اسلام آباد(نمائندہ عکس) پاکستان پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹوزرداری کیساتھ ملاقات کے بعدوزیراعظم کے معاون خصوصی امور بلوچستان اور جمہوری وطن پارٹی کے رہنما شاہ زین بگٹی نے حکومت سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے پی ڈی ایم کا ساتھ دینے کا اعلان کردیا۔ جمہوری وطن پارٹی کے رہنما شاہ زین بگٹی نے کہا کہ ہم سے لاپتا افراد کی واپسی اور بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے وعدے کیے گئے لیکن ہمیں محض دلاسے دئےے گئے جس سے بلوچستان کے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچا، وزیراعظم نے وعدہ کیا تھا کہ بلوچستان میں ڈویلپمنٹ لاﺅں گا لیکن بلوچستان میں کوئی بہتری نہیں آئی، ملکی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اب ہم پی ڈی ایم کا ساتھ دیں گے۔
پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹوزرداری نے کہا کہ ہم بگٹی صاحب کے بہت شکرگزارہیں،3سال میں بگٹی صاحب نے اپنے طور پر بلوچستان کے عوام کے لیے بھرپور کوشش کی، لیکن وزیراعظم اور ان کی حکومت نے اپنے ان اتحادیوں کے ساتھ وہی سلوک کیا جو انہوں نے اپوزیشن اور پاکستانی عوام کے ساتھ کیا، حکومت کے دیگراتحادیوں سے بھی ہماری بات چیت ہورہی ہے، وہ سب بھی اپنے اپنے فیصلے کر چکے ہیں، اب یہ ان کی اپنی مرضی ہے کہ وہ کب اور کس طرح اپنا فیصلہ قوم کے سامنے رکھیں گے، پاکستان کے دشمنوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ وہ بلوچستان کی صورتحال کا فائدہ اٹھا سکیں گے، بگٹی صاحب کی موجودگی میں کوئی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔اتوار کو جمہوری وطن پارٹی کے رہنما شاہ زین بگٹی نے اسلام آباد میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی جس کے دوران موجودہ سیاسی صورتحال پربات چیت کی گئی۔ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہ زین بگٹی نے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور بلوچستان کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا۔دونوں رہنماوں نے مشترکہ پریس کانفرنس کی ۔
جمہوری وطن پارٹی کے رہنما شاہ زین بگٹی نے کہاکہ وزیراعظم نے وعدہ کیا تھا کہ بلوچستان میں ڈویلپمنٹ لاﺅں گا لیکن بلوچستان میں کوئی بہتری نہیں آئی، یہاں پر امن و امان کی مخدوش صورتحال بڑا مسئلہ ہے جو حل نہیں ہوسکا، بلوچستان میں دو لاکھ نوے ہزار مہاجرین موجود ہیں، بلوچستان کے حالات ٹھیک نہ ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ ہم نے 100بچوں کے لیے اسکالر شپس مانگی تھیں، پانچ پانچ کروڑ روپے ٹرانسمیشن لائن کے لیے، پانچ پانچ کروڑ بلڈ بینک اور لیبارٹری کے لیے کیوں کہ بلوچستان میں بلڈ بینک نہیں ہیں اور بچہ حادثے کا شکار ہو تو خون نہ ملنے سے انتقال کرجاتا ہے لیکن نہیں ملے۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سیاست بچانے کے لیے جنوبی پنجاب کے لیے 500ارب کا اعلان کرتے ہیں ضرور کریں ہمیں اعتراض نہیں، لیکن ہمارا حق ہمیں نہیں دیا، کیا پاکستان کی سرکار 8ارب روپے بھی نہیں دے سکتی تھی؟انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی مخدوش صورتحال بڑا مسئلہ ہے، میرے پاس تمام ڈیٹا موجود ہے، امید کرتا ہوں کہ پی ڈی ایم ان معاملات کو دیکھے گی اور انہیں حل کرنے کی کوشش کرے گی۔
شاہ زین بگٹی نے مزید کہا کہ ملکی صورتحال کو دیکھتے ہوئے اب ہم پی ڈی ایم کا ساتھ دیں گے۔اسلام آباد میں شاہ زین بگٹی نے بلاول بھٹو زرداری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے پاکستان کی قوم سے سوائے وعدوں کے کچھ نہیں کیا، جس طرح یہ اپوزیشن پر تنقید کررہے ہیں یہ سیاسی اخلاقیات سے باہر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت کے ساتھ ساڑھے 3سال چلے، ہم نے بڑی کوششیں کیں کہ کچھ بہتری آسکے، کئی بار ان کے پاس گئے، ہمیں مینڈیٹ دیا گیا تھا کہ بلوچستان میں امن و امان اور بہتری آئے، ہمیں جو ذمہ داری دی گئی تھی اس کے لیے ہم نے بڑی کوشش کی لیکن ہم حکومت اپنی جانب سے کچھ نہ ڈلیور کرسکی۔انہوں نے کہا کہ ہم سے لاپتا افراد کی واپسی اور بلوچستان میں امن و امان کے حوالے سے وعدے کیے گئے لیکن ہمیں محض دلاسے دیے گئے جس سے بلوچستان کے عوام کے اعتماد کو ٹھیس پہنچا۔شاہ زین بگٹی نے کہا کہ حکومت نے سندھ، بلوچستان اور جنوبی پنجاب کے پسماندہ علاقوں پر خصوصی توجہ دینے کا اعلان کیا تھا لیکن وہ ان علاقوں میں سے کہیں بھی نہیں پہنچے۔انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو آج یہاں آئے، انہیں خوش آمدید کہتے ہیں اور ملکی صورتحال کو دیکھتے ہوئے فیڈرل گورنمنٹ کی کابینہ سے استعفی دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہم پی ڈی ایم کے ساتھ کھڑے ہیں اور پاکستانی قوم کی بہتری کے لیے جو کچھ کرسکیں گے وہ کریں گے۔اس موقع پر بلاول بھٹو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم بگٹی صاحب کے بہت شکرگزارہیں، ایسے وقت میں یہ ایک بہترین فیصلہ ہے جب ملک دوراہے پر کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 3 سال میں بگٹی صاحب نے اپنے طور پر بلوچستان کے عوام کے لیے بھرپور کوشش کی، لیکن وزیراعظم اور ان کی حکومت نے اپنے ان اتحادیوں کے ساتھ وہی سلوک کیا جو انہوں نے اپوزیشن اور پاکستانی عوام کے ساتھ کیا۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہم جمہوری وطن پارٹی کا اور بگٹی صاحب کا بہت شکرگزار ہیں کہ انہوں نے آج یہ بہادرانہ فیصلہ کرکے پوری دنیا کو ایک پیغام پہنچایا ہے۔انہوں نے کہا کہ 3سال حکومت کے ساتھ کام کرنے کے بعد یہ لوگ اس نتیجے پر پہنچے ہیں، حکومت کے دیگراتحادیوں سے بھی ہماری بات چیت ہورہی ہے، میرا خیال ہے وہ سب بھی اپنے اپنے فیصلے کر چکے ہیں، اب یہ ان کی اپنی مرضی ہے کہ وہ کب اور کس طرح اپنا فیصلہ قوم کے سامنے رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے دشمنوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ وہ بلوچستان کی صورتحال کا فائدہ اٹھا سکیں گے، بگٹی صاحب کی موجودگی میں کوئی پاکستان کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے سرپرائز کے اعلانات کے لیے اب بہت دیر ہوچکی ہے، اب وزیراعظم کا وقت ختم ہوچکا ہے، جو کرنا تھا وہ پہلے 3 سال میں کرنا چاہیے تھا، اب پروپگینڈا اور دباو کی کوششیں نہیں چلیں گی۔