کراچی (عکس آن لائن)نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے مشکل ترین مذاکرات اور اس ادارے سے اسٹاف لیول معاہدے کے کے بعد ملک میں معاشی استحکام کی امید پیدا ہو گئی تھی۔ مگر پنجاب میں ضمنی انتخابات کے نتائج سے پیدا ہونے والی سیاسی بے یقینی نے معیشت کے لیے نئے خطرات پیدا کر دیے ہیں اور تین دنوں میں 16 روپے اضافے کے بعد ڈالر 226 روپے تک جا پہنچا ہے جبکہ میاں شہباز شریف کی وزارت عظمی کے دوران ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر بیالیس روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔ ڈالر کی قدر میں حالیہ اضافہ سے عالمی مارکیٹ میں تیل اور دوسری اجناس کی قیمتوں میں ہونے والی کمی کے فوائد سے پاکستانی عوام محروم ہوگئے ہیں۔
روپے کی قدرمیں حالیہ زبردست کمی کی وجوہات میں بین الاقوامی سے زیادہ ملکی حالات کا دخل ہے۔ پنجاب میں ضمنی الیکشن کے نتائج سے سیاسی عدم استحکام اورکاروباری برادری کی بے یقینی میں اضافہ ہوا ہے جبکہ پنجاب میں رسہ کشی، مرکزی حکومت کے مستقبل کے متعلق خدشات اورفوری عام انتخابات کے امکانات نے کاروباری برادری کی نیندیں اڑا دی ہیں۔ میاں زاہد حسین نے کاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ مشکل سیاسی حالات میں عوام کوریلیف ملنے کی تمام امیدیں ختم ہوگئی ہیں۔ آئی ایم ایف سے 1.2 ارب اوردوست ممالک سے چارارب ڈالرکے قرضے ملنے کے امکانات سے ملکی معیشت میں استحکام پیدا ہو رہا تھا مگر ضمنی انتخابات کے بعد بعض سیاستدانوں کے غیر ذمہ دارانہ بیانات سے بین الاقوامی سرمایہ کاروں اورغیر ملکی قرض دہندگان کی جانب سے قرضوں کے اجراء میں نئی دشواریاں پیدا ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں۔
میاں زاہد حسین نے کہا کہ ان مشکل حالات سے مقابلہ کرنے کے لئے قوم کوایک مٹھی کی طرح متحد ہونا چائیے مگرذاتی مفادات کے لئے عدم استحکام بڑھایا جا رہا ہے جس سے ملکی معیشت تباہ ہورہی ہے۔ اس وقت کسی سرمایہ کارکویقین نہیں کہ کل کیا ہوگا تووہ سرمایہ کاری کیوں کریں گے۔ دو دنوں میں اسٹاک مارکیٹ 1600 پوائنٹس کھو چکی ہے۔ ایک عالمی کریڈٹ ریٹنگ ایجنسی کی جانب سے بڑھتے ہوئے سیاسی عدم استحکام کے باعث پاکستان کی درجہ بندی میں کمی نے جلتی پرتیل کا کام کیا ہے۔ پاکستان میں مہنگائی بے روزگاری اوراقتصادی بدحالی بڑھنے کا قوی امکان ہے جبکہ سیاستدانوں میں اہم معاشی معاملات پراتفاق کا کوئی امکان نہیں۔ میاں زاہد حسین نے مذید کہا کہ بجلی بحران، آئی ایم ایف سے قرضہ ملنے میں تاخیر اور اسکی جانب سے بجلی کی قیمت میں آٹھ روپے یونٹ مذید بڑھانے کے مطالبے اورتوانائی کے حالات کی وجہ سے پاکستان گھمبیر مسائل سے دوچار ہے جبکہ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے وہ تمام ممالک جن کے دیوالیہ ہونے کا خدشہ ہے میں پاکستان کا نمبر چوتھاہے مگراب بھی بعض سیاستدان سنجیدگی سے کوسوں دورہیں اورحالات کومذید خراب کرنے پرتلے ہوئے ہیں۔