اقوام متحدہ (عکس آن لائن)چین کے تخفیف اسلحہ کے سفیر لی سونگ نے اقوام متحدہ کی 77 ویں جنرل اسمبلی کی پہلی کمیٹی میں جوہری تخفیف اسلحہ پر خصوصی تقریر کی ، جس میں چین کے موقف کی جامع وضاحت کی گئی۔بدھ کے روز چینی میڈ یا کے مطا بق انہوں نے کہاکہ چین اپیل کرتا ہے کہ سب سے پہلے، بین الاقوامی برادری کو حقیقی کثیر الجہتی پر عمل کرنا چاہئے اور مشترکہ، جامع، تعاون اور پائیدار سلامتی کے تصور کو برقرار رکھنا چاہئے. دوسری یہ کہ ،جوہری سپر پاورز کی حیثیت سے جن کے پاس اب بھی سب سے زیادہ جوہری ہتھیار موجود ہیں، امریکہ اور روس کو جوہری تخفیف اسلحہ کے لیے اپنی خصوصی تاریخی ذمہ داری پوری کرتے رہنا چاہیے اور اپنے اپنے جوہری ہتھیاروں کو خاطر خواہ انداز میں کم کرنا چاہیے، تاکہ جامع اور مکمل جوہری تخفیف اسلحہ کے حتمی ادراک کے لیے حالات پیدا کیے جا سکیں۔ تیسری ، جوہری ہتھیار رکھنے والے ممالک کو اپنی قومی سلامتی کی پالیسیوں میں جوہری ہتھیاروں کے کردار کو کم کرنا چاہیے اور یہ عہد کرنا چاہیے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہیں کریں گے،
کسی بھی ملک کو جوہری ہدف کے طور پر نشانہ نہیں بنائیں گے، اور غیر مشروط طور پر جوہری ہتھیار نہ رکھنے والے ملکوں یا جوہری ہتھیاروں سے پاک علاقوں کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال کرنے کی دھمکی نہیں دیں گے۔ چین جوہری ہتھیاروں سے لیس پانچ ممالک سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ ‘جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کے معاہدے’ کو حتمی شکل دیں ۔ چوتھی بات یہ ہے کہ ‘جوہری اشتراک’ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ سے متعلق معاہدے کے مقاصد اور اصولوں کے منافی ہے اور اس کی حوصلہ افزائی یا پھیلاؤ نہیں ہونا چاہیے۔ رواں سال جنوری میں جوہری ہتھیار رکھنے والے پانچ ممالک کے رہنماؤں نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا تھا جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی تھی کہ ‘جوہری جنگ نہیں جیتی جا سکتی اور نہ ہی لڑی جا سکتی ہے۔’ اس تاریخی بیان پر سنجیدگی سے عمل کیا جانا چاہیے۔ پانچویں بات یہ کہ ہمیں جوہری عدم پھیلاؤ کے بین الاقوامی نظام کو کمزور کرنے والے غلط طریقوں کے خلاف سختی سے مزاحمت کرنی چاہیے۔