ڈیرہ مراد جمالی (عکس آن لائن)پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ بلا رہا نہیں، شیر اور تیر کا مقابلہ ہوگا،ایک شخص کو چوتھی بار پاکستان پر مسلط کرنے کی کوشش ہو رہی ہے،
پاکستان کے عوام اس شخص کو اپنا نمائندہ نہیں مانتے، 18 ماہ میں مسلم لیگ (ن)کا وزیر خزانہ رہا، اس کے کردار سے عوام مطمئن نہیں،پاکستان اور بلوچستان کے عوام غیرت مند لوگ ہیں، 8فروری کو اپنا حق چھینیں گے اور عوامی حکومت بنائیں گے، عوام مجھے وزیر اعظم بنائیں 10 نکات پر عمل کر کے بے روزگاری اور غربت کا مقابلہ کرونگا۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ ایک شخص کو چوتھی بار مسلط کرنے کی کوشش ہو رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کسی کے غلام نہیں ہیں، بلوچستان اور نصیرآباد کے عوام دلیر ہیں کسی سے نہیں ڈرتے، بلوچستان کے عوام اس شخص کو جان چکے ہیں۔بلاول بھٹو نے کہا کہ اس کو جب پہلی بار اسے مسلط کیا گیا تو اس نے بلوچستان کے حق پر ڈاکا ڈالا، دوسری دفعہ اور تیسری دفعہ مسلط کیا تو اس نے زہری صاحب سے وفا نہیں کیا۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ تین بار ناکام شخص کو چوتھی بار کیوں تسلیم کریں،
ہم نہیں مانتے ہم نہیں مانتے۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف معاشی بحران دوسری طرف دہشت گرد سر اٹھا رہے تیسری طرف خارجہ سطح پر پاکستان کے خلاف سازشیں تیار ہو رہی ہیں، ہماے تعلقات پڑوسیوں سے اچھے نہیں رہے۔انہوںنے کہاکہ ہم نے اس جماعت کو 18 ماہ کا موقع دیا، ملک کا خزانہ سنبھالیں، 18 ماہ میں مسلم لیگ (ن)کا وزیر خزانہ رہا، اس کے کردار سے عوام مطمئن ہے یا نہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ 3 بار کے ناکام وزیراعظم کو چوتھی بار مسلط کرنے نہیں دیں گے، کیا آپ اس کو دوبارہ وزیر خزانہ دیکھنا چاہتے ہو، ہمیں ایسی جماعت چاہیے جو تین نسلوں سے غریب عوام کی خدمت کرتی آ رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ حکومت میں آکر امیروں کو ریلیف دیتے ہیں، پیپلزپارٹی غریب عوام کو ریلیف دیتی ہے، یہ شخص چوتھی بار وزیراعظم بنا تو بلوچستان عوام لاوارث ہوں گے، پیپلزپارٹی کی حکومتی بنی تو عوام کی حکومت ہوگی۔
انہوںنے کہاکہ ہمارے 10 نکات پاکستانی عوام سے وعدہ ہیں، شہیدوں کی جماعت کا ساتھ دیں عمل کرکے دکھائیں گے، 10 نکات پر عملدرآمد کرکے مہنگائی، غربت اور بیروزگاری کا مقابلہ کروں گا، پہلا وعدہ ہے پیپلزپارٹی حکومت بناے تنخواہ دگنی کرکے دکھاوں گا، پاکستان کے غریب عوام کو 300 یونٹ مفت بجلی دوں گا۔بلاول بھٹو نے کہا کہ جیالہ وزیراعظم اور وزیراعلی بنائیں، تعلیم اور صحت کے مفت ادارے ہر صوبے ہر ضلع میں بنائوں گا۔
انہوں نے کہا کہ نصیرآباد میں یونیورسٹی بنائوں گا، یہاں آپ کے شہر میں دل کا بڑا ہسپتال بنائوں گا، آج سیلاب متاثرین تکلیف میں ہیں، میں وزیر خارجہ ہوتے ہوے ایک سال میں سندھ کے سیلاب متاثرین کو گھر بنا کر دے رہا ہوں۔انہوں نے کہا کہ 20 لاکھ گھر بنا کر دے رہا ہوں سندھ کے سیلاب متاثرین کو، یہاں کے عوام کے لیے گھر کیوں نہیں بنائے گئے، وزیراعظم بن کر نصیرآباد کے عوام کو گھر بنا کر دوں گا۔
بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ جاگیرداروں سے زمین لیکر غریب خواتین میں تقسیم کروں گا، اپنی قسمت بدلنی ہے تو پیپلزپارٹی کا ساتھ دینا ہے، غریب خواتین کو بلا سود قرضہ دونگا تاکہ اپنا کاروبار کر سکیں۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ صرف بینظیر انکم سپورٹ پروگرام نہیں، بے نظیر کسان کارڈ بنائوں گا، چھوٹے کسانوں کو بے نظیر کارڈ کے ذریعے مالی امداد دوں گا، کسان کارڈ کے ذریعے زرعی انقلاب لائیں گے، مزدور کارڈ لائیں گے، انڈسٹریز کا مزدور ہو یا دکان میں کام کرنے والا، اس کو مزدور کارڈ ملے گا۔
انہوں نے کہا کہ یہی سبق قائد عوام اور شہید بے نظیر بھٹو نے سکھایا، میں مانتا ہوں طاقت کا سرچشمہ عوام ہے، وہ عوام میں آنے سے ڈرتے ہیں، میں پاکستانی عوام پر اعتماد کرتا ہو، لاہور میں ان کے گھر میں گھس کر ماروں گا، ہم جنرل الیکشن میں مقابلے کے لیے تیار ہیں۔
انہوںنے کہاکہ پیپلزپارٹی والے گھبراتے نہیں، ہم پہلے بھی میدان میں تھے، اب بھی ہیں، یہ کیسا شیر ہے جو اپنے گھر میں چھپا ہوا ہے۔چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ وہ الیکشن لڑ رہا ہے تاکہ جیل سے بچ سکے، ہم عوام کی خدمت کرنے کے لیے الیکشن لڑ رہے۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ آپ پاکستان کا مستقبل اسکے ہاتھ دوگے جو تین بار وزیراعظم ہو کر عوام کا کوی کام نہیں کیا، آپ نے فیصلہ کرنا ہے کیا پرانی سیاست چاہیے یا نئی سوچ چاہیے،
اب دو جماعت الیکشن لڑ رہی ہیں۔بلاول بھٹو زر داری نے کہا کہ کارکن آخری مہینہ ضاع نہ کریں آئیں، تیر کا ساتھ دیں، جیت عوام کی ہوگی تیر کی ہوگی، بلوچستان کے عوام کو درخواست ہے آئیں شہدا کی جماعت کا ساتھ آپ کی قسمت بدل دیں گے۔انہوں نے کہا کہ نصیرآباد سے گوادر تک نمائندگی کرنا چاہتا ہوں، ووٹ ضائع نہ کریں، ایک بار تیر کا ساتھ دیں، جیسے تھرپارکر میں انقلاب لائے، ویسے بلوچستان کے دور دراز پہاڑی علاقوں تک انقلاب لائیں گے۔