بیجنگ (عکس آن لائن) اگر آپ چینی رہنماؤں کی متعلقہ خبروں پر توجہ دیں تو آپ دیکھ سکیں گے کہ جب بھی صدر شی جن پھنگ چین کے مختلف حصوں کا دورہ کرتے ہیں تو مقامی روایتی ثقافت کا تحفظ ہمیشہ ان کی توجہ کا ایک اہم مرکز ہوتا ہے۔اس کے علاوہ اہم مقامات اور مواقع پر اپنی تقاریر میں صدر شی اکثر ثقافتی خود اعتمادی کا ذکر کرتے چلے آ رہے ہیں۔حال ہی میں بیجنگ میں ہونے والی قومی ثقافتی تعمیر سے متعلق ایک کانفرنس میں شی جن پھنگ کی ثقافتی فکر کا ایک اہم تصور پہلی بار پیش کیا گیا۔ نئے عہد کے لیے چینی خصوصیات کے ساتھ سوشلزم پر شی جن پھنگ کی سوچ کے ایک اہم حصے کے طور پر، شی جن پھنگ ثقافتی سوچ انسانیت کے ہم نصیب معاشرے جیسے معروف خیالات کی مانند ، چین اور پوری دنیا کے مستقبل پر اثر انداز ہوگی ۔
ایک ملک اور قوم کے لئے ثقافت اور ثقافتی خود اعتمادی کی کیا اہمیت ہے؟ اس سوال کا جواب ہر قوم اور قوم کے مستقبل کا تعین کرتا ہے۔” ایک قوم اور ملک کو یہ جاننا چاہیے کہ وہ کون ہیں، کہاں سے آئے ہیں، کہاں جا رہے ہیں اور اگر وہ اس بارے میں واضح اور درست طریقے سے سمجھ لیتے ہیں تو انہیں بلا روک ٹوک اپنے مقصد کی طرف بڑھنا چاہیے”۔ یہ ثقافتی خود اعتمادی کی اہمیت کے حوالے سے چینی رہنما کا ایک جامع جواب ہے۔ شی جن پھنگ کی ثقافتی سوچ کی روشنی میں چینی عوام نے اس بات کا گہرا احساس کیا ہے کہ چین کو جدیدیت حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ چینی طرز کی جدیدیت ہو اور اس کی جڑیں چین کی روایتی ثقافت میں پیوست ہوں۔
ایک دلچسپ مثال لیجئے، بی وائی ڈی ایک چینی کار مینوفیکچرر ہے ۔ دیگر مینوفیکچررز کی تیار کردہ کارز کے آپریشن بٹنز پر انسٹرکشنز سب کی سب انگریزی الفاظ میں ہوتی ہیں، لیکن بی وائی ڈی کار کے بٹنز اور پینل کی تمام انسٹرکشنز چینی میں ہیں،اس منفرد ڈیزائن نے اندرون و بیرون ملک زبردست ردعمل پیدا کیا ہے۔ بی وائی ڈی انٹرپرائز لیڈر وانگ چوان فو نے کہا کہ پینلز پر چینی زبان کا استعمال بی وائی ڈی کی کارپوریٹ ثقافت کا مظہر ہے، جو بی وائی ڈی کی جانب سے چینی ثقافت کے احترام کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی ثقافت وسیع اور گہری ہے اور چینی ثقافت کا حصہ ہونے کے ناطے چینی زبان کا دنیا پر بہت اثر و رسوخ ہے۔
بی وائی ڈی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنی مصنوعات کے ذریعے بہترین چینی روایتی ثقافت کو ورثے میں حاصل کرے اور آگے بڑھائے، تاکہ دنیا چین کو بہتر طور پر سمجھ سکے۔
اس کہانی کو پڑھنے کے بعد شائد آپ ابتدائی طور پر چینیوں کی ثقافتی خود اعتمادی سے وابستگی اور چینی رہنما کی طرف سے ثقافتی تعمیر کو اتنی اہمیت دینے کی وجہ سمجھ سکیں گے۔
فروری 2023 میں صدر شی جن پھنگ نے ایک کانفرنس میں اس بات پر زور دیا تھا کہ مغرب میں بہت سے لوگ 5000 سال سے زیادہ کی تہذیبی تاریخ کے نقطہ نظر سے چین کو دیکھنے اور سمجھنے سے قاصر ہیں، لہذا ان کے لئے چین کے ماضی ، حال اور مستقبل کو صحیح معنوں میں سمجھنا مشکل ہے۔ چینی طرز کی جدیدیت قدیم تہذیب کے تسلسل کی جدیدیت ہے، نہ کہ قدیم تہذیب کے ٹوٹنے کے بعد کوئی جدیدیت۔ یہ جدیدیت چینی سرزمین سے پیدا ہوئی ہے نہ کہ دوسرے ممالک سے۔ یہ تہذیب کی تجدید کا نتیجہ ہے، تہذیب کے ٹوٹنے کی پیداوار نہیں۔ “چینی طرز کی جدیدیت قدیم چینی قوم کا نیا مقدر ہے، اور یہ یقینی طور پر چینی تہذیب کے احیاء کو فروغ دے گی.”
جی ہاں، چینی طرز کی جدیدیت کی جڑیں روایتی چینی ثقافت میں ہیں، جو “جدیدیت = مغربیت” کے افسانے کو توڑتی ہے اور ترقی پذیر ممالک کو جدید بنانے کے لئے ایک وسیع تر راستے کو مسلسل وسعت دیتی ہے، جو یقینی طور پر ایک بہتر معاشرتی نظام کی تلاش میں چینی دانش مندی اور چینی حل کا کردار ادا کرے گی۔ شی جن پھنگ کی ثقافتی سوچ کی تشکیل اور جنم اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ایک جدید سوشلسٹ طاقت کی تعمیر اور چینی قوم کی جدید تہذیب کی تعمیر کے عمل میں، چین کی ثقافتی خود اعتمادی ایک بے مثال نئی بلندی پر پہنچ چکی ہے، اور دنیا کو چینی طرز کی جدیدیت کے معنی اور اہمیت کو مزید گہرائی سے سمجھنے کا موقع بھی دے گی۔