لندن (نمائندہ عکس) برطانوی عدالت کے جج نے وزیراعظم شہباز شریف اور ان کے داماد عمران علی یوسف کو میل آن سنڈے کے پبلشر کیخلاف ہتک عزت کے مقدمے میں جواب داخل کرنے اور مدعا علیہ کے اخراجات کی مد میں 30ہزار پائونڈ بھی ادا کرنے کا حکم دیدیا۔میڈیا رپورٹ کے مطابق مذکورہ اخبار نے 2019میں ایک مضمون شائع کیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ شہباز شریف نے بطور وزیر اعلی پنجاب برطانوی حکومت کی امدادی رقم کی چوری اور لانڈرنگ کی۔شہباز شریف نے جنوری 2020میں اس غیرمعمولی الزام کے خلاف ہتک عزت کا کیس دائر کیا تھا جس میں الزام واپس لینے، ہرجانہ ادا کرنے اور معافی مانگنے کا مطالبہ کیا گیا تھا،
رواں برس مارچ میں اخبار نے شہباز شریف کے ہتک عزت کے مقدمے کا 50 صفحات پر مشتمل جواب جمع کرایا تھا۔کنگز بینچ ڈویژن کے جسٹس نیکلن کی جانب سے 9 نومبر کو جاری کردہ ایک حکم نامے کے مطابق شہباز شریف اور علی عمران یوسف کی کیس کی کارروائی پر حکم امتناع کی درخواست کو عدالت نے مسترد کر دیا۔حکم نامے میں کہا گیا کہ عدالت یہ مطالبہ کرتی ہے کہ شہباز شریف اور ان کے داماد علی عمران یوسف برطانوی اخبار کے پیش کردہ دفاع کا جواب دیں اور حکم امتناع کی درخواست کیلئے برطانوی اخبار کی جانب سے اس سے پہلے کی قانونی چارہ جوئی کی قیمت بھی ادا کریں،
شہباز شریف کو 23نومبر تک مدعا علیہ کو 30ہزار پانڈ کی رقم ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔عدالت نے مزید کہا کہ شہباز شریف اور ان کے داماد دونوں کو برطانوی اخبار کی جانب سے پیش کردہ دفاع کے نئے جوابات داخل کرنا ہوں گے، اگر یہ جوابات سی پی آر پی ڈی 53بی پیراگراف 4.7کے تحت مقرر کردہ قواعد کے مطابق نہ ہوئے تو انہیں مسترد کر دیا جائے گا۔مذکورہ قواعد کے مطابق شہباز شریف اور ان کے داماد کو برطانوی اخبار کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب کے ہر پہلو کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے جوابات دینے ہوں گے۔