پٹنہ(عکس آن لائن ) بھارت کی شمالی ریاست بہار میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں گزشتہ
10 روز کے دوران 147 افراد ہلاک ہوگئے۔بھارتی ٹی وی کے مطابق بھارتی حکام نے خبردار کیا کہ
موسمیاتی تبدیلی کے باعث مزید سخت حالات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔حکام کا کہنا تھا کہ ملک کی غریب ترین
ریاست میں مارچ کے اواخر سے اب تک کسانوں، مزدوروں اور چرواہوں سمیت تقریباً 215 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
بہار کے ڈیزاسٹر منیجمنٹ کے وزیر لکشمیشور رائے کا کہنا تھا کہ مجھے ماہرین موسمیات، سائنس دانوں اور
عہدیدارو?ں نے موسمیاتی تبدیلی کے باعث درجہ حرارت میں اضافے سے آگاہ کیا تھا جو آسمانی بجلی گرنے کی
بنیادی وجہ ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز 25 افراد ہلاک ہوئے تھے۔بھارتی محکمہ موسمیات میں اگلے
48 گھنٹوں میں مزید گرج چمک کی پیش گوئی کی ہے۔خیال رہے کہ بھارت میں جون سے ستمبر کے دوران
سالانہ مون سون میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات معمول کا حصہ ہیں۔انتظامیہ کا کہنا تھا کہ بہار میں
رواں برس ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد گزشتہ چند برسوں کے مقابلے میں سالانہ بنیادوں پر ریکارڈ سطح پر پہنچ گئی
ہے جبکہ مون سون کا سیزن ابھی شروع ہوا ہے۔بہار کے ماہرموسمیات عبدالستار کا کہنا تھا کہ ماحول میں بڑے
پیمانے پر عدم توازن ہی آسمانی بجلی اور آندھی کی وجہ ہے اور اسی لیے درجہ حرارت میں بے پناہ اضافہ ہورہا ہے۔
ریاستی حکام نے آسمانی بجلی گرنے سے متعلق پیش گوئی کے لیے موبائل ایپ متعارف کروائی ہے لیکن اکثر غریب
کسانوں کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہیں اور وہ اس سہولت سے محروم ہیں۔پڑوسی ریاست اترپرادیش کے حکام کے
مطابق وہاں پر آسمانی بجلی گرنے سے اپریل سے اب تک 200 سے زائد افراد جان کھو بیٹھے ہیں۔نیشنل کرائم ریکارڈ
بیورو کے مطابق بھارت میں 2018 میں آسمانی بجلی گرنے سے 2 ہزار 300 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے تھے۔