بیجنگ (عکس آن لائن)
چینی صدر شی جن پھنگ نے کہا ہے تحفظ پسندی کے تحت دوسروں پر پابندیاں عائد کرنا خود اپنے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو گا، ترقی پزیر ممالک کو تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے، ترقی یافتہ ممالک کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہیں. جمعہ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق چینی صدر کی زیر صدارت عالمی ترقی کے حوالے سے اعلیٰ سطحی مکالمے کا ورچوئل انعقاد کیا گیا۔مکالمے کا موضوع رہا “پائیدار ترقیاتی ایجنڈے 2030 کے مشترکہ نفاذ کے لیے نئے دور کی عالمی ترقیاتی شراکت داری کا فروغ” ۔برکس رہنماؤں اور متعلقہ ابھرتی ہوئی منڈیوں اور ترقی پذیر ممالک کے رہنماؤں نے اس تقریب میں شرکت کی۔
اس موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر شی نے شرکاء کو چین کے شمال مغربی علاقے میں اپنے کاشت کاری کے تجربات سے آگاہ کیا۔ شی جن پھنگ کا کہنا تھا کہ انہوں نے چین بھر سمیت متعدد ممالک کے بھی دورے کیے ہیں۔انہیں یہ لگتا ہے کہ صرف مسلسل ترقی ہی بہتر زندگی اور مستحکم معاشرے کے بارے میں عوام کے خوابوں کو پورا کرسکتی ہے۔
شی جن پھنگ کا کہنا تھا کہ تمام ممالک کے عوام کی خوشحال زندگی کی صورت میں ہی پائیدار ترقی ، سلامتی اور انسانی حقوق کو یقینی بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ تحفظ پسندی کے تحت دوسروں پر پابندیاں عائد کرنا خود اپنے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہو گا۔ ہمیں ترقی کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے ، کھلی اقتصادی ترقی کو فروغ دینا چاہیے اور عالمی گورننس کے لیے مزید منصفانہ ماحول تشکیل دینا چاہیے۔
شی جن پھنگ نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کو اپنی ذمہ داریاں نبھانی چاہیں اور ترقی پزیر ممالک کو تعاون کو مضبوط بنانا چاہیے۔ جنوب شمال دونوں فریقوں کو ایک ساتھ مل کر یکجہتی، مساوات، توازن اور جامع عالمی ترقیاتی شراکت داری تشکیل دینے کی مشترکہ کوشش کرنی چاہیے اور کسی بھی ملک یا فرد کو پیچھے نہ چھوڑنا چاہیے۔
شی جن پھنگ نے اعلان کیا کہ چین اقوام متحدہ کے 2030 کے پائیدار ترقیاتی ایجنڈے کی حمایت کے لیے ٹھوس اقدامات کرے گا۔چین ترقیاتی تعاون کے لیے وسائل کی سرمایہ کاری میں اضافہ کرے گا، جنوب جنوب تعاون امدادی فنڈز کو عالمی ترقیاتی اور جنوب جنوب تعاون فنڈز کی سطح تک بلند کرے گا اور چین۔ اقوام متحدہ امن و ترقیاتی فنڈز پر مزید سرمایہ کاری کرے گا۔چین مختلف فریقوں کے ساتھ مل کر اہم شعبوں میں تعاون کو مضبوط بنائے گا۔ غربت کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی تعاون ، اجناس کی پیداوار اور فراہمی کی مضبوطی ، صاف توانائی ، ویکسین کی تحقیق اور تیاری ، زمین و سمندر کے ماحول کی حفاظت اور ڈیجیٹل عہد میں باہمی روابط سمیت دیگر شعبوں کو آگے بڑھائے گا۔
چین بین الاقوامی ترقیاتی معلومات و تجربات کے تبادلے کے لیے پلیٹ فارم قائم کرے گا اور نوجوانوں کے لیے عالمی ترقیاتی فورم کا انعقاد کرے گا۔