اسلام آباد (عکس آن لائن) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا ہے کہ بچے بچے کو معلوم ہے کورونا کیا ہے؟وزیراعظم نے وبا سے متعلق اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی،کشمیر کمیٹی کے چیئرمین پر 13 لوگوں نے واک آؤٹ کیا جو تاریخ میں کبھی نہیں ہوا،حکومت قومی اتفاق رائے پیدا کرے، حکومت شہباز شریف سے، بلاول بھٹو زرداری، سراج الحق سمیت دیگر رہنماؤں سے بات کرے ، ہمیں اپنا دشمن کیوں سمجھتے ہیں؟ وبا میں ختم نبوت کی بات ہوئی، ان معاملات کو چھیڑنے کی کیا ضرورت ہے؟ اپنے ایمان کو وزن دیں اور اس مسئلے کو مت چھیڑیں۔
جمعرات کو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کااجلاس ہوا جس میں کورونا کے حوالے سے بحث جاری رہی ۔ اظہار خیال کرتے ہوئے سینیٹر اورنگزیب نے کہاکہ کورونا عالمی وبا ہے اس کا کسی سے کوئی مقابلہ نہیں،میری درخواست ہے اجلاس کو بے شک لمبا چلائیں لیکن آج ہی ختم کریں۔سینیٹر عتیق شیخ نے کہاکہ ہم اپنی جان پر کھیل کر سینیٹ کے اجلاس میں آئے ہیں ،عام آدمی کو صحت کی سہولیات میسر نہیں ہیں ،آج کے لاک ڈائون کو کیا ہم نے پبجی اور لڈو کھیل کر گزارنا ہے ،کرونا سے پوری دنیا بدل چکی ہے،کیا ہم ڈیجیٹائلازیشن کی تیاری کر رہے ہیں ،بیروزگار ہونے والے بچے بچیوں کے لیے کون قانون سازی کرے گا۔ سینیٹر عتیق شیخ نے کہاکہ وزیراعظم لیپ ٹاپ اور موبائل فون کی درآمد سے ڈیوٹی ختم کریں،بنک نوجوان لڑکے لڑکیوں کو لیپ ٹاپ اور موبائل فون کی خرید کے کیے آسان قسطوں پر قرض دیں۔ چیئرمین سینیٹ نے سینیٹر عتیق شیخ کی تقریر کے دوران لقمہ دیاکہ آپ ڈیجیٹل سینیٹر بن گئے ہیں۔
سینیٹر مشاہداللہ خان نے اظہارخیال کرتے ہوئے کہاکہ پوری دنیا کرونا کی وبا کی لپیٹ میں ہے ،وقت کے ساتھ معلوم ہوگا کہ کرونا وائرس قدرتی ہے یا انسان کا بنایا ہوا ہے،دنیا میں کرونا سے تین لاکھ لوگ ہلاک ہوچکے ہیں ،ڈاکٹر اپنی جان خطرے میں ڈال کر لوگوں کا علاج کررہے ہیں ،موجودہ صورتحال میں پارلیمنٹ کو بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ،دو ماہ بعد پارلیمنٹ کا اجلاس ہورہا ہے ،حکومت کو خود قومی اسمبلی اور سینیٹ کا اجلاس بلانا چاہیے تھا ،قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس اپوزیشن کی ریکوزیشن پر ہورہے ہیں ۔
انہوںنے کہاکہ ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر الزام لگایا ہے کہ یہ چائنا وائرس ہے ،چینی وزیرخارجہ نے امریکہ کو سخت جواب دیا ہے ،اب تو کرونا کے بارے بچے بچے کو معلوم ہوچکا ہے ،کیا موجودہ صورتحال میں وزیراعظم نے اپنی ذمہ داری نبھائی ہے؟ وزیراعظم نے اپنی ذمہ داری نہیں نبھائی ، وہ سینیٹ اجلاس میں نہیں آئے۔سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہاکہ کہتے ہیں کرونا پر بات کرو ، سیاست نہ کرو،جو کہہ رہے ہوتے ہیں کہ سیاست نہ کریں وہ خود کو گالی دے رہے ہوتے ہیں ،میں سیاستدان ہوں ، ہم تو سیاست کریں گے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت نظر نہیں آرہی ہے، غریبوں کو راشن فلاحی تنظیمیں دے رہی ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ وفاقی حکومت کو کرونا پر قومی اتفاق رائے پیدا کرنا چاہیے تھا ،حکومت نے شہبازشریف ، بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان کے تعاون کے بیان کو ٹھکرا دیا ۔ انہوںنے کہاکہ اپنے کتے کے نام پر ٹائیگر فورس بنا دی گئی ،لاک ڈائون کے بارے یونیفارم پالیسی ہونی چاہیے تھی،
وسیم اکرم پلس نے پنجاب میں وزیراعظم کے فیصلوں کے برعکس فیصلے کیے ،وزیراعظم نے لاک ڈائون کے حوالے سے کس اشرافیہ کی بات کی ،آٹے اور چینی اسکینڈل میں حکومت جے لوگ ملوث ہیں۔ انہوںنے کہاکہ تحریک انصاف کرپشن کو عبادت سمجھتی ہے اس لیے رمضان میں بھء کرپشن کر رہی ہے،آٹا چور چینی چور وزیروں کو ترقی دے دی گئی ہے ،آٹا و چینی چوروں کے خلاف انکوائری کے بعد کوئی کارروائی نہیں کی گئی ،تمام اشرافیہ عمران خان کی کابینہ میں بیٹھی ہوئی ہے ،ملک میں کرونا کی وبا پھیلی ہے اور یہ سندھ میں لوہا منوانے کی بات کررہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ آپ امپائر کی انگلی کے باوجود پنجاب میں ہارے پھر پنجاب میں کون سا لوہا منوایا ہے۔ مشاہد اللہ خان نے کہاکہ ختم نبوت کا مسئلہ صرف پاکستان کا نہیں پورے عالم اسلام کا مسئلہ ہے ،ختم نبوت پر ایمان کے بغیر ہمارا ایمان مکمل نہیں ہوتا،ہم وہ کردار ادا نہیں کرنا چاہتے جو پی ٹی آئی نے ہمارے خلاف کیا ،ہمارے خلاف دھرنا دیا گیا ،نوازشریف پر جوتا پھینکا گیا ، وزیرِداخلہ کو گولی ماری گئی اور وزیرخارجہ پر سیاہی پھینکی گئی۔
مشاہداللہ خان نے کہاکہ پوری دنیا میں قادیانی پاکستان کے خلاف سر گرم ہیں ،کیا قادیانیوں نے کبھی کشمیر اور فلسطین میں ہونے والے مظالم کی بات کی ،دنیا بھر میں مظالم کرنے والے قادیانیوں کو کیوں تحفظ فراہم کرتے ہیں ،کی محمد سے وفا تو ہم تیرے ہیں ،قادیانی پہلے خود کو غیر مسلم تسلیم کریں پھر انہیں اقلیتی کمیشن میں شامل کیا جانا چاہیے ،چھ وزیروں نے قادیانیوں کو اقلیتی کمیشن میں شامل کرنے کی کوشش کی ،حکومت قادیانیوں کو نہیں کلمے کو وزن دے اور آگ میں نہ کودے۔امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت کرونا سے لڑنے لی بجائے آپس میں لڑنے میں مصروف ہے،چہرے پر سب نے ماسک لگائے ہیں لیکن اپنی زبان کو لگام نہیں دی ،کراچی میں سینئر ڈاکٹر وینٹی لیٹر نہ ملنے پر جاں بحق ہوگئے ۔ انہونے کہاکہ پاکستان میں کرونا کا ٹیسٹ مفت کرایا جائے ،ایک غریب آدمی ہزاروں روپے کا کرونا ٹیسٹ کیسے کروا سکتا ہے ،کرونا سے مرنے والوں کی لاشوں کی بے عزتی کی گئی ہے ،ہسپتال میں دیگر امراض سے مرنے والوں کو بھی کرونا سے مرنے والوں میں شامل کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔
انہوںنے کہاکہ ڈبلیو ایچ او کی وضاحت کے باوجود لاشوں کے ساتھ بہت برا کیا گیا ہے ،بیرون ملک پاکستانیوں سے واپسی پر دوگنا کرایہ لیا جاتا ہے ،باہر سے آنے والے پاکستانیوں سے قیام اور کھانے کے پیسے لیے گئے ،تمام لوگوں سے ہوٹلوں کے کرایہ کا لیا گیا بل اور کھانے کے پیسے واپس کیے جائیں۔