیا تسلیم کرتی ہے۔صدر مملکت نے مسلم ممالک پر زور دیا کہ وہ اختلافات کو بھلا کر اتحاد بین المسلمین اور آرگنائزیشن آف اسلامک کنٹریز کو مضبوط کیا جائے تاکہ آج دنیا میں اسلاموفو کی بڑھتی ہوئی لہر کا مقابلہ کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے پہلے بھی ہر ممکن کوشش کی ہے اور ہمیشہ فعال کردار ادا کرتا رہے گا۔