اسلام آباد (عکس آن لائن)وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ بھارت میں حالات انتہائی تشویشناک ہیں ، لاکھوں بھارتی فوجی کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں ،مقبوضہ جموں و کشمیر نوجوانوں کو بلاجواز گرفتار کیا جا رہا ہے، کمیونیکیشن بلیک آؤٹ ہے ،غیر جانبدار مبصرین کو مقبوضہ علاقوں تک رسائی نہیں دی جا رہی، بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں ، کوشش ہے افغانستان میں دیرپا قیام امن قائم ہو پاکستان نے اس پورے عمل میں مصالحانہ کردار ادا کیا ہے اور کرتا رہے گا،
پی ڈی ایم کے اندرونی انتشار سے ہم واقف ہیں،استعفوں کے معاملے پر اندرونی اختلافات ہمارے علم میں ہیں ،مسلم لیگ نون کے اندر مختلف آراء ہم سے ڈھکی چھپی نہیں۔ مقبوضہ جموں و کشمیر ،خطے میں امن و امان اور ملکی سیاسی صورتحال کے حوالے سے اہم بیان میں کہاکہ پاکستان کو بہت اطمینان ہوا ہے کہ جو باتیں ہم گذشتہ دو سال سے کہتے چلے آ رہے تھے آج دنیا ان کی تائید کر رہی ہے،ہم عرصہ دراز سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری بھارتی مظالم کو دنیا بھر کے سامنے اجاگر کرتے چلے رہے ہیں آج وہی گونج برطانوی پارلیمنٹ میں سنائی دے رہی ہے ،بھارت پراپگنڈہ کر رہا تھا کہ یہ ان کا اندرونی مسئلہ ہے برطانوی پارلیمنٹیرینز نے واضح کر دیا کہ یہ عالمی سطح پر متنازعہ مسئلہ ہے جس پر سلامتی کونسل کی بہت سی قراردادیں موجود ہیں ، یہ بھارت کا اندرونی معاملہ ہرگز نہیں ہے ،
بھارت دنیا کو یہ تاثر دے رہا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات معمول پر آ چکے ہیں جبکہ برطانوی پارلیمنٹیرینز نے بھارت کے جھوٹے دعوؤں کی قلعی کھول دی،انہوں نے کہا کہ بھارت میں حالات انتہائی تشویشناک ہیں ، لاکھوں بھارتی فوجی کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں ،مقبوضہ جموں و کشمیر نوجوانوں کو بلاجواز گرفتار کیا جا رہا ہے کمیونیکیشن بلیک آؤٹ ہے انہوںنے کہاکہ غیر جانبدار مبصرین کو مقبوضہ علاقوں تک رسائی نہیں دی جا رہی ـ بین الاقوامی میڈیا کے نمائندوں کو مقبوضہ کشمیر میں جانے کی اجازت نہیں ـانہوںنے کہاکہ خواتین کے ساتھ بدسلوکی کے واقعات تواتر سے ہو رہے ہیں ،ہزاروں کی تعداد میں کشمیری پابند سلاسل ہیں اور ان کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ،الحمد للہ آج یہ آوازیں برطانیہ کی پارلیمنٹ سے اْٹھ رہی ہیں ،یہ یقینا ہمارے سفارتی نقطہ ء نظر کی کامیابی ہے،یہ امر کشمیریوں کیلئے حوصلہ افزائی کا باعثِ ہے اس آواز سے ہندوستان کا چہرہ مزید بے نقاب ہو گا ۔
انہوںنے کہاکہ امریکہ میں 20 جنوری سے امور حکومت سنبھالنے والی نء بائیڈن انتظامیہ میں بہت سے لوگ جنہیں اہم ذمہ داریاں ملنے کی توقع ہے وہ اس خطے سے اور کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم سے واقف ہیں ،ہمیں توقع ہے کہ وہ نہتے کشمیریوں کو بھارتی استبداد اور طویل فوجی محاصرے (ڈبل لاک ڈاؤن) سے نجات دلانے کیلئے امریکی کانگریس میں آواز اٹھائیں گے ،ہم تو یہاں تک کہتے ہیں کہ دنیا ہمارے اور ہندوستان کے موقف کو ایک طرف رکھتے ہوئے، خود جا کر حقائق کا جائزہ لے ۔ انہوںنے کہاکہ امریکی کانگریس، برطانوی پارلیمنٹ اور یورپی پارلیمنٹ کے وفود مقبوضہ کشمیر جائیں ،انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور امن و امان کی صورت حال کو خود ملاحظہ فرمائیں اور رپورٹس اپنی اپنی پارلیمنٹ میں پیش کریں تاکہ اصل حقائق دنیا کے سامنے آ سکیں ،ہماری مسلسل کوشش رہی ہے کہ افغانستان میں دیرپا قیام امن قائم ہو پاکستان نے اس پورے عمل میں مصالحانہ کردار ادا کیا ہے اور کرتا رہے گا ۔ انہوںنے کہاکہ بھارت افغانستان میں قیام امن کی کوششوں میں ایک سپائیلر کا کردار ادا کر رہا ہے،
وہ افغان سر زمین کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی مذموم کوشش کر رہا ہے، ہم افغان حکام کو بھی اس صورت حال سے آگاہ کر چکے ہیں اور ان شواہد کو دنیا کے سامنے بھی مسلسل رکھ رہے ہیں ،پی ڈی ایم کے اندرونی انتشار سے ہم واقف ہیں،استعفوں کے معاملے پر اندرونی اختلافات ہمارے علم میں ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ نون کے اندر مختلف آراء ہم سے ڈھکی چھپی نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام کی قیادت کے اندر واضح اختلاف سب کے سامنے ہے جے یو آئی دو دھڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے ،لانگ مارچ کی تاریخ کا اب تک تعین نہیں ہو سکا اس کی پس پردہ وجوہات کا ہمیں علم ہے،۔الیکشن کمیشن کے سامنے وہ احتجاج کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں ہم پر امن احتجاج کو نہیں روکیں گے بشرطیکہ وہ قانون کے دائرے کے اندر ہو۔
انہوںنے کہاکہ سپریم کورٹ دھرنے کے حوالے سے واضح موقف لے چکی ہے ،اسلام آباد ہائی کورٹ، عوام الناس کو پیش آنے والی تکالیف کے باعث دھرنے کے حوالے سے اپنی رائے دے چکی ہے ،اس وقت پی ڈی ایم کے اندر مایوسی پھیل چکی ہے اپنے کارکنوں کو تسلی دینے کیلئے وہ جلسے منعقد کر رہے ہیں تاکہ یہ مایوسی زیادہ نہ بڑھے۔