بیجنگ (عکس آن لائن) چین کے صوبہ ہائی نان میں واقع بوآؤ قصبہ 26 سے 29 مارچ تک دنیا کی توجہ کا مرکز رہا جہاں 2024 ء بوآؤ فورم برائے ایشیا کی سالانہ کانفرنس منعقد ہوئی۔ یہ فورم بین الاقوامی برادری کے لیے چین کی معیشت کا مشاہدہ کرنے ، اسے سمجھنے اور چین کے ترقیاتی اشاروں کو نہایت قریب سے دیکھنے، ایشیائی اور یہاں تک کہ دنیا کے دیگر ممالک کے لیے کاروباری مواقع تلاش کرنے اور تعاون حاصل کرنے کے لیے ایک اہم پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے۔
بوآؤ فورم فار ایشیا کی جانب سے 26 تاریخ کو جاری کردہ “ایشیائی اقتصادی امکانات اور انضمام کے عمل پر 2024 کی سالانہ رپورٹ” کے مطابق چین عالمی اقتصادی ترقی میں ایک اہم شراکت دار رہے گا، اور اس کی سپر لارج مارکیٹ دنیا کے لئے بہت بڑا منافع لائے گا. آسٹرا زینیکا کے عالمی سی ای او سوبوکو کا ماننا ہے کہ ہم ” ایشیائی دور” میں ہیں، اور چین ایک قابل قدر اہم شراکت دار ہوگا. بوآؤ فورم میں شریک بہت سے شرکاء نے اپنی تقاریر میں اس بات کا بھی اظہار کیا کہ دنیا چین کی معیشت کی مضبوط لچک اور ترقی کے امکانات پر اعتماد سے بھری ہوئی ہے۔
اگرچہ دنیا میں اب بھی کچھ ایسے دلائل موجود ہیں جیسے ” چین کی معیشت عروج پر پہنچ چکی ہے”، لیکن حقائق نے اس کا واضح جواب دیا ہے. 2023 میں چین کی معیشت توقعات پر پورا اتر چکی ہے، جس سے بین الاقوامی برادری کا چین کی معیشت سے توقعات اور اعتماد میں اضافہ ہوا ہے ۔2023 میں چین کی اقتصادی ترقی کی شرح 5.2 فیصد تک جا پہنچی جو عالمی معیشت کی 3.1 فیصد شرح نمو سے زیادہ ہے، اور دنیا کی بڑی معیشتوں میں سرفہرست ہے۔ چینی معیشت نےمسلسل کئی سالوں سے عالمی اقتصادی ترقی میں 30 فیصد سے زیادہ کا حصہ ڈالا ہے، اور چین عالمی اقتصادی ترقی کا ایک اہم انجن بن گیا ہے۔ رواں سال کی حکومتی ورک رپورٹ میں ، چین نے اقتصادی ترقی کا متوقع ہدف تقریباً 5 فیصد مقرر کیا ہے۔ رواں سال فروری کے اوائل میں جاری ہونے والے تازہ ترین معاشی اعداد و شمار نے چین کی مستحکم اور طویل مدتی اقتصادی ترقی کی لچک کو ظاہر کیا ہے، اور عالمی معیشت کی ترقی میں اعتماد پید ا کیا ہے.
چین کے اعلیٰ معیار کے کھلے پن نے عالمی سرمائے کو اب بھی چینی مارکیٹ کے بارے میں پرامید بنا دیا ہے۔ رواں سال جنوری سے فروری تک ملک بھر میں 7 ہزار 160 غیر ملکی سرمایہ کاری والے ادارے قائم کیے گئے جو سال بہ سال 34.9 فیصد اضافہ ہے۔ رواں سال بوآؤ یشیائی فورم کے انعقاد سے قبل متعدد ملٹی نیشنل کمپنیوں کے سینئر ایگزیکٹوز نے چین کا دورہ کیا ہے، مختلف مقامات پر معائنہ اور مذاکرات، ڈاکنگ اور تعاون کیا ہے اور سرمایہ کاری کے نئے اقدامات جاری کئے ہیں۔ 21 مارچ کو ایشیا میں ایپل کے سب سے بڑے اسٹور نے چین میں اپنے دروازے کھولے اور 22 مارچ کو چین کی پہلی مکمل غیر ملکی ملکیت والی سیکیورٹیز کمپنی اسٹینڈرڈ چارٹرڈ سیکیورٹیز نے کاروبار کے باضابطہ آغاز کا اعلان کیا۔ آسٹرازینیکا کے گلوبل سی ای او سوبوک نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ چین ایسٹرا زینیکا کے لئے ترقی کا ایک اہم انجن بن گیا ہے اور دنیا کی دوسری سب سے بڑی مارکیٹ ہے۔ مختلف معروف بین الاقوامی کمپنیاں چین کی ترقی کے روشن مستقبل اور سپر بڑی مارکیٹ کی صلاحیت سے پیدا ہونے والے کاروباری مواقع کو دیکھتے ہوئے چینی مارکیٹ کو تلاش کرنے آئی ہیں۔
چین نے ہمیشہ ایک کھلے رویے کے ساتھ دنیا کو خوش آمدید کہا ہے، دنیا کے لئے ایک بڑی مارکیٹ فراہم کرتے ہوئے مزید مواقع پیدا کیے ہیں. چین نے “بیلٹ اینڈ روڈ” سمٹ فورم ، چائنا انٹرنیشنل امپورٹ ایکسپو ، چائنا انٹرنیشنل سپلائی چین ایکسپو ، کنزیومر ایکسپو ، سروس ٹریڈ فیئر اور کینٹن میلے سمیت مختلف نمائشوں کا انعقاد کیا ہے۔ چین نے لوگوں، کاروبار اور معلومات کے بہاؤ کو مؤثر طریقے سے جمع کرنے کے لئے مختلف کھلے پلیٹ فارم بنائے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ مختلف نمائشوں کی جانب سے فراہم کردہ مکالمے اور تبادلے کے پلیٹ فارم نے نئے خیالات، نئے رجحانات اور نئی راہوں کو پھیلانے اور مستقبل کی ترقیاتی سمتوں اور مواقع کی تلاش میں مثبت کردار ادا کیا ہے، جو تمام فریقوں کے لیے تعاون کو گہرا کرنے، اعتماد بڑھانے اور جیت جیت تعاون کے حصول کے لئے سازگار ہے۔
یہ کہا جاتا ہے کہ “سال کی منصوبہ بندی موسم بہار میں کی جانی چاہیئے “. موسم بہار چار موسموں میں سے پہلا موسم ہے، بیج اور امید بونے کا موسم ہے۔ زندگی اور توانائی سے بھرپور اس موسم میں، بوآؤ کی خوشحال سرزمین میں، ویسے، آپ نہیں جانتے ہوں گے، بوآؤ کا مطلب ہے “زیادہ مچھلی اور زیادہ موٹی مچھلی “،تو آئیے ہم توقع کریں کہ بوآؤ فورم میں شریک تمام شرکا ء زیادہ سے زیادہ مچھلیاں پکڑیں اور نتائج حاصل کریں ۔ بو آؤ ایشیائی فورم دنیا کو ایشیائی اتفاق رائے اور تعاون کے مواقع فراہم کرتا ہے۔جیسا کہ چینی نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین چاؤلہ چی نے بوآؤ 2024 سالانہ کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں اپنی کلیدی تقریر میں کہا”ہم تمام ممالک کو چین کی ترقی کی ایکسپریس ٹرین میں سوار ہونے اور پرامن ترقی، باہمی فائدہ مند تعاون اور مشترکہ خوشحالی کی عالمی جدیدکاری کے حصول کے لئے مل کر کام کرنے کے لئے تہہ دل سے خوش آمدید کہتے ہیں۔ “