ہائیکورٹ

توہین مذہب اور غداری کے الزامات لگانے پر پیمرا جرمانوں کے خلاف لبیک کمپنی کی اپیل سماعت 10 فروری تک ملتوی

اسلام آباد (عکس آن لائن) اسلام آباد ہائی کورٹ میں توہین مذہب اور غداری کے الزامات لگانے پر پیمرا جرمانوں کے خلاف لبیک کمپنی کی اپیل سماعت 10 فروری تک ملتوی کردی گئی ۔

پیر کو دور ان سماعت وکیل لبیک کمپنی نے کہاکہ ادارے نے صرف پروگرام نشر کیا، خود الزام نہیں لگایا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ کیا کسی نشریاتی ادارے کو شہری کو غدار قرار دینے کا اختیار ہے ؟ ۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ آپ کا چینل مانتا ہے کہ متنازعہ مواد نشر کیا ؟ ۔وکیل پیمرا نے کہاکہ ایسا متنازعہ مواد نشر کرنا کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی ہے، کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی پر چینل کو دس لاکھ جرمانہ کیا۔ وکیل لبیک کمپنی نے کہاکہ مزید دلائل کے لیے مہلت دیں، پروگرام کا ٹرانسکرپٹ بھی پڑھا نہیں جارہا۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کہ توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے پر کونسا جرم ہے؟۔ وکیل لبیک کمپنی نے کہاکہ توہین رسالت کا جھوٹا الزام لگانے پر عمر قید کی سزا بھی مل سکتی ہے، جب کسی کو قتل کروانے کی نیت سے ایسا جھوٹا الزام لگاتا ہے تو یہ اور بھی سنگین ہے،۔ چیف جسٹس نے کہاکہ کیا کوئی کسی کو غدارِ وطن کہہ سکتا ہے ؟ ۔

وکیل لبیک کمپنی نے کہا کہ ہم نے کسی کو غدار نہیں کہا۔ وکیل پیمرا نے کہا کہ بول نیوز نے جیو نیوز کو غدار کہنے کا پیمرہ سامنے دفاع کیا۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے سوال کیاکہ پیمرا کتنا جرمانہ عائد کر سکتا ہے۔ وکیل پیمرا نے کہا کہ قانون کے مطابق دس لاکھ روپے۔ چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے کہاکہ کسی کو دوسرے شہری کو غدار کہنے کا حق نہیں ہے، جب تک ریاست اس شہری کیخلاف ٹھوس ثبوتوں کے ساتھ الزام ثابت نہ کرے۔اسلام آبادہائیکورٹ نے پیمرا جرمانوں کے خلاف لبیک کی اپیلوں پر سماعت 10 فروری تک ملتوی کردی۔
٭

اپنا تبصرہ بھیجیں