بی آرآئی ، ترقی پذیر ممالک

بی آرآئی ، ترقی پذیر ممالک اور بنیادی ڈھانچے کی تعمیر

محمد ضمیر اسدی
چینی صدر شی جن پھنگ کی میزبانی میں تیسرے بیلٹ اینڈ روڈ فورم (بی آر ایف) 2023 میں 8 نئے اقدامات کے اعلان کے ساتھ بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) کے تحت مستقبل میں ترقی کے راستے کے لئے ٹھوس بنیاد رکھی گئی ہے جو دنیا بھر میں اعلیٰ معیار کی ترقی کے نئے مراحل میں داخل ہورہا ہے۔

گزشتہ دہائی میں چین نے اخلاص، حقیقی نتائج، دوستی اور نیک نیتی کے اصولوں کے تحت وسیع تر اچھے اور مشترکہ مفادات کے حصول کی پالیسی پر عمل پیرا ہوکر دیگر ترقی پذیر ممالک کے ساتھ مکمل تعاون میں مسلسل اضافہ کیا ہے تاکہ باہمی فائدہ مند نتائج اور مشترکہ ترقی کے لئے ملکر کام کیا جاسکے۔
یہی وہ اہم راستہ ہے جس پر چل کر ایک نئی قسم کے بین الاقوامی تعلقات قائم کئے جاسکتے ہیں اور بی آر آئی فریم ورک کے تحت بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک معاشرہ تعمیر ہوسکتا ہے جو مختلف ممالک کے لاکھوں افرادکے دل و دماغ جیت سکے۔

چین ترقی پذیر ممالک کے لئے خصوصی جذبات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے جو سب سے پہلے اس شناخت میں جڑا ہوا ہے جو وہ اپنے ساتھ منسلک کرتا ہے۔ صدر شی جن پھنگ کی قیادت میں چینی حکومت کا بی آر آئی کے آغاز کا سوچنا بہت اہم تھا کیونکہ اصلاحات اور کھلے پن کا دور شروع ہونے کے بعد سے چین نے ہمیشہ خود کو ترقی پذیر اور ایک اہم ملک کے طور پر دیکھا ہے اور اس نقطہ نگاہ نے چینی قوم کو دوسرے ترقی پذیر ممالک کی ضروریات کو محسوس کرنا سیکھایا ۔
ایک ذمہ دار بڑے ترقی پذیر ملک کی حیثیت سے چین نے انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک معاشرے کا خوبصورت وژن پیش کیا جو دوسرے ترقی پذیر ممالک کے ساتھ اپنے ترقیاتی فوائد کو بانٹنے کے چینی نقطہ نگاہ کا عکاس ہے۔
چین کی ترقی کو ترقی پذیر ممالک کی بڑی تعداد کی ترقی سے جوڑنے اور چین کے مفادات کو ان ممالک یا یہاں تک کہ پوری دنیا کے مشترکہ مفادات سے جوڑنے کے لئے وسیع تر اچھے اور مشترکہ مفادات کی پیروی کے فلسفے کو عالمی سطح پر نمایاں پذیرائی ملی ہے۔
یہ دوسرے ترقی پذیر ممالک کی مدد کرنے میں بے غرضی اور راست بازی، عالمی امن و ترقی کی حفاظت کے لئے عالمی انصاف کے نقطہ نگاہ اور نئے دور میں بنی نوع انسان کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک معاشرے کے قیام میں ذمہ داری اور اخلاقیات کا عکاس ہے۔

اب بی آر آئی کے تحت عالمی برادری نے دیکھا ہے کہ چین نے باہمی اور بامعنی مشاورت کی بنیاد پر ان ممالک کی ترقیاتی ضروریات کو پورا کرنے میں فعال طریقے سے حصہ لیکر دیگر ترقی پذیر ممالک کے ساتھ اتحاد و تعاون کو فروغ دیا ہے۔
بی آر آئی کے آغاز کے بعد سے عالمی برادری کی توجہ حاصل کرنے والی عظیم اور تاریخی کامیابیاں بیلٹ اینڈ روڈ رابطے ہیں جس کا ثبوت یہ ہے کہ مختلف ممالک میں مقامی اقتصادی ترقی کی صلاحیت اجاگر کرنے میں مدد کے لئے پہلی بار مقامی سڑکوں اور پلوں کی تعمیر کی گئی ہے جسے انتہائی اہم اور عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہے۔
بیلٹ اینڈ روڈ رابطوں کی تعمیر سے بی آر آئی فریم ورک کے تحت شراکت دار ممالک کو ٹیکنالوجی، تعلیم، صحت، ماحولیات، زراعت، صنعتی ترقی اور بہت سے دیگر شعبوں میں مالی مشکلات سے نمٹنے کے لئے غیر مشروط مدد ملی اور اس نے بی آر آئی تعاون میں شامل ہونے والے ممالک کی تعداد میں اضافہ کیا۔

یوریشین براعظم سے لیکر افریقہ اور لاطینی امریکہ تک پھیلے ہوئے بی آر آئی میں شامل ہونے والے ممالک کی بڑھتی ہوئی تعداد ظاہرکرتی ہے کہ چین نے اس اقدام کی مکمل صلاحیت کو تلاش کرتے ہوئے تعاون ، امن، جامع و کھلے پن، باہمی فائدے اور باہمی سیکھنے کے شاہراہ ریشم کے جذبے کو آگے بڑھایا ہے۔
بی آر آئی کا مقصد چین کی ترقی اور کھلے پن کے ساتھ ساتھ ایک پرامن اور مستحکم ماحول پیدا کیا جس سے آنے والی ترقی و امن سے متعلقہ ممالک کو فائدہ ہوا ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب عالمی حکمرانی کو بہت سی مشکلات کا سامنا ہے اس حقیقت کو جھٹلایا نہیں جاسکتا ہے کہ بی آر آئی عالمی حکمرانی بہتر بنانے میں چینی حکمت کے ساتھ چینی نقطہ نگاہ بھی پیش کررہا ہے۔
ایک وسیع اور “نیم عالمی” شعبے میں بلا روک ٹوک تجارت، مالیاتی انضمام اور لوگوں کے درمیان قریبی تعلقات کی سہولت کے ساتھ پالیسی تعاون ، رابطے اور بنیادی ڈھانچے کو فروغ دینا بلاشبہ عالمی امن و ترقی میں مدد دے رہا ہے۔
انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک معاشرے کا قیام جسے بی آر آئی کا اسٹریٹجک مقصد اور بنیادی راستہ سمجھا جاتا ہے کثیر الجہتی تعاون کا ایک لازمی حصہ بن چکا ہے۔

شراکت دار ممالک میں بی آر آئی تعاون کے نتائج اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ چین نے اس ترقیاتی اقدام کے دیگر رکن ممالک کے ساتھ ملکر پائیدار ترقی کے امکانات کو بروئے کار لانے میں ہم آہنگی کے ساتھ ملکر کام کیا ہے تاکہ بڑے پیمانے پر لوگوں کے فائدے کے لئے اختراعی شراکت داری میں اضافہ کرسکے جو بی آر آئی کی اعلیٰ معیار کی ترقی اور انسانیت کے مشترکہ مستقبل کے ساتھ ایک معاشرے کے قیام میں حصہ دار بن سکے۔
رابطے کی سہولت فراہم کرتے ہوئے بی آر آئی ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات کا پل بن کر ابھرا ہے اس نے خوشحالی کی راہ ہموار کی ، پھلتی پھولتی بندرگاہیں اور خوشحال شہر ہیں جن کی تعمیر چین اور اس کے شراکت داروں نے مشترکہ طور پر کی ہے۔
بنیادی ڈھانچے کے منصوبے تحفیف غربت ، ترقی کے راستے اب مشترکہ ترقی اور خوشحالی کی راہ بن چکی ہے۔
ٹیکنالوجی اور سرمایہ بارے متعدد مشکلات اور چیلنجزپر قابو پانے کی کوششوں کے بعد بی آر آئی کی پیشرفت زیادہ جدید اور عوامی مفاد پر مبنی بنیادی ڈھانچے کے نظام اور ماڈل کی سمت بڑھ گئی ہے۔

مستقبل کی سمت دیکھتے ہوئے رابطے کے لئے بیلٹ اینڈ روڈ کی سہولت زیادہ جدید اور عوامی مفاد پر مبنی بنیادی ڈھانچے کے نظام اور ماڈل کی طرف بڑھے گی اور اس طرح کے رابطوں کے آنے والی نسلوں پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں