اسلام آباد(عکس آن لائن) سینیٹ کو حکومت نے آگاہ کیا ہے کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کو ختم نہیں کیا گیا ، بی آئی ایس پی احساس پروگرام کا حصہ ہے، پہلے سے زیادہ اس کی فنڈنگ بڑھا دی گئی ہے، ہمارا بی آئی ایس پی کو ختم کرنے کا نہ کوئی ارادہ ہے نہ کر رہے ہیں لیکن سیاسی لیڈران کے نام پر قوم کے پیسے تقسیم ہونے کا رواج بند ہونا چاہیئے، ہم قوم کے پیسوں پر اپنی تشہیر نہیں کرتے، وسیلہ تعلیم اچھا پروگرام تھا، وہ 50اضلاع میں تھا اس کو 50سے 150اضلاع میں لے گئے ہیں ،ہم نے پی آئی اے میں سیاسی بنیادوں پر اور جعلی ڈگریوں کی بنیاد بھرتی کئے گئے ملازمین کو برطرف کیا ،262پائلٹس کے لائسنسز مشکوک تھے، ان کی انکوائری ہوئی ان میں سے50 برطرف ہو چکے ہیں ،32معطل ہیں، باقیوں کے کیسز مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ، پائلٹس کے جعلی لائسنسوں کے حوالے سے بیان کے بعد پروازوں کی بندش کی وجہ سے پی آئی اے کو ہونے والا تخمینی نقصان گزشتہ چھ ماہ کے دوران7.9ارب ہے ، یہ خسارہ صرف بوجہ پابندی بھی نہیں ہے یہ خسارہ بوجہ کویڈ بھی ہے،
ان خیالات کا اظہار سینیٹ میں وقفہ سوالات کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان ، وفاقی وزیر برائے ایوی ایشن ڈویژن غلام سرور خان اور سینیٹرثانیہ نشتر نے ارکان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے جبکہ ایوی ایشن ڈویژن نے تحریری جواب میں کیا ۔جمعرات کو سینیٹ کا اجلاس چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی کی صدارت میں ہوا ، سینیٹر بہرہ مند تنگی کے سوال کے تحریری جواب میں وزیر انچارج برائے کابینہ ڈویژن نے ایوا ن کو بتایا کہ حکومت نے معاشرے کے کم آمدنی والے طبقے کے لئے سستے مکانات کی فراہمی کے لئے 5ملین مکانات کی تعمیر کے لئے نیا پاکستان ہاﺅسنگ پروگرام شروع کیا ہے ،
وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا کہ پہلی دفعہ اس سلسلے میں قانون بنایا گیا ہے، ایک سوال کے جواب میں وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے ایوان کو بتایا کہ بی آئی ایس پی کو ختم نہیں کیا گیا، بی آئی ایس پی احساس پروگرام کا حصہ ہے، پہلے سے زیادہ اس کی فنڈنگ بڑھا دی گئی ہے، ہمارا بی آئی ایس پی کو ختم کرنے کا نہ کوئی ارادہ ہے نہ کر رہے ہیں لیکن سیاسی لیڈران کے نام پر قوم کے پیسے تقسیم ہونے کا رواج بند ہونا چاہیئے، ہم قوم کے پیسوں پر اپنی تشہیر نہیں کرتے، پاکستان تحریک انصاف کی سینیٹرثانیہ نشتر نے کہا کہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام ایک ایکٹ کا نام ہے، وہ ایکٹ آج بھی ویسا ہی ہے اس کے تحت جو ادارہ بنا تھا آج بھی ویسا ہی ہے،ادارے پروگرام تشکیل دیتے ہیں ، وسیلہ روزگار پروگرام پچھلے بورڈز نے کرپشن کی وجہ سے بند کیا ،آج بھی کیسز بھگت رہے ہیں ، وسیلہ تعلیم اچھا پروگرام تھا، وہ 50اضلاع میں تھا اس کو 50سے 150اضلاع میں لے گئے ہیں، احساس ایک فریم ورک کا نام ہے اس میں270ایکشن ہیں اور 34 ایگزیکیوٹنگ ایجنسیز ہیں جن میں سے بی آئی ایس پی ایک ہے، پارلیمنٹ میں پندرہ دن میں رپورٹ پیش کرنے والے ہیں، سینیٹر نزہت صادق کے سوال کے جواب میں علی محمد خان نے ایوان کو بتایا کہ کامیاب جوان پروگرام میں لوگوں کو سپورٹ کیا جاتا ہے،آسان شرائط پر قرضے دیئے جاتے ہیں، بی آئی ایس پی موجود ہے اس کو ایک بہت بڑے پروگرام کا حصہ بنایا گیا ہے،سینیٹر عرفان الحق صدیقی کے سوال کے تحریری جواب میں ایوی ایشن ڈویژن نے ایوان کو بتایا کہ پائلٹس کے جعلی لائسنسوں کے حوالے سے جون 2020 کے بیان کے بعد پرواز وںکی بندش کی وجہ سے پی آئی اے کو ہونے والا تخمینی نقصان گزشتہ چھ ماہ کے دوران7.9ارب ہے ، وفاقی وزیر برائے ایوی ایشن ڈویژن نے غلام سرور خان نے ایوان کو بتایا کہ یہ خسارہ صرف بوجہ پابندی بھی نہیں ہے یہ خسارہ بوجہ کویڈ بھی ہے۔
پی آئی اے کے اندر جو کچھ ہو رہا تھا ہم نے صفائی کرنے کی ایک کامیاب کوشش کی ،ہم نے پی آئی اے کے ملازمین جو مختلف ادوار میں سیاسی بنیادوں پر اور جعلی ڈگریوں کی بنیاد بھرتی کئے گئے تھے انہیں برطرف کیا ،262پائلٹس کے لائسنسز مشکوک تھے، ان کی انکوائری ہوئی ان میں سے50 برطرف ہو چکے ہیں ،32معطل ہیں، باقیوں کے کیسز مختلف عدالتوں میں زیر سماعت ہیں ، اجلاس کے دوران سینیٹر پیرصابر شاہ نے کہا کہ بہت اچھا پروگرام ہے جو لنگر خانے انہوں نے شروع کئے ہیں، جب سے اسلام آباد میں لنگر خانے شرو ع ہوئے ہیں بھیک مانگنے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہو گئی ہے، یہ اضافہ کیوں ہوا ہے؟وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے ایوان کو بتایا کہ یہ بات ان کی صحیح ہے کہ مانگنے والے ہر شہر میں بڑھے ہیں، حکومت اس کے خلاف کریک ڈاﺅن بھی کرتی ہے لیکن اس کے پیچھے باقائدہ گینگز بھی ہوتے ہیں