جاوید لطیف

جس نے پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اسے معصوم کہا جارہا ہے ‘جاوید لطیف

لاہور( عکس آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ جس نے پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اسے معصوم کہا جائے اور جنہوںنے پاکستان کی خدمت کی انہیں پھانسی چڑھا دیں ،ہائی جیکر قرار دیدیں اورتاحیات نا اہل کر دیں ،ہم نے جو پاکستان کی خدمت کی ہے ہمارے لئے بھی دو الفاظ بول دئیے جائیں،

پہلے بھی دو تہائی اکثریت حاصل کی تھی اس بار بھی دو تہائی اکثریت کریںگے ،کسی جماعت کو کسی دوسری جماعت سے نہیں بلکہ اسے ووٹرزسے امیدیں لگانی چاہئیں، (ق) لیگ خود وضاحت کر چکی ہے اور استحکام پاکستان پارٹی سے بھی پنجاب میں کوئی اتحاد یا سیٹ ایڈ جسٹمنٹ نہیں ہو رہی ۔

ماڈل ٹائون میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک ملک و ریاست نے کیپٹل ہل جیسا واقعہ دوبارہ ہونے سے روکنے کیلئے کئی کمیٹیاں بنائیں ہیں لیکن یہاں پر نو مئی کے واقعہ کو ایسے لے کر چل رہے جیسے کچھ ہوا ہی نہیں،اگر نو مئی کوکچھ نہیں ہوا تو آئین ختم کردیں تاکہ کوئی جتھہ جو مرضی کر لے۔

انہوں نے کہا کہ قائد اعظم نے کہاتھا اگر حکومت نام کی کوئی چیز ہو تو اس کا فرض ہے ریاست میں کوئی دہشتگردی یا مسلح جتھہ اپنی با ت منوانا چاہے تو ریاست اسے سختی سے کچل دے تاکہ دوبارہ ایسی حرکت نہ ہو سکے،آج تو یہ عالم ہے کہ آج ایک شخص کو بڑی جماعت کا سربراہ کہا جا رہا ہے ،کیا جب ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی ہوئی تھی اس وقت ان کی بڑی جماعت نہیں تھی ، کیا نوازشریف کو ہٹاتے وقت (ن) لیگ بڑی جماعت نہیں تھی ؟۔

انہوںنے کہاکہ پی ٹی آئی کے بانی چیئرمین کو آئین و قانون کے مطابق عدم اعتماد کے ذریعے عہدے سے الگ کیا گیا لیکن وہ معصوم اور ہم ظالم کہلائے ۔ پی ٹی آئی کے لوگوں کی کاغذات نامزدگی کے حوالے سے جو ویڈیوز آ رہی ہیں ،کوئی ادارہ تحقیقات کرے گا کون جعلی تشدد کی ویڈیو بناتا ہے،اگر کسی کے پیپر زچھینے گئے ہیںتو تحقیقات کرکے لوگوں کو سامنے لانا چاہیے وگرنہ پراپیگنڈہ بھی عوام کے سامنے لایا جائے۔

انہوںنے کہا کہ جو لوگ ایک ہفتہ پہلے بات کرتے تھے کہ لیول پلینگ فیلڈ نہیں ہے وہ اب خاموش کیوں ہیں،ان کی خاموشی بتاتی ہے انہوںنے اداروں کو دبائو میں لانے کی کوشش کی وہ پوری ہوگئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر نو مئی کے اصل منصوبہ سازوںاور مجرموں کو سزا نہیں دینی تو طاقتور اداروں میں جو درجن سے زائد کو سزا دی گئی پھر اسے بھی واپس لے لیں،اگر احتساب کرنا ہے تو سب کا برابر احتساب ہونا چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس (ر)بندیال کی ساس اور جسٹس (ر) ثاقب نثار کے بیٹے کی آڈیو زسامنے آئیں، کیا اعلی عدلیہ کے اعلی شخص کی آڈیو کے مطابق عمل نہیں ہوا ؟ ،جسٹس (ر)قیوم ملک کی آڈیو آئی تو کیا اس پر یقین نہیں کیا گیا ،سزا نہیں دی گئی تھی اور سزا ختم نہیں کی گئی تھی۔

انہوںنے کہا کہ جو لاڈلا ہوگا کیا اس کے خلاف ایکشن نہیں ہوگا ، ہمار امطالبہ ہے آئین کو مقدم جانا جائے ،کسی ادارے میں بیٹھ کر کوئی شخصیت کہے فلاں معصوم ہے اور ہمیں سسیلین مافیا کہے کیا یہ لاڈلا پن نہیںہے ۔ انہوں نے کہا کہ جس نے پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی وہ معصوم ہے ،ذوالفقار علی بھٹو جس نے پاکستان کے دفاع کو نا قابل تسخیر بنانے کی بنیاد رکھی اسے پھانسی چڑھا دیا گیا اورجس نواز شریف نے عملی طو رپر پاکستان کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا اسے ہائی جیکر بنادیا ،اگر اداروں کے لوگ نوٹس نہیں کریں گے تو لوگوں میں تقسیم ہوجائے گی جس کا پاکستان متحمل نہیں ہو سکتا۔

انہوںنے کہا کہ ہم نے پہلے کبھی کسی ادارے کو تنقید کا نشانہ بنایا نہ آج بنا رہے ہیں ، ہم صرف اداروں میں بیٹھے ہوئے لوگوں کے خیالات پر ضرور لب کشائی کرتے ہیں، آپ ایک مجرم جس نے پاکستان کی اینٹ سے اینٹ بجا دی اسے گڈ ٹو سی کہتے ہیں ، جب اسے معصوم کہا جائے گا تو پھر ذوالفقار علی بھٹو جن کا عدالتی قتل ہوا ان کے بارے میں بھی آپ کو ایسی بات کہنی چاہیے ،

نواز شریف نے پاکستان کے دفاع کو نا قابل تسخیر بنایا ،پاکستان کی معاشی ترقی کے لئے سی پیک کا تحفہ اسے آپ قید اورتاحیات نا اہل کردیتے ہیں اس کے لئے بھی تو اس طرح کی بات کرنی چاہیے اور اب تو وہ جھوٹے مقدما ت میں بری بھی ہو چکے ہیں۔انہوںنے کہا کہ جسٹس (ر) ثاقب نثار سے جسٹس (ر) بندیال ،جنرل (ر) فیض سے جنرل (ر) باجوہ تک جنہوں نے منصوبہ بندی کی کاش انہیں بھی نوٹس ہوں اوران کو کٹہرے میں لایا جائے اور ہمیں کہا جائے آپ نے پاکستان کی خدمت کی ہے جو کہ ہم نے کی ہے ،ہمارے متعلق بھی اس طرح کے دو الفاظ کہہ دئیے جائیںتاکہ آنے والی نسلوں میں نواز شریف اور ذوالفقار علی بھٹو پیدا ہو سکے۔

انہوںنے کہا کہ ہمارے خلاف ماضی میں بھی جماعتوںکو اکٹھا کیا گیا ، ہمارے لئے یہ کوئی نئی بات نہیں ،ہم نے پہلے بھی دو تہائی اکثریت حاصل کی تھی اس بار بھی دو تہائی اکثریت کریںگے ۔انہوں نے کہاکہ چوہدری سالک حسین نے اپنی زبان سے کہہ دیا ہے کہ مسلم لیگ (ن) او رمسلم لیگ (ق) میں کوئی سیٹ ایڈ جسٹمنٹ نہیں ہو رہی ،انہوں نے کہا ہے ہم دو تین سیٹوں پر اپنے پلیٹ فارم سے لڑیں گے ہم ان کے بیان کا خیر مقدم کرتے ہیں۔

جہاں تک استحکام پاکستان پارٹی کا تعلق ہے اس سے بھی کسی طو رپر بھی پنجاب میں سیٹ ایڈ جسٹمنٹ نہیں کررہے ۔کسی جماعت کو کسی دوسری جماعت سے امیدیں نہیں لگانی چاہئیں بلکہ اسے ووٹرز سے امیدیں لگانی چاہئیں ، یہ کبھی نہیں ہو سکتا ایک جماعت کسی دوسری جماعت سے امید لگا کر کہے میں پارلیمنٹ مین پہنچ جائوں گی ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں